ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2010 |
اكستان |
|
رباط : مراکش کا دارالحکومت رباط ہے تین لاکھ نفوس پر مشتمل یہ شہر ایک جدید ترقی یافتہ اَور یورپین سٹینڈرڈ کا شہر ہے۔ اِس شہر کی بلند و بالا سفید عمارتیں، اِنٹر نیشنل معیار کی کشادہ سڑکیں ،سڑکوں کے کنارے لگے ہرے بھرے درختوں اَور پھولوں نے اِس شہر کی خوبصورتی میں مزید اِضافہ کر دیا ہے۔ شہر میں صفائی ستھرائی کا بہت اہتمام ہے ویسے تو پورے ملک میں صفائی کی مجموعی صورت ِحال بہت اچھی ہے۔ رباط کا ریلوے اسٹیشن ایک جدید اَور خوبصورت اسٹیشن ہے یہاں کے پلیٹ فارم بہت جاذب ِنظر ہیں۔ پلیٹ فارم پر مالٹے کے درختوں نے ایک عجیب سماں باندھ دیا ہے مسافروں کے بیٹھنے کے لیے بہت اچھی اَور دیدہ زیب کرسیاں نصب کی گئی ہیں۔ رباط پہنچنے کے بعد رات گزارنے کے لیے ہمیں ہوٹل کی تلاش تھی ہم نے ڈاکٹر صاحب کو ایک ریسٹورنٹ پر کافی کا کپ دیکر سامان کے پاس بٹھا دیا اَور کہا کہ آپ اِس کو آہستہ آہستہ اَور خوب مزے سے پئیں تا کہ کوئی آپ کو اُٹھائے نہ اَور اگر کوئی آپ سے آ کر کہے کہ بابا یہاں کیا کر رہے ہو تو آپ کہیں کہ کافی پی رہا ہوں۔ اللہ کافی اللہ شافی۔ میں اَور مولوی آفتاب صاحب ہوٹل کی تلاش میں نکل گئے دو تین ہوٹل دیکھے جو پسند آئے وہ کافی مہنگے تھے اَور جو سستے تھے وہ معیاری نہ تھے بہر حال ایک ہوٹل بادلِ نخواستہ بُک کیا اگرچہ وہ بھی ہمارے معیار کا نہ تھا اپنا سامان وہاں منتقل کیا اَور شہر کی سیر کو نکل کھڑے ہوئے، ایک ٹیکسی والے سے بات ہوئی تو اُس نے کہا کہ اِس شہر میں بادشاہ کا محل اَور بادشاہ کا مقبرہ دیکھنے کی جگہیں ہیں۔ شاہی محل : ٹیکسی ڈرائیور موجودہ بادشاہ کا زبردست مداح تھا وہ اُس کی بہت تعریف کر رہا تھا اُس کا کہنا تھا کہ اُس کے باپ نے اِس کی بہت اچھی تربیت کی ہے وہ اپنی رعایا کا بہت خیال رکھتا ہے وہ اکثر بازروں میں نکل جاتا ہے اَور لوگوں کے حالات معلوم کرتا ہے اَور ضرورت مندوں کی مدد کرتا ہے۔ اُس کا کہنا تھا کہ بادشاہ لوگوں میں اِس طرح گھل مل جاتا ہے کہ وہ بادشاہ لگتا ہی نہیں ،اُس کے محل کے دروازے عام لوگوں کے لیے کھلے رہتے ہیں وہ ہمیں محل میں لے گیا ۔محل کے بیرونی اَور مین گیٹ سے اَندر داخل ہوں تو ایک لمبی راہ داری ہے جس کے دونوں طرف درخت لگے ہوئے ہیں اَور پھولوں کی کیاریاں پھولوں سے لدی ہوئی ہیں اُس کے