ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2010 |
اكستان |
|
اِسلام کی اِنسانیت نوازی ( حضرت مولانا مفتی محمد سلمان صاحب منصورپوری،اِنڈیا ) عدل واِنصاف : آپسی نزاعات کوسُلجھانے کے لیے عادِلانہ اَور منصفانہ نظامِ قضاء کا قیام بھی نہایت ا ہم اِنسانی ضرورت ہے۔ اِسی مقصد سے اِسلام نے اپنے ماننے والوںکو ہر حالت میں عدل واِنصاف پرجمے رہنے کی تلقین کی ہے۔ قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے اِرشاد فرمایاہے : یٰاَ یُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا کُوْنُوْا قَوَّامِیْنَ بِالْقِسْطِ شُھَدَآئَ لِلّٰہِ وَلَوْ عَلٰی اَنْفُسِکُمْ اَوِالْوَالِدَیْنِ وَالْاَقْرَبِیْنَ ، اِنْ یَّکُنْ غَنِیًّا اَوْ فَقِیْرًا فَاللّٰہُ اَوْلٰی بِہِمَا فَلَا تَتَّبِعُوا الْہَوٰی اَنْ تَعْدِلُوْا، وَاِنْ تَلْوا اَوْ تُعْرِضُوْا فَاِنَّ اللّٰہَ کَانَ بِمَا تَعْمَلُوْنَ خَبِیْرًا (سُورة النساء ١٣٥) ''اے ایمان والو! اِنصاف پر قائم رہنے والے، اللہ کے لیے گواہی دینے والے رہو، اگرچہ اپنی ذات پر ہو، یا کہ والدین اَور دُوسرے رشتہ داروں کے مقابلہ میں ہو، وہ شخص اگر اَمیرہو یا غریب دونوں کے ساتھ اللہ تعالیٰ کو زیادہ تعلق ہے، سو تم خواہش ِنفس کی اِتباع مت کرنا کبھی تم حق سے ہٹ جاؤ، اَور اگر تم کج بیانی کروگے یا پہلو تہی کرو گے توبِلاشبہ اللہ تعالیٰ تمہارے سب اعمال کی پوری خبر رکھتے ہیں۔'' اِس آیت میں تین باتیں خاص طور پر بیان فرمائی گئیں ہیں : (١) سچی گواہی اَور فیصلہ اگرچہ اپنے قریب ترین اعزاء کے خلاف پڑتا ہو پھر بھی ہر حالت میں حق کا دامن مضبوطی سے تھا م کر رکھا جائے اَور محض رشتہ داری یا کسی اَور تعلق کی مصلحت سے حق پوشی کا اِرتکاب نہ کیا جائے۔ (٢) گواہی دینے میں یہ نہ دیکھے کہ جس کے خلاف گواہی دے رہے ہیں وہ اَمیر ہے اگر اُس کے