ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2010 |
اكستان |
|
تیز رفتار ڈاک کا نظام : اَور ڈاک کا سلسلہ جو تھا وہ بہت تیز تھا معلوم ہوتا ہے یہ رفتار نہیں تھی کہ تین دن میں اَڑتالیس میل یہ نہیں تھی رفتار وہ تو ایسے لگتا ہے جیسے پیسنجر ٹرین کی رفتار بنتی ہے یہاں سے ڈیڑھ دِن میں کراچی پہنچ جاتی ہے اِس رفتار سے تقریبًا ڈاک کا اِنتظام رہا ہے ہمیشہ ۔ یہی ابوسفیان کا بھی رہا ہے جب اُن کے قافلے پر حملے کے لیے تیاری ہوئی ہے مدینہ طیبہ میں تو اُنہیں پتا بھی چل گیا اُنہوں نے مکہ بھی بھیج دیا آدمی وہاں سے لشکر بھی آگیا تو ضرورت پڑنے پر اَور رفتار ہوتی تھی اَب غالبًا ایک میل چلنے کے لیے فوج میں دس منٹ دیتے ہیں اَور دَوڑکے چلنے کے اَور تھوڑے منٹ ہیں اَور سائیکل اُس زمانے میں نہیں تھی اَور چیزیں نہیں تھیں ،تھا ہی چلنا پیدل یا سواری اُونٹ کی یا گھوڑے کی ورنہ پیدل تو وہ چلنے کے کافی عادی تھے۔اُس میں اَیسے ہوا کہ حضرت ابوبکر نے اطلاع بھیجی کہ چلو یہ چلے وہاں عراق سے، پہنچنا اُن کو اِسی جگہ تھا جہاں یہ یرموک کا معرکہ ہوا ہے اُس جگہ پہنچے کے لیے اِنہوں نے سفر کیا ہے دن میں اَور رات بھر بھی کیا اَور اُس میں جو لے کر چل رہا تھا راستہ جاننے والا اُس نے کہا کہ یا تو پہنچ گئے اَور اگر نہ پہنچ سکے تو پھر ایسی جگہ نہیں ہے جہاں پانی وغیرہ ہو پھر گویا اَندیشہ ہے نقصان کا پانی نہ ملے اَور پانی نہ ہو اَور چلنے کی بھی ہمت نہ رہے پھر تو ہلاکت ہی ہے تو حضرت خالد رضی اللہ عنہ نے کہا کہ چلتے ہی رہو نہ رُکے نہ رُکنے دیا اَور اُنہوں نے ایک جملہ کہا وہ جملہ پھر ضرب المثل بن گیا عِنْدَ الصَّبَاحِ یَحْمَدُ الْقَوْمُ السُّرْعَةَ صبح کے وقت لوگ رات بھر چلنے پر خوش ہوتے ہیں اَور اُس کی تعریف کرتے ہیں کہ ہم نے بہت اچھا کام کرلیا کہ ہم چل لیے رات بھر چنانچہ وہاں پہنچ گئے اَور جہاد میں شامل ہوگئے۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ(کا دورِ خلافت آیا) وہی مالی معاملات آگئے پھر بُلابھیجا سوالات کیے اَور اُنہیں کہا کہ میرا کوئی کام آپ کی ذمّہ داری پر نہیں ہوسکتا آئندہ میں آپ کو کسی کام کا ذمّہ دار نہیں بنائوں گا کیونکہ رائے کا اختلاف تھا اِختلاف بھی وجہ سے تھا وجہ اَیسی نہیں تھی جو حرام اَور حلال کا معاملہ ہو حرام اَور حلال کا معاملہ ہوتا تو ابوبکر رضی اللہ عنہ اُس میں کبھی گنجائش نہ دیتے اَور حضرت خالد رضی اللہ عنہ بھی کبھی نہ لیتے اَور اُن کا حال ہمیشہ سے ایسا ہی رہا ہے رسول اللہ ۖ نے ایک دفعہ بھیجا لوگوں کو کہ جائیں وہ اُن سے زکوٰة وصول کرکے آئیں، زکوٰة وصول کرنے کا طریقہ اُس زکوٰة کا چلا آیا ہے جو اموال ِ ظاہرہ کی ہے جیسے کسی کی کھیتی یا