ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2010 |
اكستان |
|
قسط : ٢٣ تربیت ِ اَولاد ( اَز افادات : حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی صاحب تھانوی ) زیر ِنظر رسالہ '' تربیت ِ اولاد'' حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی کے اِفادات کا مرتب مجموعہ ہے جس میں عقل ونقل اور تجربہ کی روشنی میں اَولاد کے ہونے ، نہ ہونے، ہوکر مرجانے اور حالت ِ حمل اور پیدائش سے لے کر زمانۂ بلوغ تک رُوحانی وجسمانی تعلیم وتربیت کے اِسلامی طریقے اور شرعی احکام بتلائے گئے ہیں ۔ پیدائش کے بعد پیش آنے والے معاملات ، عقیقہ، ختنہ وغیرہ اُمور تفصیل کے ساتھ ذکر کیے گئے ہیں، مرد عورت کے لیے ماں باپ بننے سے پہلے اور اُس کے بعد اِس کا مطالعہ اولاد کی صحیح رہنمائی کے لیے انشاء اللہ مفید ہوگا۔اِس کے مطابق عمل کرنے سے اَولاد نہ صرف دُنیا میں آنکھوں کی ٹھنڈک ہوگی بلکہ ذخیرہ ٔ آخرت بھی ثابت ہوگی اِنشاء اللہ۔اللہ پاک زائد سے زا ئد مسلمانوں کو اِس سے استفادہ کی توفیق نصیب فرمائے۔ تعلیم اَور تربیت کا دَستور العمل بچوں کی تربیت کا طریقہ : ٭ اللہ تعالیٰ جب کسی کو اَولاد دے اَور وہ سیانی ہونے لگے تو سب سے پہلے اُس کو کلمہ توحید سکھلا دے پھر اُس کو ضروری آداب سکھلائے۔ ٭ جب سامنے آئے سلام کرے۔ ٭ جھوٹ بولنے سے اُس کو نفرت دلائے۔ ٭ پردہ اَور حیا کی اُس کو تعلیم (تاکید) کرے۔ ٭ لڑکوں اَور لڑکیوں کو ایک جگہ نہ کھیلنے دے۔ اگر وہ نا محرم ہیں تو آئندہ کے مفاسد کی روک تھام ہے اَور اگر وہ محرم ہیں تو لڑکیوں میں بے حیائی پیدا ہونے کا اَور لڑکوں میں نقصانِ عقل کا احتمال ہے۔