ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2010 |
اكستان |
|
للہ کی تلواروں میں سے ایک تلوار ہیں جیسے آتا ہے کہ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے جناب رسالت ِ مآب ۖ کے سامنے فرمایا اَسَد مِّنْ اُسُدِ اللّٰہِ ایک صحابی کو ،تو اِسی طرح سے سَیْف مِّنْ سُیُوْفِ اللّٰہِ ۔ ایک تو یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ یہ دین قائم رکھیں گے اَور اُس میں ہر قسم کے آدمی رہیں گے جو رسول اللہ ۖ نے دین پہنچایا ہے اُس پر عمل کرنے والے موجود رہیں گے تو ''سیف اللہ'' بھی موجود رہیں گے جیسے ''قاری'' موجود رہتے ہیں ''حافظ ''موجود رہتے ہیں'' عالِم'' موجود رہتے ہیں'' عمل'' موجود رہتا ہے اِسی طرح سے وہ تمام چیزیں قائم رہیں گی ضرور اَور اُس کے اَسباب مہیا ہوتے رہیں گے۔ تو معلوم ہوا کہ تلوار ایک نہیں ہے اللہ کی تلواریں بہت سی ہیں جو قائم رہیں گی قیامت تک'' اَسد اللہ'' ایک نہیں ہے بہت سے ہیں جو قیامت تک باقی رہیں گے اَور صحابۂ کرام میں بھی بہت سے'' اَسد اللہ'' تھے اَور'' سیف اللہ ''تھے اِسی لیے سَیْف مِّنْ سُیُوْفِ اللّٰہِ اِرشاد فرمایا ،اَب سیف اللہ کا لفظ جو ہے وہ حضرتِ خالد ابن الولید رضی اللہ عنہ کے نام کے ساتھ لگ گیا وہ مشہور ہو گئے کیونکہ اِنکے بارے میں تو یقینًا معلوم ہوگیا کہ یہ سَیْف مِّنْ سُیُوْفِ اللّٰہِ ہیں کیونکہ رسول اللہ ۖ نے بتلادیا کہ یہ سَیْف مِّنْ سُیُوْفِ اللّٰہِ ہیں۔ حضرت خالد رضی اللہ عنہ کُھلا خرچ کر ڈالتے تھے : بعد کے واقعات جو ہیں اُن کے عجیب و غریب ہیں، ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ اِن پر بہت اعتماد کرتے تھے خرچ کرڈالنے کی عادت تھی اِن کی۔ اَور خرچ کرڈالنا ضرورت سے زیادہ یہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو پسند نہیں تھا۔ حضرتِ عمر رضی اللہ عنہ کے واقعات سے تو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ چاہے حق بن بھی جاتا ہو بیت المال میں پھر بھی لینا زیادہ یہ پسند نہیں تھا اِن کو،اِسی چیز پر کچھ اِختلاف ِ رائے ابوبکر رضی اللہ عنہ کے زمانے میں بھی ہوا ۔حضرت عمر نے کہا کہ اُن پر یہ شرط آپ لگادیں کہ جو بھی کچھ خرچ کریں وہ بتلائیں حضرت خالد رضی اللہ عنہ نے اِس کے بارے میں اُن سے معذرت چاہی اُن سے کہا کہ یہ میں نہیں کرسکوں گا کام، تو ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اِنہیں اجازت دے دی تو صحابۂ کرام کا حال بہت عجیب تھا جو قیاس سے باہر ہے یہ ذرا سا بھی تبدل تغیر نہیں کرسکتے اللہ تعالیٰ نے اِن کو دین کے محفوظ رکھنے کا ذریعہ بنایا ہے۔ابوبکر رضی اللہ عنہ نے جتنی گنجائش دیکھی نرمی کی حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے مزاج میں ذرا سختی تھی وہ کہتے بھی رہے ہیں۔