Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2010

اكستان

7 - 64
صحابہ   کا تقوی اَور چھان بین، مال کا حساب صحابہ کے زمانہ میں بھی لیا جاتا تھا  :
اَب حضرت معاذ ابن ِ جبل رضی اللہ عنہ ایک صحابی ہیں جنہیں رسول اللہ  ۖ نے بھیجا اَور اِس لیے بھیجا کہ اُن کی مالی حالت بہت خراب تھی تو وہ کچھ کام کریں گے تو بیت المال سے اُن کو کچھ معاوضہ مل جائے گا اَور اُس سے اُن کی مالی پریشانیاں دُور ہوجائیں گی، بالکل وفات کے قریب بھیجا اَور یہ بھی فرمادیا  لَعَلَّکَ اَنْ تَمُرَّ بِمَسْجِدِیْ ھٰذَا وَقَبْرِیْ  ١  شاید اَیسے ہو کہ مسجد اَور قبر میری تمہیں ملے ،بہت زیادہ وہ روئے کیونکہ رسول اللہ  ۖ  کے فرمادینے پر اُنہیں یقین تھا بہرحال واپس آئے ،واپس آئے تو ابوبکر رضی اللہ عنہ کو پیش کیا جو کچھ لائے تھے اَور ساتھ ہی ساتھ یہ بھی کہ یہ وہ چیزیں ہیںجو مجھے وہاں سے اِس طرح سے ملیں حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ یہ تو ٹھیک نہیں ہے یہ بھی اِنہیں بیت المال میں داخل کردینی چاہئیں اِنہیں لینے کا حق نہیں ہے۔ 
 حضرت معاذ ابن ِ جبل رضی اللہ عنہ بھی جلیل القدر صحابی ہیں رسول اللہ  ۖ نے اِن کو فتوے کی ، فیصلے کی، اِجتہاد کی اِجازت دی تھی  اَعْلَمُہُمْ بِالْحَلَالِ وَالْحَرَامِ  ٢  حلال و حرام میں یہ سب سے زیادہ علم رکھنے والے ہیں یہ جملہ بھی اِرشاد فرمایا اُن کے بارے میں تو اُنہیں خود بھی تمام باتوں کا احساس تھا لیکن  رسول اللہ  ۖ کے اُن کو بھیجنے کی غرض جو تھی وہ مالی اِمداد تھی تو مالی اِمداد جو اُن کو وہاں ملی اُنہوں نے آکر وہ سب حساب بتادیا یہ اَیسے ہے یہ ایسے ہے یہ ایسے ہے۔ تو یہ نہیں ہے کہ اُس کی دلیل نہیں تھی اُن کے پاس، کوئی بے دلیل بات کررہے تھے یا خیانت کوئی مقصود تھی کسی قسم کی ایسی کوئی چیز نہیں تھی ،ابوبکر رضی اللہ عنہ نے نہیں کچھ فرمایا لیکن عمر رضی اللہ عنہ نے اُن سے عرض کیا کہ یہ بھی اِنہیں بیت المال میں داخل کردینا چاہیے اختلاف ِ رائے کیا اُن سے (حالانکہ)اُن کا اجتہاد اَور آقائے نامدار  ۖ کا بھیجنا وہ( باہم) مطابقت رکھتے تھے اُن باتوں کے ساتھ جو اُن کے لیے خصوصیت سے رسول اللہ  ۖ نے رعایةً کی تھیں اَور حضرت عمر کی یہ رائے اپنی رائے تھی مگر اُصول کے مطابق تھی جو شریعت نے اُصول اَور قاعدے بنائے ہیں تو بات دونوں کی ہو رہی ہے اَور دونوں کی صحیح ہے(مگر حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی بات میں احتیاط زیادہ تھی)۔تاہم فیصلہ یہ ہوا کہ لے جائیں کیونکہ یہ تو ظاہر بات ہے سب کو پتا تھا کہ رسولِ کریم علیہ الصلٰوة والتسلیم کا بھیجنا جو تھا وہ اِس لیے تھا۔
      ١  مشکوة  شریف  ص ٤٤٦    ٢  مشکوة  شریف  ص ٥٦٦

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درس حدیث 5 1
4 حضرت خالد رضی اللہ عنہ کُھلا خرچ کر ڈالتے تھے : 6 3
5 صحابہ کا تقوی اَور چھان بین، مال کا حساب صحابہ کے زمانہ میں بھی لیا جاتا تھا : 7 3
6 ایک خواب اَور حضرت معاذ رضی اللہ عنہ کا تقوی : 8 3
7 شام کا محاذ اَور حضرت خالد رضی اللہ عنہ : 8 3
8 تیز رفتار ڈاک کا نظام : 9 3
9 زکوة کی اَدائیگی، حضرت عباس اور حضرت خالد کی شکایت،نبی علیہ السلام کی طرف سے صفائی : 10 3
10 حضرت عمر کی طرف سے معزولی ،حضرت خالد کی اطاعت اَور بے نفسی : 10 3
11 حضرت خالد رضی اللہ عنہ کی اَولاد : 11 3
12 علمی مضامین 12 1
13 میرا عقیدہ حیات النبی ۖ 12 12
14 اَنفَاسِ قدسیہ 20 1
15 قطب ِ عالم شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین احمدصاحب مدنی کی خصوصیات 20 14
16 عالِمانہ خصوصیات : 20 14
17 دارُالعلوم دیوبندکی صدر نشینی 23 14
18 تربیت ِ اَولاد 27 1
19 سات ہی برس میں نماز پڑھنے کی عادت ڈالوانا چاہیے 27 18
20 بچوں کو روزہ رَکھانے کے متعلق کوتاہی : 28 18
21 بہت چھوٹے بچوں کے روزہ رَکھانے میں ظلم و زیادتی 28 18
22 عبرت ناک واقعہ 28 18
23 اُمت ِمسلمہ کی مائیں 29 1
24 حضرت زینب بنت ِ جحش رضی اللہ عنہا 29 23
25 صدقہ : 29 23
26 حج بیت اللہ : 30 23
27 وفات : 30 23
28 وصیت : 31 23
29 رمضان المبارک کی عظیم الشان فضیلتیں اَوربرکتیں 32 1
30 آنحضرت ۖ کا رمضان المبارک سے متعلق اہم خطبہ : 32 29
31 اِسلام کی اِنسانیت نوازی 38 1
32 مصیبت زَدگان اَور مسافروں کی مدد 38 31
33 غلاموں اَور ملازموں کے ساتھ حسنِ سلوک 39 31
34 بڑوں کی عزت، چھوٹوں پر شفقت 40 31
35 بقیہ : تربیت ِاَولاد 41 18
36 گلد ستہ اَحادیث 42 1
38 دونوں نفخوں کے درمیان چالیس سال کا وقفہ ہوگا : 42 36
39 وفیات 43 1
40 توبہ نامہ 44 1
41 باب اَوّل 46 1
42 اعترافِ جرم وگناہ و خطاء و اِستغفار اَز خالق اَرض و سمائ 46 41
43 فصلِ اَوّل : 46 41
44 سراج الائمہ امام اعظم ابو حنیفہ رحمة اللہ علیہ کا صبر 55 1
45 دینی مسائل 57 1
46 ( قَسم کھانے کا بیان ) 57 45
47 گھر میں جانے کی قَسم کھانے کا بیان 57 45
48 کھانے پینے کی قَسم کھانے کا بیان 58 45
49 تقرظ وتنقید 60 1
50 اَخبار الجامعہ 62 1
Flag Counter