Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2010

اكستان

19 - 64
اَور اِس معنی میں وفات ِ اَنبیاء کا کوئی بھی اِنکار نہیں کرتا ورنہ اَنبیاء کرام کی تدفین جائز نہ ہوتی حالانکہ تدفین کی گئی ہے یہی اِنَّکَ مَیِّت  اَور  قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِہِ  الرُّسُلُ  میں مراد ہے ۔ 
اَور  لَبِثْتُ یَوْمًا اَوْبَعْضَ یَوْمٍ  فرمانے میں حضرت ِ عزیر علیہ الصلوة والسلام نے جو محسوس کیا وہی بتلایا اَور جو محسوس کیا وہ صحیح تھا کیونکہ موت کے بعد رُوح کا تعلق ایک اَور عالم سے ہوجاتا ہے وہاں زمانہ کا پیمانہ یہی ہے  اِنَّ یَوْمًا عِنْدَ رَبِّکَ کَاَلْفِ سَنَةٍ مِّمَّا تَعُدُّوْنَ (وہاں کا)ایک دِن (یہاں کے)ایک ہزار سال کا ہوا تو سوسال ایک دِن کا کچھ حصہ ہی ہوں گے۔ آنسٹائن کی حسابی تحقیق بھی یہ تھی کہ دُوسرے کُروں پر زمانہ کا اِتنا زیادہ فرق ہے کہ اَگر کبھی اہل زمین دُوسرے کروں پر جائیں تو اُنہیں اپنے دوستوں سے مل کر جانا چاہیے کیونکہ  دُوسرے کرے میں وہ بہت تھوڑا عرصہ گزار کر جب واپس آئیں گے تو دُنیا میں ستر سال گزر چکے ہوں گے اَور دوست مرچکے ہوں گے۔ اَب جس عالم میں حضرت عیسیٰ علیہ ا لسلام ہیںوہاں بھی اِسی قدر تفاوت زمانہ و کیفیات ہے وہ حمام سے غسل کرکے نکلے تھے واقعہ معراج تک اُن کی ایسی ہی حالت تھی  کَاَنَّمَا خَرَجَ مِنْ دِیْمَاسٍ  اَور  یَقْطُرُ رَأْسُہ مَائً  سر سے پانی کے قطرات ٹپکتے جیسے لگ رہے تھے اَور دُنیا میں دو بارہ آنے کے وقت بھی یہی حال بتلایا گیا ہے۔ اِس لیے حضرت عزیر علیہ السلام کے اِس جواب سے یہ اِستد لال تو کیا جا سکتا ہے کہ اُنہیں زمانہ  گزرنے کا احساس نہیں ہوا یا اُس عالم کے زمانے کا پیمانہ اَور ہے(مگر) عدم ِ سماع کا اِستد لال نہیں کیا جاسکتا۔
 میرے پاس وقت نہیں ہوتا اِس لیے معذرت کے ساتھ اِسی قدر پر اِکتفاء کرتاہوں۔ عنایت اللہ شاہ صاحب مقلد نہیں ہیں جو غیر مقلد ہو وہ خود کومجتہد مانتا ہے ممکن ہے کہ وہ خود ہی کسی وقت بدل جائیں۔
 والسلام
 حامد میاں غفرلہ
٣ صفر١٤٠٢ھ / یکم دسمبر ١٩٨١ء  سہ شنبہ 





x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درس حدیث 5 1
4 حضرت خالد رضی اللہ عنہ کُھلا خرچ کر ڈالتے تھے : 6 3
5 صحابہ کا تقوی اَور چھان بین، مال کا حساب صحابہ کے زمانہ میں بھی لیا جاتا تھا : 7 3
6 ایک خواب اَور حضرت معاذ رضی اللہ عنہ کا تقوی : 8 3
7 شام کا محاذ اَور حضرت خالد رضی اللہ عنہ : 8 3
8 تیز رفتار ڈاک کا نظام : 9 3
9 زکوة کی اَدائیگی، حضرت عباس اور حضرت خالد کی شکایت،نبی علیہ السلام کی طرف سے صفائی : 10 3
10 حضرت عمر کی طرف سے معزولی ،حضرت خالد کی اطاعت اَور بے نفسی : 10 3
11 حضرت خالد رضی اللہ عنہ کی اَولاد : 11 3
12 علمی مضامین 12 1
13 میرا عقیدہ حیات النبی ۖ 12 12
14 اَنفَاسِ قدسیہ 20 1
15 قطب ِ عالم شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین احمدصاحب مدنی کی خصوصیات 20 14
16 عالِمانہ خصوصیات : 20 14
17 دارُالعلوم دیوبندکی صدر نشینی 23 14
18 تربیت ِ اَولاد 27 1
19 سات ہی برس میں نماز پڑھنے کی عادت ڈالوانا چاہیے 27 18
20 بچوں کو روزہ رَکھانے کے متعلق کوتاہی : 28 18
21 بہت چھوٹے بچوں کے روزہ رَکھانے میں ظلم و زیادتی 28 18
22 عبرت ناک واقعہ 28 18
23 اُمت ِمسلمہ کی مائیں 29 1
24 حضرت زینب بنت ِ جحش رضی اللہ عنہا 29 23
25 صدقہ : 29 23
26 حج بیت اللہ : 30 23
27 وفات : 30 23
28 وصیت : 31 23
29 رمضان المبارک کی عظیم الشان فضیلتیں اَوربرکتیں 32 1
30 آنحضرت ۖ کا رمضان المبارک سے متعلق اہم خطبہ : 32 29
31 اِسلام کی اِنسانیت نوازی 38 1
32 مصیبت زَدگان اَور مسافروں کی مدد 38 31
33 غلاموں اَور ملازموں کے ساتھ حسنِ سلوک 39 31
34 بڑوں کی عزت، چھوٹوں پر شفقت 40 31
35 بقیہ : تربیت ِاَولاد 41 18
36 گلد ستہ اَحادیث 42 1
38 دونوں نفخوں کے درمیان چالیس سال کا وقفہ ہوگا : 42 36
39 وفیات 43 1
40 توبہ نامہ 44 1
41 باب اَوّل 46 1
42 اعترافِ جرم وگناہ و خطاء و اِستغفار اَز خالق اَرض و سمائ 46 41
43 فصلِ اَوّل : 46 41
44 سراج الائمہ امام اعظم ابو حنیفہ رحمة اللہ علیہ کا صبر 55 1
45 دینی مسائل 57 1
46 ( قَسم کھانے کا بیان ) 57 45
47 گھر میں جانے کی قَسم کھانے کا بیان 57 45
48 کھانے پینے کی قَسم کھانے کا بیان 58 45
49 تقرظ وتنقید 60 1
50 اَخبار الجامعہ 62 1
Flag Counter