ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2010 |
اكستان |
|
دینی مدارس اَو ر حکومت کے مابین معاہدہ ( جناب مولانا قاری محمد حنیف صاحب جالندھری ،ناظم اعلیٰ وفاق المدارس العربیہ ) گزشتہ دِنوں اِتحادتنظیماتِ مدارس اَور حکومت کے مابین دینی مدارس کے حوالے سے کچھ اُمور پر اُصولی اِتفاق کیا گیا۔ اِس اِتفاق کے بارے میں بہت سے حلقوں میں مختلف قسم کا اِبہام پایا جاتا ہے بالخصوص مذہبی طبقے اَور مدارس کی دُنیا میں اِن مذاکرات کی تفصیل ،پس ِمنظر ،متفقہ نکات اَور اُن کے نتائج کے حوالے سے مکمل اَور درُست معلومات نہ ہونے کی وجہ سے بعض اَحباب کی طرف سے تشویش کا اِظہار بھی کیا جاتا ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ یہ تشویش، سوالات اَور مدارس کے حوالے سے بیداری اَور حساسیت بہت غنیمت ہے۔ زیرِ نظر مضمون میں اِن مذاکرات میں طے پانے والے اُمور کے حوالے سے حقیقی صورت ِ حال واضح کرنا مقصود ہے تاکہ اِبہام دُور ہو اَور اِس معاملے کی حقیقی تصویر سب کے سامنے آسکے۔ ٧ اکتوبر ٢٠١٠ ء کو حکومت اَور مدارسِ دینیہ کی قیادت کے مابین جن اُمور پر اُصولی اِتفاق کیا گیا وہ درجِ ذیل ہیں : (١) حکومت دینی مدارس کے پانچوں نمائندہ وفاقوں کو خود مختار تعلیمی اَور امتحانی بورڈ کا درجہ دے گی اَور ایگزیکٹو آرڈر یا ایکٹ آف پارلیمنٹ کے ذریعہ اِس بورڈ کو قانونی اَور آئینی حیثیت دی جائے گی۔ (٢) دینی مدارس میں میٹرک اَور اِنٹرمیڈیٹ تک عصری مضامین کو شامل کیا جائے گا۔ (٣) دینی مدارس گورنمنٹ کی طرف سے شائع کردہ متعلقہ کلاس کی عصری مضامین کی کتب پڑھائیں گے اپنے لیے کوئی اَلگ نصاب یا کتب تیار نہیں کریں گے۔ (٤) درسِ نظامی اَور دینی علوم کے حوالے سے حکومت کا کوئی عمل و دخل نہیں ہوگا۔ مدارسِ دینیہ اپنے نصاب کی تشکیل و تعیین اَور تدریس و تعلیم کے سلسلے میں مکمل طور پر آزاد اَور خود مختار ہوں گے۔ (٥) ہر وفاق کی نصاب کمیٹی میں حکومت کے دو نمائندے ہوں گے جو بوقت ِ ضرورت صرف عصری مضامین کی تعلیم و تدریس اَور معیار کے حوالے سے ہونے والی مشاورت میں شریک ہوں گے۔ اِن