ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2010 |
اكستان |
|
قسط : ١٩ تربیت ِ اَولاد ( اَز افادات : حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی صاحب تھانوی ) زیر ِنظر رسالہ '' تربیت ِ اولاد'' حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی کے افادات کا مرتب مجموعہ ہے جس میں عقل ونقل اور تجربہ کی روشنی میں اَولاد کے ہونے ، نہ ہونے، ہوکر مرجانے اور حالت ِ حمل اور پیدائش سے لے کر زمانۂ بلوغ تک رُوحانی وجسمانی تعلیم وتربیت کے اِسلامی طریقے اور شرعی احکام بتلائے گئے ہیں ۔ پیدائش کے بعد پیش آنے والے معاملات ، عقیقہ، ختنہ وغیرہ اُمور تفصیل کے ساتھ ذکر کیے گئے ہیں، مرد عورت کے لیے ماں باپ بننے سے پہلے اور اُس کے بعد اِس کا مطالعہ اولاد کی صحیح رہنمائی کے لیے انشاء اللہ مفید ہوگا۔اِس کے مطابق عمل کرنے سے اَولاد نہ صرف دُنیا میں آنکھوں کی ٹھنڈک ہوگی بلکہ ذخیرہ ٔ آخرت بھی ثابت ہوگی اِنشاء اللہ۔اللہ پاک زائد سے زا ئد مسلمانوں کو اِس سے استفادہ کی توفیق نصیب فرمائے۔ سات ہی برس میں نماز پڑھنے کی عادت ڈالوانا چاہیے : ایک مرتبہ مجھے خیال ہوا کہ حدیث میں جو آیا ہے مُرُوْا صِبْیَانَکُمْ بِالصَّلٰوةِ اِذَا بَلَغُوْا سَبْعًا (جب بچے سات برس کے ہوجائیں تو اُن کو نماز کا حکم دو) اِس حکم میں سَبْعًا (سات برس) کی قید آسانی کے لیے لگادی ہے ورنہ یہ قید ضروری نہیں بلکہ بچہ ہوش والا ہوجائے اُس کو نماز پڑھوانا چاہیے اگر چہ سات سال سے کم ہو۔ یہ خیال کر کے میں نے مدرسہ میں حافظ صاحب سے جو بچوں کوپڑھا تے ہیں اُن سے کہا کہ سب لڑکوں سے نماز پڑھوائی جائے خواہ اُن کی عمر سات برس ہو یا اِس سے کچھ کم چنانچہ ایسا ہی کیاگیا۔ نماز کے بعد معلوم ہوا کہ ایک لڑکے نے جس کی عمر سات برس سے کم تھی اُس نے جائے نماز پر پیشاب کردیا۔ اُس وقت سات سال کی تشریع (قید ) کی حکمت معلوم ہوئی اَور یہ سمجھ میں آیا کہ اِس سے پہلے اَچھے برے کی تمیز نہیں ہوتی۔ واقعی شرعی احکام ایسے ہیں کہ اِن کے خلاف کرنے سے جب نقصان سامنے آتا ہے تب اُن کی تشریع