ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2010 |
اكستان |
|
عَلَیْہَا فِی التَّنْزِیْلِ اِذْ ھُوَ اَفْضَلُ مِنْھُمْ بِلَارَیْبٍ وَاَنَّہ یَسْمَعُ سَلَامَ الْمُسَلِّمِ عَلَیْہِ۔(رِسَالَةُ الشَّیْخِ عَبْدُ اللّٰہِ ص ٤١ ) ''اَور جو ہم اعتقاد رکھتے ہیں وہ یہ ہے کہ ہمارے نبی حضرت محمد ۖ کا مرتبہ تمام مخلوقات سے علی الاطلاق اعلیٰ ترین رُتبہ ہے اَور یہ کہ آنحضرت ۖ کو اپنی قبر مبارک میں برزخی حیات حاصل ہے جو شہداء کی حیات سے بڑھ کر ہے جسے قرآنِ پاک میں بیان فرمایا گیا ہے کیونکہ آپ شہداء سے بِلاشبہ اَفضل ہیں اَور یہ عقیدہ ہے کہ آپ سلام کرنے والے کا سلام سُنتے ہیں ۔''( رسالة شیخ عبد اللہ ص٤١) شیخ عبد اللہ نے'' اَبْلَغُ مِنْ حَیَاةِ الشُّھَدَائِ ''کا جملہ اِستعمال کیا ہے جیسے کہ سمجھانے کے لیے '' اَلْمُھَنَّدْ '' وغیرہ میں بھی حیات ِ دُنیویہ کے اِلفاظ لکھے گئے ہیں۔ حضرت مولانا محمد منظور صاحب نعمانی مدظلہم نے اپنے ایک مضمون میں اِس رسالہ کے اِقتباسات دِیے ہیں پھر یہ مضمون دارُالعلوم دیوبند کے پندرہ روزہ عربی رسالہ ''الداعی' 'میں بِالاقساط شائع ہوا۔ مذکورہ بالا عبارت الداعی ٢٥ جنوری ١٩٧٨ء کے شمارہ سے لی گئی ہے۔ بہرحال یہی وہ مسلک ہے جس پر علمائِ اُمت کا اِتفاق چلا آرہا ہے۔ نوٹ : یہ اَمر بھی ملحوظ رکھنا چاہیے کہ ابن ِ تیمیہ علی الاطلاق سِماع موتٰی کے قائل تھے اَور اِنتقال یا دفن کے بعد میت کو تلقین کرنے سے بھی منع نہ کرتے تھے، وہ لکھتے ہیں : وَقَدْ ثَبَتَ فِی الصَّحِیْحَیْنِ اَنَّ النَّبِیَّ ۖ قَالَ لَقِّنُوْا مَوْتَاکُمْ لَااِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ فَتَلْقِیْنُ الْمَیِّتِ سُنَّة مَامُوْربِھَا۔ وَقَدْ ثَبَتَ اَنَّ الْمَقْبُوْرَ یُسْأَلُ وَیُمْتَحَنُ وَاَنَّہ یُؤْمَرُ بِالدُّعَائِ لَہ فَلِھٰذَا قِیْلَ اِنَّ التَّلْقِیْنَ یَنْفَعُہ فَاِنَّ الْمَیِّتَ یَسْمَعُ النِّدَائَ کَمَا ثَبَتَ فِی الصَّحِیْحِ عَنِ النَّبِیِّ ۖ اَنَّہ قَالَ '' اِنَّہ لَیَسْمَعُ قَرْعَ نِعَالِہِمْ'' وَاَنَّہ قَالَ مَا اَنْتُمْ بِاَسْمَعَ لِمَا اَقُوْلُ مِنْہُمْ وَاَنَّہ اَمَرَنَا بِالسَّلَامِ عَلَی الْمَوْتٰی فَقَالَ مَا مِنْ رَجُلٍ یَمُرُّ بِقَبْرِ الرَّجُلِ کَانَ یَعْرِفُہ فِی الدُّنْیَا فَیُسَلِّمُ اِلَّا رَدَّ اللّٰہُ عَلَیْہِ رُوْحَہ حَتّٰی یَرُدَّ عَلَیْہِ السَّلَامَ ۔ (فتاوٰی ابنِِ تیمیہ ج١ ص ٢٨٩)