ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2010 |
اكستان |
|
اُمت ِمسلمہ کی مائیں قسط : ٢٢ ، آخری حضرت میمونہ رضی ا للہ تعالیٰ عنہا ( حضرت مولانا محمد عاشق الٰہی صاحب بلند شہری ) حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا سے نکاح فرمانے کے بعد آنحضرت ۖنے حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا سے نکاح کیا، اِن کا نام بھی برہ تھا آنحضرت ۖ نے بدل کر میمونہ رکھا۔ یہ حضرت اُم الفضل (زوجہ عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ) کی بہن ہیں۔ والد کا نام حارث اَور والدہ کا نام خولہ بنت ِعوف تھا۔ اِن کا پہلا شوہر کون تھا اِس میں بہت اِختلاف ہے کسی نے ابو رہم بن عبد العزی اَور کسی نے سنجرہ بن ابی رہم اَور کسی نے حویطیب بن عبدالعزی اَور کسی نے فروة بن عبدالعزی بتایا ہے۔(الاصابہ ) حرم ِنبوت میں آنا : جب اِن کا پہلا شوہر جہانِ فانی سے رُخصت ہوا تو اِن کے بہنوئی حضرت عباس بن عبدالمطلب نے سید ِعالم ۖ سے تذکرہ کیا کہ آپ میمونہ سے نکاح فرما لیں چنانچہ آپ ۖنے منظور فرمایا۔ یہ بھی لکھا ہے کہ سید ِعالم ۖنے حضرت جعفر بن ابی طالب کو اِن کے پاس نکاح کا پیغام دے کر بھیجا تھا اُنہوں نے حضرت عباس رضی اللہ عنہ کو اپنا وکیل بنا دیا اَور عباس رضی اللہ عنہ نے اِن کا نکاح آنحضرت ۖسے کر دیا ، یہ نکاح ٧ھ میں بحالت ِمسافرت ہوا جبکہ سید عالم ۖ عمرة القضا ء کے سفر میں تھے۔ مکہ سے واپس ہوتے ہوئے مقامِ سرف آیا وہیں حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا کے خیمہ میں آنحضرت ۖنے اِن سے ملاقات فرمائی۔ حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا کے واقعات ِزندگی میں یہ بات تعجب کے ساتھ ذکر کی جاتی ہے کہ مقامِ سرف میں جس جگہ اِن کا خیمہ اُس وقت لگا ہوا تھا جبکہ نکاح کے بعد آنحضرت ۖنے اِن سے ملاقات فرمائی خاص اُسی جگہ اِنہوں نے وفات پائی اَور اُسی جگہ دفن ہوئیں۔ (الاصابہ) چونکہ یہ نکاح سفر میں ہوا تھا جو عمرة القضاء کے لیے کیا تھا اِس لیے کتب ِحدیث میں اِس نکاح کا ذکر دو طرح آتا ہے۔ یزید بن الاصم کی روایت ہے کہ آنحضرت ۖنے اِن سے جس وقت نکاح کیا اُس وقت