ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2010 |
اكستان |
|
اُمت ِمسلمہ کی مائیں قسط : ١٨ حضرت زینب بنت ِ جحش رضی اللہ عنہا ( حضرت مولانا محمد عاشق الٰہی صاحب بلند شہری ) صدقہ : حضرت زینب بنت ِجحش رضی اللہ عنہا بڑی سخی تھیں، محنت مزدوری کرتی تھیں اَور سارا مسکینوں پر صدقہ کر دیتی تھیں۔ اِس سے بہت سے مسکینوں کا کام چلتا تھا جس کی وجہ سے اُن کا لقب مَأْوَی الْمَسَاکِیَنِ پڑ گیاتھاجس کا ترجمہ ہے ''مسکینوں کا ٹھکانا''۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا یہ بھی فرماتی تھیں کہ زینب رضی اللہ عنہا سے بڑھ کر کوئی عورت میں نے نہیں دیکھی جو اپنی جان کو محنت میں کھپا کر مال حاصل کر کے صدقہ کرتی ہو اَور اِس کے ذریعہ اللہ کا تقرب حاصل کرتی ہو۔ (مسلم شریف) حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے حضرت زینب بنت ِجحش رضی اللہ عنہا کاوظیفہ بارہ ہزار درہم مقرر فرمایا تھا جسے اُنہوں صرف ایک سال قبول فرمایا اَور قبول فرما کر بارگاہ ِ خدا وندی میں یہ عرض کیا اَللّٰھُمَّ لَایُدْرِکْنِیْ ھٰذَا الْمَالُ مِنْ قَابِلٍ فَاِنَّہ فِتْنَة (اے اللہ! آئندہ سال یہ مال میرے پاس نہ آئے کیونکہ یہ فتنہ ہے) اِس کے بعد پورے بارہ ہزار کی مالیت اُسی وقت اپنے عزیزوں اَور ضرورت مندوںمیں تقسیم فرمادی۔ جب حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو اِس واقعہ کی خبر ہوئی تو اُن کے گھر تشریف لائے اَور (باہرسے) سلام کہلا کر بھیجا اَور فرمایا مجھے تمہاری رقم تقسیم کر دینے کا واقعہ معلوم ہو گیاہے اِس کے بعدمزید ایک ہزار کی رقم بھیجی تاکہ اُسے اپنے خرچ میں لائیں لیکن اُنہوں نے اِس رقم کو بھی تقسیم فرما دیا (الاصابہ) ۔ حضرت زینب رضی اللہ عنہا کھالیں رنگنے کی مزدوری کر کے صدقہ کرتی تھیں اَور منتخب کنز العمال میں اِس کے علاوہ اُن کی دستکاری بھی لکھی ہے۔ جب حضرت زینب رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی وفات ہوگئی تو حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا : لَقَدْ ذَھَبَتْ حَمِیْدَةً مُتَعَبِّدَةً مَفْزَعَ الْیَتَامٰی وَالْاَرَامِلِ (الحدیث)