Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2010

اكستان

12 - 64
''اَور آپ کے پرور دگا ر نے شہد کی مکھی کے دِل میں ڈالا کہ تو گھر بنا کچھ پہاڑوں میں کچھ درختوں میں اَور کچھ عمارتوں میں (چھپروں میں) پھر ہر ہر (قسم کے) پھلوں سے (رس) کھا،پھر اپنے پروردگار کے راستوں پر چل جو تیرے لیے آسان ہیں۔ اِس کے پیٹ کے اَندر سے ایک مشروب نکلتا ہے اُس کی رنگتیں مختلف ہوتی ہیں اِس میں لوگوں کے لیے شفاء ہے۔ اِس کے اندر (بڑی) نشانی ہے اُن لوگوں کے لیے جو غورو فکر سے  کام لیتے ہیں۔'' 
شہد اَور شہد کی مکھی اُس کی عقل اَور دانائی اُس کی صنّاعی یہ سب بقدرتِ الٰہی ہیں۔ اِس لیے اُنہیں نشانی فرمایا گیا ۔ شہد کی مکھی اپنی فراست ،دانائی اَور عقلی توانائی کے لحاظ سے ساری حیوانی دُنیا میں ممتاز ہے۔ یورپ میں بھی اِن کی فراست دانائی حسن ِانتظام و تدبیر پر بہت کتابیںلکھی گئی ہیں۔ حق تعالیٰ نے اِسے اپنی طرف منسوب فرمایا ہے کیونکہ اُس نے اِس چھوٹی سی مخلوق کی فطرت میں یہ چیزیں رکھی ہیں اِن کا چھتہ بھی کاریگری کا حیرت انگیز نمونہ ہوتا ہے۔
اِس کے بعد شہد کی ساخت کا ذکر فرمایا گیا کہ یہ مکھی اپنے چھتہ سے بعض اَوقات بہت دُور میلوں نکل جاتی ہے وہاں پھلوں پھولوں سے رس لیتی ہے پھر اپنے چھتہ میں واپس آجاتی ہے۔ راستہ کی یہ پہچان عطا ء کرنا باری تعالیٰ ہی کا کام ہے۔
 تیسری چیز شہد کی پیدائش اَور اُس کا وجود میں آنا بتلایا گیا اَور یہ کہ بہت قسم کا ہوتا ہے صرف ملک ِ عرب میں آٹھ نو قسم کا پایا جاتا ہے جو رنگت میں ایک دُوسرے سے ممتاز ہوتا ہے۔ 
چوتھی چیز یہ بتلائی گئی کہ اُن کے ذریعہ ایک مشروب حاصل ہوتا ہے اِس میں تاثیرِ شفاء رکھی گئی ہے۔ اِس کے منافع وفضائل طب عربی، آیورویدک اَور ڈاکٹری سب کے نزدیک مسلَّم ہیں۔ 
حدیث ِ پاک میں آتا ہے کہ ایک صاحب رسول اللہ  ۖ کی خدمت میں حاضر ہوئے عرض کیا کہ میرے بھائی کو اِسہال (دستوں ) کی تکلیف ہے رسول اللہ  ۖ نے اِرشاد فرمایا کہ اِسے شہد پلاؤ اُنہوں نے شہد پلایا پھر آئے عرض کیا کہ میں نے پلایا ہے مگر اُس سے دستوں میں اِضافہ ہوگیا۔ تین بار اِسی طرح ہوا پھر وہ چوتھی مرتبہ آئے تو آقائے نامدار  ۖ نے (پھر ) اِرشاد فرمایا اِسے شہد پلاؤ اُس نے عرض کیا کہ میں نے
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 علمی مضامین 11 1
4 شہد کے فوائد 11 3
5 اَنفَاسِ قدسیہ 14 1
6 قطب ِ عالم شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین احمدصاحب مدنی کی خصوصیات 14 5
7 خصوصیاتِ درس : 14 5
8 شاگردوں کی تعداد : 16 5
9 علمی تصانیف 16 5
10 (١) حواشی قرآن شریف : 17 5
11 (٢) نقش ِحیات : 17 5
12 (٣) مکتوبات : 17 5
13 (٤) سلاسلِ طیبہ : 17 5
14 (٥) اِیمان و عمل، اَورمودودی دَستور کی حقیقت 17 5
15 تربیت ِ اَولاد 18 1
16 مکتب یعنی بسم اللہ کی رسم کا بیان 18 15
17 بچوں کی تعلیم سے متعلق ضروری ہدایات 20 15
18 ہندی اَنگریزی تعلیم سے پہلے بچہ کو قرآن اَور دینی تعلیم پڑھائیں 20 15
19 اُمت ِمسلمہ کی مائیں 21 1
20 حرم ِ نبوت میں آنا : 21 19
21 حرم ِ نبوت میں آنے سے پوری قوم کا بھلا ہوا : 22 19
22 حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے اِس واقعہ کے متعلق فرمایا 23 19
23 سیّد عالم ۖ کو چھوڑ کرباپ کے ساتھ جانے سے اِنکار 23 19
24 والد کا مسلمان ہونا : 23 19
25 تبدیلی ٔنام : 24 19
26 ذکر ِالٰہی : 25 19
27 وفات : 25 19
28 صدقۂ فطر کے احکام 26 1
29 صدقہ فطر کس پر واجب ہے 26 28
30 صدقہ فطر کے فائدے 26 28
31 کس کی طرف سے صدقہ فطر اَدا کیا جائے 27 28
32 صدقہ فطر میں کیا دِیا جائے 27 28
33 صدقہ فطر کی اَدائیگی کا وقت 28 28
34 نابالغ کی طرف سے صدقہ فطر 28 28
35 صدقہ فطر میں نقد قیمت یا آٹاوغیرہ : 29 28
36 صدقہ فطر کی اَدائیگی میں کچھ تفصیل 29 28
37 صاحب ِنصاب کو صدقہ فطر دینا جائز نہیں 29 28
38 رشتہ داروں کو صدقہ فطر دینے میں تفصیل 30 28
39 رشتہ داروں کو دینے سے دوہرا ثواب ہوتا ہے 30 28
40 نوکروں کو صدقہ دینا 30 28
41 بالغ عورت اگر صاحب ِنصاب ہو 30 28
42 شب ِقدر قرآن وسنت کی روشنی میں 32 1
43 عید اَور ماہ ِ شوال کی فضیلت 35 1
44 شب ِ عید کی بے قدری 36 43
45 عید کے دِن کی فضیلت 37 43
46 عید کی سنتیں : 38 43
47 عید کے دِن کی تیرہ سنتیں ہیں 38 43
48 شوال کی چھ روزوں کی فضیلت : 38 43
49 اِسلام کی اِنسانیت نوازی 42 1
50 اِسلام میں عورتوںکا مرتبہ : 42 49
51 ٍٍمغرب میں عورتوں کے حقوق کی پامالی 43 49
52 گلد ستہ اَحادیث 44 1
53 جنت کی خوشبو چالیس برس کی مسافت سے محسوس کی جا رہی ہوگی : 45 52
54 مسجد حرام اَور مسجد ِ اقصی کی تعمیر کے درمیان چالیس سال کا فرق ہے 45 52
55 بقیہ : اِسلام کی اِنسانیت نوازی 46 49
56 قسط : ٢توبہ نامہ 47 1
57 فصل ِ دوم : 47 56
58 وفیات 61 1
59 دینی مسائل 62 1
60 نہ بولنے کی قسم کھانے کا بیان : 62 59
61 بیچنے اَور مول لینے کی قسم کھانے کا بیان : 62 59
Flag Counter