ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2010 |
اكستان |
|
جیسا کہ پہلے واضح کر چکا ہوں کہ میں حضرت اَقدس کی طرف سے بدگمان تھا یعنی نفس اَمارہ کے پھندے میں گرفتا ر تھا اِسی لیے میں نے حضرت اقدسکی شان میں گستاخی کا اِرتکاب کیا۔ لہٰذا اَب جبکہ حضرت اَقدس کی جلالت ِ شان، للہیت، بزرگی بارگاہ ِ رسالت میں اُن کی قدرو منزلت مجھ پر آشکار ہو چکی ہے اِس لیے بصمیمِ قلب، اِنتہائی عاجزی اَور فروتنی کے ساتھ اللہ تعالیٰ سے اپنی خطا اَور گستاخی کی معافی طلب کرتا ہوں، اِستغفار کرتا ہوں، توبہ کرتاہوں، اِظہار ِ ندامت کرتا ہوں اَور اِس اِعترافِ گناہ کو اِس نیت سے شائع کرتا ہوں کہ قارئین میرے حق میں دُعاء کریں کہ اللہ تعالیٰ میری توبہ کو قبول فرمالے اَور میرے گناہوں کو معاف کر دے اَور قیامت کے دِن مجھ سے اِس گستاخی پر مواخذہ نہ کرے جو میں نے اُس کے مقرب بارگاہ بندے کی جناب میں رَوا رکھی تھی۔ رَبِّ اِنِّیْ ظَلَمْتُ نَفْسِیْ ظُلْمًا عَظِیْمًا۔(جاری ہے)