ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2010 |
اكستان |
|
یہ رہیں گے شامل ،اَمیر نہیں رہے مگر شوریٰ کے رُکن رہیںگے جہاد کے اَندر۔ اَب اِن میں اگر ذرا بھی نفسانیت ہوتی ایک طرف ہوکر بیٹھ جاتے کہ چلو تم ہی لڑتے رہو یہ تو نہیں تھا وہ تو جہاد تھا خدا کی راہ میں لڑنا اَورخدا کی راہ میں لڑنے کا مطلب یہ نہیں ہوتا کہ مال کا لالچ ہو اَگر مال کا لالچ ہو تو وہ خدا کی راہ میں نہیں ہے ، لِتَکُوْنَ کَلِمَةُ اللّٰہِ ھِیَ الْعُلْیَا فَھُوَ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ جو اِس لیے جہاد کرتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے احکام کی اَور اُس کے دین کی سربلندی ہو تووہ خدا کی راہ میں ہے۔ تو اِن کی اِنتہائی بے نفسی ہے کہ ایک سپاہی ہوکر لڑتے رہے اَور مشورہ نہایت عمدہ دیتے رہے اُس طرح جس طرح خود اپنے لیے کرتے ہوں پھر حضرت عمر نے بُلوالیا اِن کو کوئی چیز اَور پیش آئی اِن سے باتیں کیں تمام چیزوں کا اِنہوں نے جواب دیا ایک دفعہ مال تھا کچھ زیادہ وہ اِن سے واپس لے لیا کہ یہ دے دو، دُوسری دفعہ بُلایا تو بلاکر باتیں کیں پوچھ گچھ کی اِنہوں نے جواب دیا تو اُنہوں نے کہا کہ آئندہ میری طرف سے تمہیں کوئی تکلیف نہیں پہنچے گی لَایُصِیْبُکَ مِنِّیْ مَکْرُوْہ کوئی ایسی چیز کہ جو تمہاری طبیعت کے خلاف ہو میری طرف سے نہیں پہنچے گی لیکن اُس کے بعد اِن کی حیات کم رہ گئی تھی کچھ ہی دنوں بعد یا کچھ مہینوں بعد حضرت خالد رضی اللہ عنہ کی وفات ہوگئی۔ حضرت خالد رضی اللہ عنہ کی اَولاد : ایک بیٹے اِن کے ذکر کیے جاتے ہیں حضرت مولانا حبیب الرحمن صاحب علامہ شبیر احمد صاحب عثمانی کے جو بڑے بھائی تھے اُنہوں نے کتاب لکھی ہے ''اِشاعت ِ اسلام'' یعنی دُنیا میں اِسلام کیونکر پھیلا، نہایت عمدہ کتاب ہے اُس میں تو اُنہوں نے لکھا ہے نرینہ اَولادنہیں تھی لیکن تاریخ میں ملتا ہے کہ نرینہ اَولاد تھی اُن کا نام تھا عبد الرحمن اَور اَور بھی چلی ہوگی اَولاد یا نہیں چلی یہ نہیں معلوم ہوسکا ممکن ہے اَنساب کی کتابوں میں مل جائے، باقی بیٹا تو ہے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے دَور میں اُن کے بعد کے دَور میں اُن کا ذکر ملتا ہے تو حضرتِ خالد رضی اللہ عنہ کی جنابِ رسول اللہ ۖ نے تعریف فرمائی ہے۔ اللہ تعالیٰ اُن سب کی محبت ہمارے دِلوں میں قائم رکھے اَور آخرت میں ہمیں اُن کے ساتھ محشور فرمائے، آمین ۔اِختتامی دُعاء …