ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2010 |
اكستان |
|
معاملے میں گفتگو کروں گا لیکن حسنِ اِتفاق سے آج تم مجھے یہیں مل گئے اِس لیے میں نے مناسب سمجھا کہ تمہاری توجہ اِس طرف مبذول کروں اَور تمہاری غلط فہمی کا اِزالہ بھی کردُوں۔'' یہ سُن کر میں نے معذرت آمیز اَنداز میں نیچی نگاہ کرکے عرض کی کہ ''حضرت بِلاشبہ مجھ سے بڑی غلطی سرزد ہوگئی ہے شرح لکھتے وقت میرا ذہن اِس طرف منتقل ہی نہیں ہوا کہ علامہ اِقبال نے اپنی وفات سے تین ہفتے پیشتر اپنا بیان روزنامہ ''احسان'' میں شائع کردیا تھا کہ حقیقت ِ حال منکشف ہوجانے کے بعد اَب مجھے مولاناحسین احمد صاحب پر اعتراض کا کوئی حق باقی نہیں رہتا۔ اِس کا مطلب یہ ہے کہ وہ تینوں اشعار کالمعدوم کا مصداق ہوگئے اَور ''اَرمغانِ حجاز'' میں اِن کے اِندراج کا کوئی جواز باقی نہیں رہتا۔ میرے اِظہار ِ ندامت اَور اعترافِ تقصیر کے بعد حضرت لاہوری نے مجھ سے دریافت کیا۔ ''تم میری بابت کیا رائے رکھتے ہو؟'' میں نے عرض کی کہ ''حضرت میں آپ کو ١٩٢٩ء سے جانتا ہوں ١ اَور آپ کو اللہ کے نیک اَور برگزیدہ بندوں میں شمار کرتا ہوں'' یہ سُن کر فرمایا ''میری بات کا یقین کروگے؟'' ۔ میں نے کہا ''ضرور یقین کروں گا کیونکہ اللہ والے جھوٹ نہیں بول سکتے''یہ سن کر فرمایا : تو سنو میں تمہاری بدگمانی دُور کرنے کے لیے تمہیں بتانا چاہتا ہوں کہ ''میری رائے میں اَور میرے علم کی رُو سے اِس وقت رُوئے زمین پر کوئی شخص رُوحانیت، تقویٰ اَور تعلق مع اللہ کے اعتبار سے حضرت ِ اَقدس شیخ الاسلام مولانا حسین احمد مدنی مدظلہ' سے بڑھ کر نہیں ہے''۔ میں نے پوچھا ''آپ کو یہ بات کیسے معلوم ہوئی؟'' فرمایا '' میں حج کے مواقع پر خاصانِ حق کے اجتماع میں برابر شریک ہوتا رہا ہوں۔ ان سب ہوں کا اِس بات پر اِتفاق ہے کہ اِس وقت رُوئے زمین پر حضرتِ موصوف کا جواب نہیں۔ میں سراپا حیرت بنا ہوا حضرت لاہوری کی زبان سے حضرت مدنی کی عظمت کا اعتراف سُن رہا تھا، اُس کے بعد حضرتِ موصوف نے فرمایا : ١ حضرت لاہوری سے میرے تعلقات ١٩٢٩ ء میں قائم ہوئے تھے۔ تقریب کی صورت یہ ہوئی کہ ١٩٢٩ ء میں انجمن حمایت ِ اِسلام نے علامہ اِقبال مرحوم اَور سید غلام بھیک نیرنگ مرحوم کی نگرانی میں اشاعت ِ اِسلام کالج قائم کیا تھا اَور کالج کمیٹی نے جس کے صدرِ محترم حضرت لاہوری تھے میرا تقرر بحیثیت ِ پرنسپل کیا تھا میں کالج کے نظم و نسق کے سلسلے میں مشورہ کرنے اَور ہدایات حاصل کرنے کے لیے حضرت لاہوری کی خدمت میں حاضر ہوا کرتا تھا۔