ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2010 |
اكستان |
|
دِن شک ہوا کہ سید ِعالم ۖ کا روزہ ہے یا نہیں؟ حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا نے ایک پیالہ دُودھ آپ کی خدمت میں بھیج دیا جسے آپ نے پی لیا اَور سب دیکھتے رہے۔اِس ترکیب سے پتہ چلا کہ آپ کا روزہ نہیں ہے۔ بعض روایات میں ہے کہ دُودھ حضرت اُم الفضل رضی اللہ عنہا نے بھیجا تھا( مسلم شریف ) جو حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا کی بہن ہیں۔ ممکن ہے کہ دونوں نے مشورہ کر کے بھیجا ہو لہٰذا راویوں نے علیحدہ علیحدہ دونوں نام ذکر کر دیے ۔ (نویں ذی الحجہ کو حاجی حضرات عرفات میں ہوتے ہیںدُعا کی مشغولیت کی وجہ سے اُن لوگوں کو اِس دِن روزہ نہ رکھنا بہتر ہے گو اِس روزہ کا ثواب بہت زیادہ ہے) کثرتِ نماز : حضرت یزید بن الاصم بیان فرماتے تھے کہ حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا ہر وقت نماز پڑھتی تھیں یا گھر کا کام اَنجام دینے میں اِن کا وقت گزرتا تھا۔ اِن دونوں مشغلوں سے فرصت ملتی تو مسواک کرنے لگتی تھیں۔ وفات : حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا نے ٥١ھ میں وفات پائی۔ اِن کے سن ِوفات کے بارے میں اَور بھی اَقوال ہیںمگر راحج ٥١ھ ہی ہے۔ اِستیعاب میں لکھا ہے کہ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے اِن کے جنازہ کی نماز پڑھائی اَور قبر میں بھی اُنہوں نے یزید بن الاصم اَور عبیداللہ بن شداد کی معیت میں اُتارا۔ یہ تینوں اِن کی بہنوں کی اَولاد تھے رضی اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین۔ اِن کی وفات اَور کفن دفن مقامِ سرف میں ہوا جیسا کہ پہلے گزر چکا ہے۔ مجمع الزوائد میں ہے کہ حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا مکہ میں مقیم تھیں وہاں کچھ طبیعت بھاری ہوئی اَور علالت محسوس ہوئی، فرمایا مجھے مکہ سے لے چلو کیونکہ مجھے مکہ میں موت نہ آئے گی مجھے اِس کی خبر رسول اللہ ۖنے دی ہے چنانچہ اُن کو مقامِ سرف میں لایا گیا اَور وہیں وفات پائی۔کفنا کر اَور نماز پڑھ کر جب قبر میں رکھنے کے لیے جنازہ اُٹھایا گیا تو حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے لوگوں سے فرمایا کہ (اِن کا اَدب کرو) جنازہ کو جھٹکا دے کر نہ اُٹھائو اَور ہلاتے جُلاتے نہ لے چلو (مشکٰوة ) ۔حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا سے نکاح کرنے کے بعد حضور ِاَقدس ۖنے کسی عورت سے نکاح نہیں فرمایا۔ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا وَاَرْضَاہَا