Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2010

اكستان

30 - 64
تعریف کے لائق اَور عبادت گزار ہو کر دُنیا سے اِس حال میں چلی گئیں کہ یتیموں اَور بیواؤں کو گھبراہٹ میں ڈال گئیں کیونکہ وہ اَب سوچیں گے کہ ہم پر کون خرچ کرے گا۔
حج بیت اللہ  : 
حضرت زینب رضی اللہ عنہا نے آنحضرت  ۖ کے ساتھ حج کیاتھا۔ اِس کے بعد کبھی حج کو نہ گئیں کیونکہ آنحضرت  ۖ نے اپنی بیویوں سے فرمایا تھا کہ اِس حج کو کر لو پھر گھر میں بیٹھنا۔حضرت سودہ اَور حضرت زینب رضی اللہ عنہن دونوں نے اِس کے بعد حج نہ کیا اَور یہ فرمایا وَاللّٰہِ لَا تُحَرِّکُنَا بَعْدَہ دَابَّة  (اللہ کی قسم !اَب تو آپ کے بعد ہم کسی جانور پر سوار تک نہ ہوں گے) ہاں دیگر اُمہات المومنین رضی اللہ عنہن حج کو جاتی تھیں(البدایہ) ۔ غالبًا اُنہوں نے آنحضرت  ۖ کے اِرشاد کا یہ مطلب سمجھاکہ خواہ مخواہ بِلاوجہ  گھر سے نکلنے کو منع فرمایا ہے، اِس میں حج کو جانے کی ممانعت داخل نہیں اَور اگر حج سے روکا بھی ہے تو شرعی طور پر نہیں بلکہ شفقت کی وجہ سے روکاہے لہٰذا طاقت ہوتے ہوئے حج نہ کرنا مناسب نہیں۔
وفات  : 
حضرت زینب بنت ِ جحش رضی اللہ عنہا نے ٢٠ھ میں وفات پائی ،حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے جنازہ کی نماز پڑھائی۔ آنحضرت  ۖ نے اپنی وفات کے وقت جو نو بیویاں چھوڑی تھیں اُن میں سب سے پہلے اِن ہی کی وفات ہوئی۔ حضور ِاَقدس  ۖ نے اِس کے متعلق اپنی زندگی میں خبر بھی دے دی تھی جسے حضرت عائشہ   رضی اللہ عنہا یوں روایت فرماتی ہیں کہ بعض بیویوں نے آپ سے سوال کیا کہ آپ کی وفات کے بعد ہم میں سے سب سے پہلے کون سی بیوی (اِس دُنیا سے رُخصت ہوکر ) آپ سے ملے گی؟ آپ  ۖ نے جواب میں فرمایا جس کے ہاتھ سب سے لمبے ہوں۔یہ سُن کر آپ  ۖ  کی بیویوں نے ایک بانس لے کر اپنے ہاتھ ناپنے شروع کردیے۔ نتیجہ یہ ہوا کہ حضرت سودہ رضی اللہ عنہا کے ہاتھ سب بیویوں کے ہاتھوں سے لمبے نکلے  اَور آپس میں یہ سمجھ لیا کہ وہی سب سے پہلے وفات پائیں گی۔ پھر بعد میں ہم کو پتہ چلا جب حضرت زینب  رضی اللہ عنہا کی وفات ہوگئی کہ آنحضرت  ۖ کا مطلب ناپ کی لمبائی بتانا نہ تھا بلکہ اِس کا یہ مطلب تھاکہ جو عورت سب سے زیادہ صدقہ کرتی ہو گی وہ سب سے پہلے مجھ سے ملے گی۔ کیونکہ زینب رضی اللہ عنہا ہم میں سے سب سے پہلے آپ  ۖ سے جاکر ملیں جو صدقہ کرنے کو (بہ نسبت دُوسری بیویوں کے بہت زیادہ )
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درس حدیث 5 1
4 حضرت خالد رضی اللہ عنہ کُھلا خرچ کر ڈالتے تھے : 6 3
5 صحابہ کا تقوی اَور چھان بین، مال کا حساب صحابہ کے زمانہ میں بھی لیا جاتا تھا : 7 3
6 ایک خواب اَور حضرت معاذ رضی اللہ عنہ کا تقوی : 8 3
7 شام کا محاذ اَور حضرت خالد رضی اللہ عنہ : 8 3
8 تیز رفتار ڈاک کا نظام : 9 3
9 زکوة کی اَدائیگی، حضرت عباس اور حضرت خالد کی شکایت،نبی علیہ السلام کی طرف سے صفائی : 10 3
10 حضرت عمر کی طرف سے معزولی ،حضرت خالد کی اطاعت اَور بے نفسی : 10 3
11 حضرت خالد رضی اللہ عنہ کی اَولاد : 11 3
12 علمی مضامین 12 1
13 میرا عقیدہ حیات النبی ۖ 12 12
14 اَنفَاسِ قدسیہ 20 1
15 قطب ِ عالم شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین احمدصاحب مدنی کی خصوصیات 20 14
16 عالِمانہ خصوصیات : 20 14
17 دارُالعلوم دیوبندکی صدر نشینی 23 14
18 تربیت ِ اَولاد 27 1
19 سات ہی برس میں نماز پڑھنے کی عادت ڈالوانا چاہیے 27 18
20 بچوں کو روزہ رَکھانے کے متعلق کوتاہی : 28 18
21 بہت چھوٹے بچوں کے روزہ رَکھانے میں ظلم و زیادتی 28 18
22 عبرت ناک واقعہ 28 18
23 اُمت ِمسلمہ کی مائیں 29 1
24 حضرت زینب بنت ِ جحش رضی اللہ عنہا 29 23
25 صدقہ : 29 23
26 حج بیت اللہ : 30 23
27 وفات : 30 23
28 وصیت : 31 23
29 رمضان المبارک کی عظیم الشان فضیلتیں اَوربرکتیں 32 1
30 آنحضرت ۖ کا رمضان المبارک سے متعلق اہم خطبہ : 32 29
31 اِسلام کی اِنسانیت نوازی 38 1
32 مصیبت زَدگان اَور مسافروں کی مدد 38 31
33 غلاموں اَور ملازموں کے ساتھ حسنِ سلوک 39 31
34 بڑوں کی عزت، چھوٹوں پر شفقت 40 31
35 بقیہ : تربیت ِاَولاد 41 18
36 گلد ستہ اَحادیث 42 1
38 دونوں نفخوں کے درمیان چالیس سال کا وقفہ ہوگا : 42 36
39 وفیات 43 1
40 توبہ نامہ 44 1
41 باب اَوّل 46 1
42 اعترافِ جرم وگناہ و خطاء و اِستغفار اَز خالق اَرض و سمائ 46 41
43 فصلِ اَوّل : 46 41
44 سراج الائمہ امام اعظم ابو حنیفہ رحمة اللہ علیہ کا صبر 55 1
45 دینی مسائل 57 1
46 ( قَسم کھانے کا بیان ) 57 45
47 گھر میں جانے کی قَسم کھانے کا بیان 57 45
48 کھانے پینے کی قَسم کھانے کا بیان 58 45
49 تقرظ وتنقید 60 1
50 اَخبار الجامعہ 62 1
Flag Counter