ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2010 |
اكستان |
|
یہ پیغام سن کرمیں نے قاضی صاحب سے بِلا تأمل کہاکہ میرے اَور مولانا کے سیاسی عقائدواَفکار میں بُعد المشرقین ہے اِس لیے اِس ملاقات سے کوئی فائدہ مرتب نہیں ہوگا۔ میرے محترم قاضی صاحب مرحوم یہ غیر متوقع جواب بے صواب سن کر خاموشی کے ساتھ واپس چلے گئے۔ آج ستائیس سال کے بعد میں اِس تلخ حقیقت کااِعتراف ضروری سمجھتا ہوں کہ جس بات نے مجھے اِس جواب پر آمادہ کیا تھا وہ یہ تھی کہ علامہ اقبال مرحوم کا اعلان مندرجہ اَخبار ''احسان'' مورخہ ٢٨ مارچ ١٩٣٨ء تو میرے دماغ سے محو ہو گیاتھا لیکن یہ مصرع ہنوز ذہن نشین تھا کہ : ع چہ بے خبر ز مقام محمد عربی اَست اِس کا مطلب صاف لفظوں میں یہ ہے کہ حضرت اَقدس سے گفتگو یا ملاقات دونوں باتوں کو میں اپنے زعم ِ باطل میں اپنے مرتبہ موہومہ سے فرو تر سمجھتاتھا ۔ میں نے یہ وضاحت اِس لیے کی ہے کہ پاکستان میں جن لوگوں سے حضرت اَقدسکاعلمی، دینی، اخلاقی اَوررُوحانی مقام اَبھی تک پوشیدہ ہے وہ سب اِسی طرح شدید غلط فہمی میں مبتلاء ہیں جس طرح میں اُس زمانہ میں مبتلا تھا، چونکہ اللہ کے فضل وکرم سے مجھ پر حضرت اَقدس کا رُوحانی مقام منکشف ہو چکا ہے اِس لیے میں اپنا فرض سمجھتا ہوں کہ اُس زمانہ کے مسلمانوں کو یاد دِلاؤں کہ علامہ مرحوم نے اُن اَشعار کو جن کی وجہ سے حضرت اَقدس کے رُوحانی مقام کے بار ے میں مسلمانوں کو غلط فہمی ہوئی کالعدم قرار دے دیا تھا۔ اگر اَرمغانِ حجاز اُن کی زندگی میں شائع ہوتی تووہ یہ اَشعار یقینًا حذف کر دیتے۔ اِس کی تفصیل آئندہ اَوراق میں ملے گی۔ باز آمدم برسرمطلب۔ دُوسرے دِن ناشتے سے فارغ ہو کر بیٹھا تھاکہ قاضی صاحب مرحوم دوبارہ میرے پاس تشریف لائے اَور کہنے لگے کہ حضرت اقدس فرماتے ہیں کہ گفتگو سے میرا مقصد اُسی بعد المشرقین کو دُورکر ناہے۔ آپ نے گزشتہ شب اپنی تقریر میں بڑے یقین کے ساتھ یہ دعوی کیا ہے کہ پاکستان میں اِسلامی حکومت علی منہاج النبوة قائم ہو گی جس کا مطلب دُوسرے لفظوں میں یہ ہے کہ پاکستان میں شرعی احکام کانفاذ ہوگا لیکن آپ نے اپنے اِس دعوے پر کوئی دلیل نہیں دی، لہٰذا میں چاہتاہوں کہ آپ مجھے یہ بتائیں کہ اِس دعوے پر آپ کے پاس دلیل کیا ہے؟ قاضی صاحب مرحوم کی زبان سے حضرت اقدس کا یہ