ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2010 |
اكستان |
|
رکھتی دُوسری طرف عوام الناس کی بڑی اکثریت کا بھی یہی حال ہے کہ وہ اپنے دین و مذہب سے بیگانگی حلال و حرام کی تمیز سے عاری کولہو کے بیل کی طرح صرف دُنیا کمانے پر جُتی ہوئی ہے ہر طرف ظلم کا دَو دورہ ہے کیا غریب کیا اَمیر،کیا حاکم اَور کیا محکوم، بد عنوانی کذب بیانی، دھوکہ و فریب ہر کسی کا محبوب مشغلہ بن چکا ہے نمازی ہو یا بے نمازی، مگر بعض گناہوں کو ایسے اختیار کیے ہوئے ہیں کہ جیسے وہ گناہ نہیں ہیں اپنی لڑکیوں کو دُنیوی تعلیم دِلانے کی خاطرمخلوط تعلیمی اسکولوں میں داخل کیا ہوا ہے بے پردگی عام ہو چکی ہے گانے بجانے کے آلات ہر گھر میں ہر وقت بجتے رہتے ہیں مردوں کی بڑی اکثریت داڑھی مونڈھتی ہے سودخوری عام ہے رشوت کا بازار گرم ہے ناپ تول میں خیانت چیزوں میں ملاوٹ ایک دُوسرے کی غیبت کرنا نقلیں اُتار نا اِنسانوں اَور دیگر جانداروں کی تصویریں کھینچنا جیسے گناہوں کا اِرتکاب ایسے کیا جاتا ہے جیسے کہ یہ گناہ ہی نہ ہوں منگیتر وں کی بے تکلف ملاقاتوں اَور موبائل سر گرمیوں کا موقع ماں باپ کی سر پرستی میں فراہم کیا جاتا ہے جس کے بھیانک نتائج کسی سے چھپے ہوئے نہیں ہیں۔ بیوٹی پارلروں کی شرمناک سرگرمیاں جن میں عورتیں لڑکیاں بالکل برہنہ ہو کر کیا کچھ نہیں کرو ارہی ہیں ،یہ سب بڑے بڑے گناہ عام لوگ تو کجا حاجیوں نمازیوں کے گھروں میں بڑے دَھڑلے سے کیے جاتے ہیں خاندان کی بڑی بوڑھیاں اَور بزرگ اُن کی بلائیں لیتے اَور ہاتھوں میں تسبیحیں تھامے اپنے چھوٹوں کو یہ کچھ کر تا دیکھ کر پھولے نہیں سماتے اَور اِس بدبختی کو نیک بختی گردانتے ہوئے سجدہ ٔ شکر بجا لاتے ہیں۔ کیا یہ سب کچھ خدائی قہر کے لیے للکار نہیں ہے اللہ تعالیٰ کے ساتھ ٹھٹھہ مزاق نہیں ہے،مسلمانو! بہت ہو چکی اَب تو ہوش میں آجاؤ کسی کے لیے نہیں بلکہ صرف اَور صرف اپنے لیے۔ میں یہ سطریں لکھ رہا تھا کہ ظہر کی اَذان ہوگئی نماز کے لیے مسجد حامد میں گیا تو نماز کے بعد جامعہ کے فاضل مولوی طاہر زمان صاحب نے بتلایا کہ تحصیل تونسہ میں ''ریتڑا'' نامی ہمارا گاؤں ہے جوپہلے ہی سیلاب سے تباہ ہوچکا ہے وہاں ایک پُراِسرار بیماری پھیل چکی ہے ہر گھر اِس میں مبتلا ہے ڈاکٹر وں نے کہا ہے کہ فوری طورپر گاؤں کوخالی کر کے کہیں اَور چلے جاؤ اِس بیماری کا کوئی علاج نہیں ہے ایک مرد اَور ایک عورت اِس بیماری میں مر چکے ہیں مرنے والی عورت نے موت سے دو دِن پہلے خواب میں دیکھا کہ ''ایک بچی اُس سے کہہ