ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2010 |
اكستان |
|
باغ یا جانوروں کی پیداوار جانوروں کی تجارت ایسی چیزوں کی۔ زکوة کی اَدائیگی، حضرت عباس اور حضرت خالد کی شکایت،نبی علیہ السلام کی طرف سے صفائی : اُنہوں نے آکر تین آدمیوں کی شکایت کی دو اُن میں سے حضرتِ عباس اَور حضرت ِ خالد ابن الولید رضی اللہ عنہما تھے۔ حضرت عباس رضی اللہ عنہ کے بارے میں تو اِرشاد فرمایا کہ فَاَمَّا عَبَّاس فَعَمُّ رَسُوْلِ اللّٰہِ یہ تو رسول کے چچا ہیں تو اُن کے ذمّہ وہ بھی ہے اَور اُتنی اَور بھی ہے یعنی پیشگی بھی اَگلے سال پیشگی بھی وہ دیں گے وہ تو دے ہی چکے تھے اَور پتا نہیں تھا اِن کو یا دینا طے ہوچکا تھا ،اُن کے بارے میں تو رسول اللہ ۖ نے یہ جواب دیا۔ حضرت خالد کے بارے میں اِرشاد فرمایا کہ اُنہوں نے تو سلاح اَور تمام چیزیں جو اُن کے پاس سامان ہے سب خدا کے لیے وقف کررکھا ہے یعنی اُن کے پاس جو گھوڑے تھے یا عمدہ قسم کا سامانِ حرب تھا بس وہی تھا اِس سے زیادہ ہے ہی نہیں وَاَمَّا خَالِد فَاِنَّکُمْ تَظْلِمُوْنَ خَالِدًا اَور قَدِ احْتَبَسَ اَدْرَاعَہ وَ اَعْتُدَہ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ ١ اُنہوں نے تو اپنی زِرع اَور سامان جو ہوتا ہے یہ خدا کے لیے وقف ہی کر رکھا ہے تو اُن کے پاس بھی نہیں ہے اَور تیسرے کے بارے میں ابن ِ جمیل تھا اُس کو ناپسند فرمایا کہ اُس کو خدا نے دولت دے دی ہے رسول اللہ ۖ کی دُعاء کی برکت ہی سے ملی ہے لیکن بخل بھی ساتھ آگیا دولت بھی آگئی بخل بھی آگیا۔ تو حضرت خالد رضی اللہ عنہ کے بارے میں یہ معلوم ہوتا ہے اگر اُدھر سے دیکھا جائے کہ یہ پیسہ رکھنے کے عادی نہیں تھے اَور جب خوش ہوتے تھے کسی سے تو اُسے دے دیتے تھے اَب کوئی شاعر آگیا یا کوئی خطیب آگیا اَور اُس سے کوئی باتیں ہوئیں یا کچھ ہوا تو اُس کو دے دیا اِنعام۔ حضرت عمر کی طرف سے معزولی ،حضرت خالد کی اطاعت اَور بے نفسی : حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اپنے دَور میں اِن کو معزول کردیا حضرت ِ ابوعبیدہ ابن ِ جراح رضی اللہ عنہ کو اَمیر کردیا اَور اِن کو بُلاکر اِن سے باتیں کیں اَور آئندہ کے لیے کہہ دیا کہ لَا تَلِیْ اِمَارَةً میری طرف سے اِمارت کسی چیز کی نہیں ملے گی۔ یہ پھر چلے گئے جہاد میں اُسی دلچسپی سے اَور اُدھر لکھ دیا اُن کو کہ اَمیر یہ نہیں رہیں گے مگر مشورے میں ١ مشکوة شریف ص ١٥٦