ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2010 |
اكستان |
|
ضمیہ : بجواب مولانا نصیب اللہ خان صاحب سواتی وارِد حال گوجرانوالہ بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ آپ نے جو مسئلہ دریافت فرمایا ہے وہ آج کل پھر اُٹھا ہوا ہے۔ علماء ِکرام نے دو بحثیں جدا جدا کردی ہیں ایک کا تعلق اَنبیاء کرام سے ہے اَور دُوسری کا تعلق غیر اَنبیاء سے ہے۔ جنگ ِ بدر کے بعد جنابِ رسول اللہ ۖ نے مُردہ کافروں سے خطاب فرمایا ہے یہ روایت بخاری شریف میں ہے۔ حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما اِس سے سِماعِ موتٰی کے ثبوت پر اِستدلال فرماتے تھے اَور حضرتِ عائشہ رضی اللہ عنہا نفی فرماتی تھیں اَور اُن کا اِستدلال اِنَّکَ لَا تُسْمِعُ الْمَوْتٰی سے تھا۔ جب دو صحابیوں کا اِختلاف ہوا تو اِن میں سے جس کے قول کو بھی کوئی اِختیار کرے باطل نہ ہوگا ٹھیک ہوگا۔ (دُوسری طرف سِماعِ موتٰی کے قائل حضرات اِنَّکَ لَا تُسْمِعُ الْمَوْتٰی سے سِماعِ موتٰیثابت کرتے ہیں جیسا کہ رسائل میں لکھا گیا ہے۔ اَنبیاء کی خصوصیت : لیکن اَنبیاء ِکرام کی خصوصیت اَلگ اَحادیث سے ثابت ہے مثلًایہ ہے کہ توجہ الی اللہ بدرجۂ کمال مع شعور بعد الوفات بھی جاری رہتی ہے اَ لْاَنْبِیَائُ اَحْیَائ فِیْ قُبُوْرِھِمْ یُصَلُّوْنَ ۔ اَنبیاء کرام زندہ ہیں وہ اپنی قبروں میں حالت ِنماز میں (مناجات رب میں ) مصروف رہتے ہیں۔ شب ِمعراج حضرت آدم حضرت موسیٰ حضرت ابراہیم اَور دیگر اَنبیاء کرام( علیہم السلام )کی گفتگو اَور بعض کے کام بھی صحیحین میں موجود ہیں۔ یہ روایتیں اِس بات کی واضح دلیل ہیں کہ اَنبیاء کرام کا حال وفات کے بعد غیر اَنبیاء سے مختلف ہوتا ہے۔ موت کیا ہے،موت اَور نیند میں فرق : ''موت'' نام ہے جسم سے رُوح کا اِس طرح منفصِل ہوجانے کا کہ دوبارہ اِس کا تعلق بالجسم قیامت سے پہلے اَیسا نہ ہوسکے جیسے اِس انفصال سے پہلے تھا اَگر اَیسا تعلق دوبارہ ہوجائے تو اِس اِنفصال کو'' نیند'' کہا جائے گا۔ اَللّٰہُ یَتَوَفَّی الْاَنْفُسَ حِیْنَ مَوْتِھَا وَالَّتِیْ لَمْ تَمُتْ فِیْ مَنَامِھَا فَیُمْسِکُ الَّتِیْ قَضٰی عَلَیْھَا الْمَوْتَ وَیُرْسِلُ الْاُخْرٰی اِلٰی اَجَلٍ مُّسَمّٰی (پ٢٤) ورنہ وفات اَور موت کہا جائے گا۔