ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2010 |
اكستان |
|
''بخاری اَور مسلم شریف میں یہ حدیث صحیح آئی ہے کہ جناب ِ رسول اللہ ۖ نے اِرشاد فرمایا اپنے مُر دوں کو لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ کی تلقین کیا کرو لہٰذا میت کی تلقین سنت ہے جس کا حکم دیا گیا ہے اَور یہ بھی ثابت ہے کہ قبر میں تدفین کے بعد میت سے سوال ہوتا ہے اُس کا اِمتحان ہوتا ہے اَور یہ ہے کہ اِس کے لیے دُعا کے واسطے کہنا چاہیے۔ اِسی لیے کہا گیا ہے کہ تلقین میت کو فائدہ پہنچاتی ہے کیونکہ میت آواز سنتا ہے جیسا کہ صحیح روایت (بخاری) میں آیا ہے کہ وہ بِلاشبہ اُن کے جوتوں کی چاپ (اپنی قبر میں سے) سُنتا ہے اَور جناب ِ رسول اللہ ۖ نے اِرشاد فرمایا ہے کہ میں جو کچھ اِن (بدر میں تین روز قبل ویران کنویں میں ڈالے گئے مقتول کافروں) سے کہہ رہا ہوں وہ تم اِن سے زیادہ نہیں سُن رہے۔ اَور آپ نے ہمیں مُردوں کو سلام کرنے کا حکم دیا ہے اَور فرمایا ہے کہ جو کوئی آدمی کسی قبر کے پاس سے گزرتا ہے اَور صاحب ِ قبر کو سلام کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ (قبر میں) اُس پر اُس کی رُوح لوٹادیتے ہیں حتّٰی کہ وہ اُس کے سلام کا جواب دیتا ہے۔'' لیکن ابن ِ تیمیہ سِماعِ موتٰی کے اِسی حد تک قائل ہیں جتنا حدیث شریف میں بتلایا گیا ہے۔ اَللّٰھُمَّ اَرِنَا الْحَقَّ حَقًّا وَّارْزُقْنَا اتِّبَاعَہ وَاَرِنَا الْبَاطِلَ بَاطِلًا وَّارْزُقْنَا اجْتِنَابَہ کتبہ (ا) سیّد حامد میاں غفرلہ ٢٣ ذی الحجہ١٤٠٠ھ /٢ نومبر ١٩٨٠ء یکشنبہ (٢) عبد الحمید غفرلہ' مدرس جامعہ مدنیہ لاہور و فا ضلِ دارُ العلوم دیوبند (٣) محمد کریم اللہ غفرلہ' مدرس جامعہ مدنیہ و فا ضلِ دارُ العلوم دیوبند (٤) ظہور الحق مدرس جامعہ مدنیہ (٥) عبد الرشید عفی عنہ مدرس جامعہ مدنیہ