ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2010 |
اكستان |
|
اِس نعمت کے شکریہ میں اگر دِل چاہے تو بغیر کسی پابندی کے جوتوفیق ہوچھپا کر خدا کی راہ میں کچھ خیرات کردو لوگوں کو دِکھلاکر ہر گز مت کرو۔ ٭اَور اِس کے قریب قریب قرآن شریف ختم ہونے کے بعد کی رسمیں ہوتی ہیں اَور اُن میں بھی بہت سی غیر ضروری باتوں کی پابندی کی جاتی ہے اَور بہت سی باتیں ناموری کے لیے کی جاتی ہیں جیسے مہمانوں کو جمع کرنا،کسی کو جوڑے دینا، وغیرہ (اصلاح الرسوم، بہشتی زیور) بچوں کو تعلیم کس عمر سے دِلانا چاہیے : رسول اللہ ۖ نے سب سے زیادہ ضروری چیز کے لیے یعنی نمازکے لیے سات برس قرار دیے ہیں۔ تو میں تو یہی سمجھتا ہوں کہ یہی عمر پڑھنے کے لیے بھی مناسب ہے اَلبتہ زبانی تعلیم اَور (دُعائیں وغیرہ) یاد کرا دینا یہ پہلے سے بھی جاری رکھیں۔ اَور چار برس اَور چار مہینے اَور چار دِن تجویز کر کے لوگوں نے اپنی طرف سے رسم مقرر کر لی ہے، شریعت میںاِس کی کوئی اَصل نہیں۔(ملفوظات کمالات ِاشرفیہ) بچوں کی تعلیم کا طریقہ : جب بچہ سیانا ہوجائے تو اُس کو نماز کی سورتیں اَور دعائیں زبانی یاد کرائے اَور نماز پڑھائے اَور لڑکی ہو تو اُس کو پردہ میں بٹھائے۔اَور جب پڑھنے کے قابل ہوجائے تو اُس کو کسی ایسے مکتب میں جس کا اُستاذ شفیق اَور دین دار ہو بٹھلادے۔ اَور لڑکی ہو تو زنانہ مکتب میں بٹھلادے مگر جو آج کل زنانہ اسکول اِیجاد ہوئے ہیں اُن کی آب و ہوا(ماحول) اچھی نہیں اُن سے بچائے۔ سب سے پہلے بچہ کو قرآن شریف پڑھوائے۔ اگر دماغ متحمل ہو تو حفظ کرانا اَفضل ہے ورنہ ناظرہ ہی سہی مگر صحیح قرآن پڑھنے والے سے پڑھوائے۔ اگر قرآن حفظ کرائے تو قرآن پواراہونے کے بعد اَور اگر ناظرہ پڑھوائے تو نصف قرآن کے بعد ایک ایک سبق دینی کتابوں کا شروع کرادے اَور اُن اَسباق کے ساتھ تھوڑا ساوقت نکال کر بقدر ِ ضرورت کچھ حساب واِملاء و اِنشاء کی بھی مشق ضرور کرادی جائے کہ اِن چیزوں سے دین میں بھی مدد ملتی ہے۔ اگر اللہ تعالیٰ فراغت دے تو عربی کی تعلیم بھی کرادے (یعنی عالم بنادے) کیونکہ اِس زمانہ میں اِس کی بڑی سخت ضرورت ہے ورنہ کوئی حلال اَور طیب (پاکیزہ) پیشہ کسب ِ معاش کے لیے سکھلادے تاکہ