ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2010 |
اكستان |
|
گلد ستہ اَحادیث ( حضرت مولانا نعیم الدین صاحب، اُستاذ الحدیث جامعہ مدنیہ لاہور) دونوں نفخوں کے درمیان چالیس سال کا وقفہ ہوگا : عَنْ اَبِیْ ہُرَیْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ۖ مَابَیْنَ النَّفْخَتَیْنِ اَرْبَعُوْنَ، قَالَ اَرْبَعُوْنَ یَوْمًا قَالَ اَبَیْتُ،قَالَ اَرْبَعُوْنَ شَھْرًاقَالَ اَبَیْتُ، قَالَ اَرْبَعُوْنَ سَنَةً قَالَ اَبَیْتُ،قَالَ ثُمَّ یُنَزِّلُ اللّٰہُ مِنَ السَّمَائِ مَآئً فَیَنْبُتُوْنَ کَمَا یَنْبُتُ الْبَقْلُ، لَیْسَ مَنَ الْاِنْسِانِ شَیْئ یَبْلٰی اِلَّا عَظْمًا وَاحِدًا وَھُوَ عَجَبُ الذَّنَبِ وَمِنْہُ یُرَکَّبُ الْخَلْقُ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ۔(بخاری ج٢ص٧٣٥ ، مسلم ج٢ ص٤٠٦، مشکوة ص ٤٨١) ''حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں رسول اکرم ۖ نے فرمایا : دونوں نفخوں کے درمیان کا وقفہ چالیس(سال) ہوگا، یہ سن کر حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے شاگرد نے پوچھا چالیس سے چالیس دِن مراد ہیں؟ آپ نے فرمایامجھے نہیں معلوم، پھر اُس نے پوچھا چالیس مہینے مراد ہیں ؟فرمایا مجھے نہیں معلوم، اُس نے پھر پوچھا کیا چالیس سال مراد ہیں؟ فرمایا مجھے نہیں معلوم۔(اِس کے بعد حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے حضور علیہ السلام کی حدیث کا بقیہ حصہ بیان کیا کہ آپ ۖ نے فرمایا) پھر اللہ تعالیٰ آسمان سے پانی برسائیں گے پھر اِس پانی سے لوگ اُگیں گے جیسا کہ سبزہ اُگا کرتا ہے، آپ ۖ نے فرمایا اِنسان کے بدن کی کوئی چیزایسی نہیں ہے جوبوسیدہ اَور پرانی نہ ہوجاتی ہوسوائے ایک ہڈی کے جسے عَجَبُ الذَّنَبْ کہتے ہیں قیامت کے دِن ہرجاندار کی اُسی ہڈی سے اُس کے تمام جسم کو مرکب کیا جائے گا۔ '' ف : حدیث پاک میں جن دو نفخون یعنی دو مرتبہ صور پھونکے جانے کا ذکر آیا ہے اُن میں سے پہلا