ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2010 |
اكستان |
|
زیادہ پسند کرتی تھیں۔ (بخاری شریف) مسلم شریف کی روایت میں ہے کہ آخر میں ہمیں یہ معلوم ہوا کہ سب سے زیادہ لمبے ہاتھ (آنحضرت ۖ کے نزدیک زینب رضی اللہ عنہا کے تھے ) کیونکہ وہ اپنے ہاتھ سے کما کر صدقہ کرتی تھیں۔ وصیت : حضرت زینب رضی اللہ عنہا نے وفات کے وقت فرمایا کہ میں نے اپنے لیے کفن تیار کیا ہے اَور عمر رضی اللہ عنہ بھی میرے لیے کفن بھیجیں گے لہٰذا تم اَیسا کرنا دونوں میں سے ایک صدقہ کردینا چنانچہ اُن کی بہن حضرت حمنہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے اُس کفن کو صدقہ کردیا جسے وہ خود تیار کر کے چھوڑ گئیں تھیں (الاصابہ) سبحان اللہ! دُنیا سے چلتے چلتے صدقہ کرنے کا خیال رہا اَور اِس کی وصیت کی۔ حضرت زینب رضی اللہ عنہا کو دُوسری اُمہات المؤمنین نے غسل اَور کفن دیا۔ اُن کے لیے مسہری بنائی گئی جس میں جنازہ رکھ کر قبرستان لے جایا گیا۔ وہ مسہری بنت ِعمیس رضی اللہ عنہا نے بنائی تھی جسے وہ حبشہ میںدیکھ کر آئی تھیں ،مسہری میں جنازہ رکھ کر اُوپر سے کپڑا ڈھک دیا گیا تو بالکل پردہ ہوگیا۔ اِسے حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے بہت پسند کیا۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے پہلے منادی کرادی تھی کہ حضرت زینب رضی اللہ عنہا کے جنازہ میں صرف وہی لوگ آئیں جو اُن کے محرم ہیں لیکن جب مسہری بن گئی اَور پردہ کا اِنتظام ہوگیا تو دوبارہ منادی کرائی کہ سب مؤمنین اپنی ماں کے جنازہ میں شریک ہوں۔ جب جنازہ قبرستان میں لایا گیا تو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے قبر میں اُترنے کااِرادہ فرمایا لیکن پہلے اُمہات المؤمنین سے دریافت فرمایا کہ میں اِن کی نعش کو قبر میںاُتار سکتا ہوں یا نہیں؟ اِس پر جواب آیا کہ نہیں ، قبر میں وہی داخل ہو گاجو زندگی میں اِن کے پاس آتا جاتا تھا جس سے شرعًا پردہ نہ تھالہٰذا حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اِرادہ بدل دیا اَور کپڑا تان کر پردہ کرا کر اُن کے محرموں سے قبر میں داخل کراکر مٹی دیدی۔ حضرت عمررضی اللہ عنہ دفن کے وقت قبر کے کنارے بیٹھے رہے اَور دیگر اَکابر صحابہ کھڑے رہے۔ یہ سب تفصیل کنز العمال میں لکھی ہے۔ البدایہ میں لکھا ہے کہ حضرت زینب رضی اللہ عنہا بقیع میں دفن کی گئیں ۔ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَا وَاَرْضَاہَا ذَھَبَتْ حَمِیْدَةً مَفْزَعَ الْیَتَامٰی وَالْاَرَامِلِ