Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2010

اكستان

31 - 64
زیادہ پسند کرتی تھیں۔ (بخاری شریف)
 مسلم شریف کی روایت میں ہے کہ آخر میں ہمیں یہ معلوم ہوا کہ سب سے زیادہ لمبے ہاتھ (آنحضرت ۖ کے نزدیک زینب رضی اللہ عنہا کے تھے ) کیونکہ وہ اپنے ہاتھ سے کما کر صدقہ کرتی تھیں۔ 
وصیت  : 
حضرت زینب رضی اللہ عنہا نے وفات کے وقت فرمایا کہ میں نے اپنے لیے کفن تیار کیا ہے اَور    عمر رضی اللہ عنہ بھی میرے لیے کفن بھیجیں گے لہٰذا تم اَیسا کرنا دونوں میں سے ایک صدقہ کردینا چنانچہ اُن کی بہن حضرت حمنہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے اُس کفن کو صدقہ کردیا جسے وہ خود تیار کر کے چھوڑ گئیں تھیں (الاصابہ) سبحان اللہ! دُنیا سے چلتے چلتے صدقہ کرنے کا خیال رہا اَور اِس کی وصیت کی۔
حضرت زینب رضی اللہ عنہا کو دُوسری اُمہات المؤمنین نے غسل اَور کفن دیا۔ اُن کے لیے مسہری بنائی گئی جس میں جنازہ رکھ کر قبرستان لے جایا گیا۔ وہ مسہری بنت ِعمیس رضی اللہ عنہا نے بنائی تھی جسے وہ حبشہ میںدیکھ کر آئی تھیں ،مسہری میں جنازہ رکھ کر اُوپر سے کپڑا ڈھک دیا گیا تو بالکل پردہ ہوگیا۔ اِسے حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے بہت پسند کیا۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے پہلے منادی کرادی تھی کہ حضرت زینب رضی اللہ عنہا کے جنازہ میں صرف وہی لوگ آئیں جو اُن کے محرم ہیں لیکن جب مسہری بن گئی اَور پردہ کا اِنتظام ہوگیا تو دوبارہ منادی کرائی کہ سب مؤمنین اپنی ماں کے جنازہ میں شریک ہوں۔
جب جنازہ قبرستان میں لایا گیا تو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے قبر میں اُترنے کااِرادہ فرمایا لیکن پہلے اُمہات المؤمنین سے دریافت فرمایا کہ میں اِن کی نعش کو قبر میںاُتار سکتا ہوں یا نہیں؟ اِس پر جواب آیا کہ نہیں ، قبر میں وہی داخل ہو گاجو زندگی میں اِن کے پاس آتا جاتا تھا جس سے شرعًا پردہ نہ تھالہٰذا حضرت عمر  رضی اللہ عنہ نے اِرادہ بدل دیا اَور کپڑا تان کر پردہ کرا کر اُن کے محرموں سے قبر میں داخل کراکر مٹی دیدی۔ حضرت عمررضی اللہ عنہ دفن کے وقت قبر کے کنارے بیٹھے رہے اَور دیگر اَکابر صحابہ کھڑے رہے۔ یہ سب تفصیل کنز العمال میں لکھی ہے۔ البدایہ میں لکھا ہے کہ حضرت زینب رضی اللہ عنہا بقیع میں دفن کی گئیں ۔
رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَا وَاَرْضَاہَا 
 ذَھَبَتْ حَمِیْدَةً مَفْزَعَ الْیَتَامٰی وَالْاَرَامِلِ

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درس حدیث 5 1
4 حضرت خالد رضی اللہ عنہ کُھلا خرچ کر ڈالتے تھے : 6 3
5 صحابہ کا تقوی اَور چھان بین، مال کا حساب صحابہ کے زمانہ میں بھی لیا جاتا تھا : 7 3
6 ایک خواب اَور حضرت معاذ رضی اللہ عنہ کا تقوی : 8 3
7 شام کا محاذ اَور حضرت خالد رضی اللہ عنہ : 8 3
8 تیز رفتار ڈاک کا نظام : 9 3
9 زکوة کی اَدائیگی، حضرت عباس اور حضرت خالد کی شکایت،نبی علیہ السلام کی طرف سے صفائی : 10 3
10 حضرت عمر کی طرف سے معزولی ،حضرت خالد کی اطاعت اَور بے نفسی : 10 3
11 حضرت خالد رضی اللہ عنہ کی اَولاد : 11 3
12 علمی مضامین 12 1
13 میرا عقیدہ حیات النبی ۖ 12 12
14 اَنفَاسِ قدسیہ 20 1
15 قطب ِ عالم شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین احمدصاحب مدنی کی خصوصیات 20 14
16 عالِمانہ خصوصیات : 20 14
17 دارُالعلوم دیوبندکی صدر نشینی 23 14
18 تربیت ِ اَولاد 27 1
19 سات ہی برس میں نماز پڑھنے کی عادت ڈالوانا چاہیے 27 18
20 بچوں کو روزہ رَکھانے کے متعلق کوتاہی : 28 18
21 بہت چھوٹے بچوں کے روزہ رَکھانے میں ظلم و زیادتی 28 18
22 عبرت ناک واقعہ 28 18
23 اُمت ِمسلمہ کی مائیں 29 1
24 حضرت زینب بنت ِ جحش رضی اللہ عنہا 29 23
25 صدقہ : 29 23
26 حج بیت اللہ : 30 23
27 وفات : 30 23
28 وصیت : 31 23
29 رمضان المبارک کی عظیم الشان فضیلتیں اَوربرکتیں 32 1
30 آنحضرت ۖ کا رمضان المبارک سے متعلق اہم خطبہ : 32 29
31 اِسلام کی اِنسانیت نوازی 38 1
32 مصیبت زَدگان اَور مسافروں کی مدد 38 31
33 غلاموں اَور ملازموں کے ساتھ حسنِ سلوک 39 31
34 بڑوں کی عزت، چھوٹوں پر شفقت 40 31
35 بقیہ : تربیت ِاَولاد 41 18
36 گلد ستہ اَحادیث 42 1
38 دونوں نفخوں کے درمیان چالیس سال کا وقفہ ہوگا : 42 36
39 وفیات 43 1
40 توبہ نامہ 44 1
41 باب اَوّل 46 1
42 اعترافِ جرم وگناہ و خطاء و اِستغفار اَز خالق اَرض و سمائ 46 41
43 فصلِ اَوّل : 46 41
44 سراج الائمہ امام اعظم ابو حنیفہ رحمة اللہ علیہ کا صبر 55 1
45 دینی مسائل 57 1
46 ( قَسم کھانے کا بیان ) 57 45
47 گھر میں جانے کی قَسم کھانے کا بیان 57 45
48 کھانے پینے کی قَسم کھانے کا بیان 58 45
49 تقرظ وتنقید 60 1
50 اَخبار الجامعہ 62 1
Flag Counter