ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2010 |
اكستان |
|
فائدہ : نبی کریم ۖ اِبتداء اِسلام میں اُن باتوں میں جن میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے کوئی حکم نازل نہیں ہوتا تھا اہلِ کتاب (یہود ونصارٰی ) کی موافقت کو پسند فرماتے تھے جس میں بہت سی حکمتیں تھیں لیکن بعد میں یہ بات منسوخ اَورختم ہوگئی اَوراہلِ کتاب کی مخالفت کا قولاً اور فعلاً اہتمام کیا جانے لگا تھا جو بہت سی وجہ سے ضروری تھا ۔(خصائل ِنبوی بتغیر) عَنِ ابْنِ عَبَّاسقَالَ صُوْمُوا التَّاسِعَ وَالْعَاشِرَ وَخَالِفُوا الْیَھُوْدَ۔ ( ترمذی ج١ ص٩٤ بیہقی، معارف السنن ج٥ ص٤٣٤ ) ''حضرت ابن ِعباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ تم نویں اَوردسویں تاریخ کا روزہ رکھواَوریہود کی مخالفت کرو''۔ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ النَّبِیِّ ۖ فِیْ صَوْمِ عَاشُوْرَآئَ صُوْمُوْہُ وَصُوْمُوْا قَبْلَہ یَوْمًا اَوْبَعْدَہ یَوْمًا وَلَا تَشْبَھُوْا بِالْیَھُوْدِ۔ ( شرح معانی الاٰثار ) '' حضرت ابن ِعباس رضی اللہ عنہما نبی کریم ۖسے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے عاشوراء کے روزہ سے متعلق فرمایا کہ تم دس محرم کا روزہ رکھو اَور اِس سے ایک دن پہلے یا ایک دن بعد کا بھی روزہ رکھو اَور یہودیوں کے ساتھ مشابہت مت اِختیار کرو''۔ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ۖ صُوْمُوْا یَوْمَ عَاشُوْرَآئَ وَخَالِفُوْا فِیْہِ الْیَھُوْدَ وَصُوْمُوْا قَبْلَہ یَوْمًا اَوْبَعْدَہ یَوْمًا۔(مسند احمد،جمع الفوائد، سنن کبرٰی بیہقی، کنزالعمال ج٨ص٥٧٠) '' حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ فرمایا رسول اللہ ۖنے کہ روزہ رکھو تم دس محرم کا اَورمخالفت کرو اِس میں یہود کی اَور (وہ اِس طرح کہ )روزہ رکھو اِس سے ایک دِن پہلے کا بھی یا ایک دِن بعد کا بھی''۔ فائدہ : آپ نے یہود کی مخالفت کا اِرادہ فرمالیا تھا لیکن اِس کے بعد آپ ۖاَگلے سال محرم کے آنے سے پہلے ہی ربیع الاوّل میں واصل بحق ہوگئے اَورآپ کا یہ اِرادہ فرمانا بھی عمل کے درجہ میں تھا(مرقاة ج٤ ص٢٨٨)۔