ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2010 |
اكستان |
|
سبحان اللہ ! آج اِس درسِ اخوت کی صداقت میں کس پاکستانی کوشک ہو سکتا ہے لیکن میں بڑے بھائی کی حیثیت ١ سے اپنے پیارے میم شین سے پوچھتا ہوں جب قوم پرور مسلمان (کانگرسی، جمعیتی اَور احراری) زعمائے مسلم لیگ کے خدمت میں یہی حقیقت ِ ثابتہ (یہی درسِ اخوت و اِنسانیت) بایں الفاظ پیش کیا کرتے تھے کہ : ''یہ سچ ہے کہ جمعیة العلماء اَور مجلس ِاحرار کے اَرکان تقسیم ِہند کے حامی نہیں ہیں کیونکہ وہ اِس کو اپنی فراست ِمؤمنانہ کی روشنی میں مسلمانوں کے لیے بہت مضر سمجھتے ہیں لیکن اِس کا یہ مطلب نہیں ہونا چاہیے کہ ہم لیگ کے پرو پیگنڈے کے زیر ِ اَثر اُنہیں ہندوؤں کا حاشیہ بردار اَورکفر کاعلمبردار اَور مسلمانوں کے مقابلے میں غیر مسلموں کا حامی بنا کر اپنے (مسلمان ) لوگوں کے سامنے پیش کرنا جاری رکھیں۔ حضرت مولانا حسین احمدمدنی، مولانا ابو الکلام آزاد، مولانا عطاء اللہ شاہ بخاری اَور مولانا حفظ الرحمن سیو ہاروی اَور اُن کے ہم خیال حضرات عقیدے کے اعتبار سے سچے اَور پکے مسلمان ہیں اَور ہمیں مسلمانوں کو مسلمان ہی رہنے دینا چاہیے۔ تو کونسا مسلم لیگی اُن کی اِس معقول بات کو تسلیم کر نے کے لیے تیار ہوتا تھا یاہو سکتا تھا؟ اُس زمانے میں توسیاسی اعتبار سے اِختلاف کرنے والے مسلمانوں کے خلاف نفرت و عداوت کا یہ عالم تھاکہ جب ''الجمعیة'' نے علی گڑھ ریلوے اسٹیشن پر طلباء کی گستاخی اَور ١ میں نے اپنی اِس حیثیت کو بطورِ سپر استعمال کیا ہے، کیونکہ اِس ملک میں یہ خیال روز بروز پختہ ہوتا جا رہا ہے کہ ہم کو کامل آزادی، ہربات کی آزادی حاصل ہوچکی ہے، اِس لیے کسی شخص کو ہمیں نصیحت کر نے کا حق حاصل نہیں ہے، چنانچہ آج فجر کی نماز کے علاوہ ہر نماز کے وقت مسلمان پوری آواز کے ساتھ مسجد سے ملحق ہر ہوٹل میں فلمی گانوں کے ریکارڈ بجاتا رہتا ہے اَور کراچی شریف سے لے کر لاہور شریف تک کسی مسلمان میں یہ جرأت نہیں ہے کہ اُس مسلمان سے یہ کہہ سکے کہ اِس شور و غل سے نمازیوں کے نماز میں اَور مریضوں کے آرام میں خلل پڑ رہا ہے۔اِس عاجز نے اِس مسئلہ پر بہت غور کیا کہ اِس کی کیا وجہ ہے کہ جب ہندوستان میں ہندو مسجد کے پاس سے باجا بجاتے گزرجاتے تھے تو مسلمانوں کی نماز میں شدیدخلل رُونماہو جاتا تھا لیکن پاکستان میں چو بیس گھنٹے مسجدوں کے پہلو میں فلمی گانے سمع خراشی کر تے رہتے ہیں مگر کسی کی نماز میں خلل نہیں پڑتا، کہیں اَیسا تو نہیں ہے کہ باجا مشرف باسلام ہو گیا ہے، بینو وتوجروا۔