ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2010 |
اكستان |
|
تعریف کے لائق اَور عبادت گزار ہو کر دُنیا سے اِس حال میں چلی گئیں کہ یتیموں اَور بیواؤں کو گھبراہٹ میں ڈال گئیں کیونکہ وہ اَب سوچیں گے کہ ہم پر کون خرچ کرے گا۔ حج بیت اللہ : حضرت زینب رضی اللہ عنہا نے آنحضرت ۖ کے ساتھ حج کیاتھا۔ اِس کے بعد کبھی حج کو نہ گئیں کیونکہ آنحضرت ۖ نے اپنی بیویوں سے فرمایا تھا کہ اِس حج کو کر لو پھر گھر میں بیٹھنا۔حضرت سودہ اَور حضرت زینب رضی اللہ عنہن دونوں نے اِس کے بعد حج نہ کیا اَور یہ فرمایا وَاللّٰہِ لَا تُحَرِّکُنَا بَعْدَہ دَابَّة (اللہ کی قسم !اَب تو آپ کے بعد ہم کسی جانور پر سوار تک نہ ہوں گے) ہاں دیگر اُمہات المومنین رضی اللہ عنہن حج کو جاتی تھیں(البدایہ) ۔ غالبًا اُنہوں نے آنحضرت ۖ کے اِرشاد کا یہ مطلب سمجھاکہ خواہ مخواہ بِلاوجہ گھر سے نکلنے کو منع فرمایا ہے، اِس میں حج کو جانے کی ممانعت داخل نہیں اَور اگر حج سے روکا بھی ہے تو شرعی طور پر نہیں بلکہ شفقت کی وجہ سے روکاہے لہٰذا طاقت ہوتے ہوئے حج نہ کرنا مناسب نہیں۔ وفات : حضرت زینب بنت ِ جحش رضی اللہ عنہا نے ٢٠ھ میں وفات پائی ،حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے جنازہ کی نماز پڑھائی۔ آنحضرت ۖ نے اپنی وفات کے وقت جو نو بیویاں چھوڑی تھیں اُن میں سب سے پہلے اِن ہی کی وفات ہوئی۔ حضور ِاَقدس ۖ نے اِس کے متعلق اپنی زندگی میں خبر بھی دے دی تھی جسے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا یوں روایت فرماتی ہیں کہ بعض بیویوں نے آپ سے سوال کیا کہ آپ کی وفات کے بعد ہم میں سے سب سے پہلے کون سی بیوی (اِس دُنیا سے رُخصت ہوکر ) آپ سے ملے گی؟ آپ ۖ نے جواب میں فرمایا جس کے ہاتھ سب سے لمبے ہوں۔یہ سُن کر آپ ۖ کی بیویوں نے ایک بانس لے کر اپنے ہاتھ ناپنے شروع کردیے۔ نتیجہ یہ ہوا کہ حضرت سودہ رضی اللہ عنہا کے ہاتھ سب بیویوں کے ہاتھوں سے لمبے نکلے اَور آپس میں یہ سمجھ لیا کہ وہی سب سے پہلے وفات پائیں گی۔ پھر بعد میں ہم کو پتہ چلا جب حضرت زینب رضی اللہ عنہا کی وفات ہوگئی کہ آنحضرت ۖ کا مطلب ناپ کی لمبائی بتانا نہ تھا بلکہ اِس کا یہ مطلب تھاکہ جو عورت سب سے زیادہ صدقہ کرتی ہو گی وہ سب سے پہلے مجھ سے ملے گی۔ کیونکہ زینب رضی اللہ عنہا ہم میں سے سب سے پہلے آپ ۖ سے جاکر ملیں جو صدقہ کرنے کو (بہ نسبت دُوسری بیویوں کے بہت زیادہ )