ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2010 |
اكستان |
|
سراج الائمہ امام اعظم ابو حنیفہ رحمة اللہ علیہ کا صبر ( مولانا محمد عثمان سلیم صاحب ،فاضل جامعہ مدنیہ لاہور ) امام اعظم رحمة اللہ علیہ کا معمول تھا کہ آپ عشاء کی نماز پڑھ کر ایسی عبادت میں مشغول ہوتے کہ اُسی وضو سے نماز ِ فجر اَد فرماتے تھے چنانچہ آپ ساری رات عبادت میں مشغول رہتے اَور فجر کے نماز کے بعد درس و تدریس اَور تجارت و غیرہ کے کام اَنجام دیتے ،ظہر کی نماز تک اِ س میں مصروف رہتے ،ظہر کی نماز کے بعد عصر تک سونے کا معمول تھا۔ ایک روز ظہر کی نماز کے بعد آپ گھر تشریف لے گئے اِتنے میں کسی نے دروازہ میں نیچے دستک دی۔ امام صاحب اُٹھے زینے سے نیچے اُترے، دروازہ کھولا تو دیکھا ایک صاحب کھڑے ہیں۔ امام صاحب نے آنے کی وجہ پوچھی تو اُس نے کہا ایک مسئلہ معلوم کرنا ہے۔اِمام صاحب غصہ نہیں ہوئے (کہ جب مسئلہ معلوم کرنے کا وقت تھا اُس وقت آئے نہیں اَب بے وقت پریشان کرنے کے لیے یہاں آگئے ) بلکہ اِمام صاحب نے فرمایا اچھا بھائی کیا مسئلہ معلوم کرنا ہے اُس نے کہا کہ میں کیابتاؤں جب میں آرہا تھا تو اُس وقت مجھے یاد تھا کہ کیا مسئلہ معلوم کرنا ہے لیکن اَب بھول گیا کہ کیا مسئلہ پوچھنا تھا۔ امام صاحب نے فرمایاکہ اچھا جب یاد آجائے تو پھر پوچھ لینا آپ نے اُس کو برا بھلا نہ کہا نہ اُس کو ڈانٹا بلکہ خاموشی سے واپس اُوپر چلے گئے اَبھی جا کر بستر پر لیٹے ہی تھے کہ دو بارہ دستک ہوئی۔ آپ پھر اُٹھ کر نیچے تشریف آئے اَور دروازہ کھولاتو دیکھا وہی شخص کھڑا ہے۔ آپ نے پوچھا کیا بات ہے؟ اُس نے کہا حضرت وہ مسئلہ مجھے یاد آگیا تھا آپ نے فرمایا پوچھ لو اُس نے کہا کہ اَبھی تک تو یاد تھا آ پ آدھی سیڑھی تک پہنچے تو میں وہ مسئلہ بھول گیا۔ امام صاحب نے فرمایا اچھا بھائی جب یاد آجائے تو پوچھ لینا ،یہ کہہ کر آپ واپس تشریف لے گئے اَور جاکر بستر پر لیٹ گئے اَبھی لیٹے ہی تھے کہ دوبارہ پھر دروازے دستک ہوئی آپ پھر نیچے تشریف لائے دروازہ کھولا تو دیکھاوہی شخص کھڑا ہے۔ اُس شخص نے کہاحضرت وہ مسئلہ یاد آگیا ہے۔ امام صاحب نے پوچھا کیا مسئلہ ہے اُس نے کہا یہ مسئلہ معلوم کرنا ہے کہ اِنسان کی نجاست (پاخانہ) کا ذائقہ کڑوا ہوتا ہے یا میٹھا ہوتا