ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2010 |
اكستان |
|
ایک خواب اَور حضرت معاذ رضی اللہ عنہ کا تقوی : لیکن حضرت معاذ رضی اللہ عنہ نے خواب میں دیکھاکہ جیسے وہ کہیں ڈوب رہے ہیں اَور حضرت ِ عمر رضی اللہ عنہ نے اِنہیں بچایا ہے تو وہ پھر آئے اَور جو حصّہ اِس طرح کا بنتا تھا مال کا جس میں اِختلاف ہوا تھا حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی بات اَور اِختلاف بے دلیل تو نہیں تھا بہرحال اُنہوں نے اُس بات کو اِس خواب کے بعد تسلیم کیا کہ یہ ٹھیک ہے اَور وہ مال بیت المال میں داخل کردیا۔ تو اَب حضرتِ عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ اِنہوں نے تو داخل کردیا بیت المال میں اَب جناب اِنہیں دے دیں تو ٹھیک ہے، یہ سمجھ میں آتی ہے بات تو ابوبکر رضی اللہ عنہ نے وہ مال بیت المال میں داخل فرما لیا اُس کے بعد پھر اُن کو ہی دے دیا بطورِ اِنعام یا بطورِ اِمداد جو بھی نیت کی ہو تو اِس کا اختیار ہے خلیفہ کو اَور جس چیز کا اِختیار ہو اُس ذریعے سے کوئی چیز حاصل کی جائے تو وہ درُست بھی ہوتی ہے جائز بھی ہوتی ہے اَور جس چیز کا اِختیار اِنسان کو خدا نے نہیں دیا وہ جب کرے گا تو ناجائز ہوجائے گی منع ہوجائے گی حتّٰی کہ اپنی جان کے بارے میں بھی یہ جان جو اِنسان اپنی سمجھتا ہے اُسے حق نہیں ہے کہ اِسے مارے خود کُشی کرے، اُس کی جان بھی اپنی نہیں تو جہاں تک اللہ نے جواز کردیا وہاں تک کام کرسکتا ہے ورنہ وہ اللہ تعالیٰ کے احکام کا پابند ہے۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے حضرت خالد رضی اللہ عنہ کو(مختلف معرکوں میں) بھیجا پھر ایک حصّہ آگیا اَیسا جو عراق کی سمت بنتا تھا اُس طرف بڑھتے چلے گئے خداوندکریم نے ایسا کیا کہ ہرجگہ فتوحات ہوتی چلی گئیں۔ شام کا محاذ اَور حضرت خالد رضی اللہ عنہ : جب حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا دَور آیا ہے تو اُس سے پہلے شام میں لڑائی شروع ہوچکی تھی اَورحضرت ابوعبیدہ ابن ِ جراح رضی اللہ عنہ اَور دُوسرے حضرات اُس طرف جاچکے تھے معلوم ہوا کہ بہت بڑا لشکر جمع کیا گیا ہے تو محاذ رُومیوں نے تین کھولے تھے لیکن اِن حضرات نے مشورہ کیا اَور ہدایت بھیجی حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہ تم ایک ہی جگہ لڑو ایک ہی جگہ تیاری کرو تاکہ وہ بھی ایک ہی جگہ آئیں اَور ایک ہی جگہ شکست ہو تو سب جگہ ہوجائے شکست مگر تیاری پوری نہیںتھی تو حضرتِ خالد ابن الولید رضی اللہ عنہ کو لکھا کہ وہ اِدھر آجائیں ۔