Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2010

اكستان

16 - 64
عَلَیْہَا فِی التَّنْزِیْلِ اِذْ ھُوَ اَفْضَلُ مِنْھُمْ بِلَارَیْبٍ وَاَنَّہ یَسْمَعُ سَلَامَ الْمُسَلِّمِ عَلَیْہِ۔(رِسَالَةُ الشَّیْخِ عَبْدُ اللّٰہِ  ص ٤١ )
''اَور جو ہم اعتقاد رکھتے ہیں وہ یہ ہے کہ ہمارے نبی حضرت محمد  ۖ  کا مرتبہ تمام مخلوقات سے علی الاطلاق اعلیٰ ترین رُتبہ ہے اَور یہ کہ آنحضرت  ۖ  کو اپنی قبر مبارک میں برزخی حیات حاصل ہے جو شہداء کی حیات سے بڑھ کر ہے جسے قرآنِ پاک میں بیان فرمایا گیا ہے کیونکہ آپ شہداء سے بِلاشبہ اَفضل ہیں اَور یہ عقیدہ ہے کہ آپ سلام کرنے والے کا سلام سُنتے ہیں ۔''( رسالة شیخ عبد اللہ   ص٤١) 
شیخ عبد اللہ نے'' اَبْلَغُ مِنْ حَیَاةِ الشُّھَدَائِ  ''کا جملہ اِستعمال کیا ہے جیسے کہ سمجھانے کے لیے      '' اَلْمُھَنَّدْ  ''  وغیرہ میں بھی حیات ِ دُنیویہ کے اِلفاظ لکھے گئے ہیں۔
حضرت مولانا محمد منظور صاحب نعمانی مدظلہم نے اپنے ایک مضمون میں اِس رسالہ کے اِقتباسات دِیے ہیں پھر یہ مضمون دارُالعلوم دیوبند کے پندرہ روزہ عربی رسالہ ''الداعی' 'میں بِالاقساط شائع ہوا۔ مذکورہ بالا عبارت  الداعی ٢٥ جنوری ١٩٧٨ء کے شمارہ سے لی گئی ہے۔ 
بہرحال یہی وہ مسلک ہے جس پر علمائِ اُمت کا اِتفاق چلا آرہا ہے۔
نوٹ  :  یہ اَمر بھی ملحوظ رکھنا چاہیے کہ ابن ِ تیمیہ  علی الاطلاق سِماع موتٰی کے قائل تھے اَور اِنتقال یا دفن کے بعد میت کو تلقین کرنے سے بھی منع نہ کرتے تھے، وہ لکھتے ہیں  : 
وَقَدْ ثَبَتَ فِی الصَّحِیْحَیْنِ اَنَّ النَّبِیَّ  ۖ  قَالَ لَقِّنُوْا مَوْتَاکُمْ لَااِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ فَتَلْقِیْنُ الْمَیِّتِ سُنَّة مَامُوْربِھَا۔ وَقَدْ ثَبَتَ اَنَّ الْمَقْبُوْرَ یُسْأَلُ وَیُمْتَحَنُ وَاَنَّہ یُؤْمَرُ بِالدُّعَائِ لَہ فَلِھٰذَا قِیْلَ اِنَّ التَّلْقِیْنَ یَنْفَعُہ فَاِنَّ الْمَیِّتَ یَسْمَعُ النِّدَائَ کَمَا ثَبَتَ فِی الصَّحِیْحِ عَنِ النَّبِیِّ  ۖ  اَنَّہ قَالَ '' اِنَّہ لَیَسْمَعُ قَرْعَ نِعَالِہِمْ'' وَاَنَّہ قَالَ مَا اَنْتُمْ بِاَسْمَعَ لِمَا اَقُوْلُ مِنْہُمْ وَاَنَّہ اَمَرَنَا بِالسَّلَامِ عَلَی الْمَوْتٰی فَقَالَ مَا مِنْ رَجُلٍ یَمُرُّ بِقَبْرِ الرَّجُلِ کَانَ یَعْرِفُہ فِی الدُّنْیَا فَیُسَلِّمُ اِلَّا رَدَّ اللّٰہُ عَلَیْہِ رُوْحَہ حَتّٰی یَرُدَّ عَلَیْہِ السَّلَامَ ۔ (فتاوٰی ابنِِ تیمیہ ج١ ص ٢٨٩)

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درس حدیث 5 1
4 حضرت خالد رضی اللہ عنہ کُھلا خرچ کر ڈالتے تھے : 6 3
5 صحابہ کا تقوی اَور چھان بین، مال کا حساب صحابہ کے زمانہ میں بھی لیا جاتا تھا : 7 3
6 ایک خواب اَور حضرت معاذ رضی اللہ عنہ کا تقوی : 8 3
7 شام کا محاذ اَور حضرت خالد رضی اللہ عنہ : 8 3
8 تیز رفتار ڈاک کا نظام : 9 3
9 زکوة کی اَدائیگی، حضرت عباس اور حضرت خالد کی شکایت،نبی علیہ السلام کی طرف سے صفائی : 10 3
10 حضرت عمر کی طرف سے معزولی ،حضرت خالد کی اطاعت اَور بے نفسی : 10 3
11 حضرت خالد رضی اللہ عنہ کی اَولاد : 11 3
12 علمی مضامین 12 1
13 میرا عقیدہ حیات النبی ۖ 12 12
14 اَنفَاسِ قدسیہ 20 1
15 قطب ِ عالم شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین احمدصاحب مدنی کی خصوصیات 20 14
16 عالِمانہ خصوصیات : 20 14
17 دارُالعلوم دیوبندکی صدر نشینی 23 14
18 تربیت ِ اَولاد 27 1
19 سات ہی برس میں نماز پڑھنے کی عادت ڈالوانا چاہیے 27 18
20 بچوں کو روزہ رَکھانے کے متعلق کوتاہی : 28 18
21 بہت چھوٹے بچوں کے روزہ رَکھانے میں ظلم و زیادتی 28 18
22 عبرت ناک واقعہ 28 18
23 اُمت ِمسلمہ کی مائیں 29 1
24 حضرت زینب بنت ِ جحش رضی اللہ عنہا 29 23
25 صدقہ : 29 23
26 حج بیت اللہ : 30 23
27 وفات : 30 23
28 وصیت : 31 23
29 رمضان المبارک کی عظیم الشان فضیلتیں اَوربرکتیں 32 1
30 آنحضرت ۖ کا رمضان المبارک سے متعلق اہم خطبہ : 32 29
31 اِسلام کی اِنسانیت نوازی 38 1
32 مصیبت زَدگان اَور مسافروں کی مدد 38 31
33 غلاموں اَور ملازموں کے ساتھ حسنِ سلوک 39 31
34 بڑوں کی عزت، چھوٹوں پر شفقت 40 31
35 بقیہ : تربیت ِاَولاد 41 18
36 گلد ستہ اَحادیث 42 1
38 دونوں نفخوں کے درمیان چالیس سال کا وقفہ ہوگا : 42 36
39 وفیات 43 1
40 توبہ نامہ 44 1
41 باب اَوّل 46 1
42 اعترافِ جرم وگناہ و خطاء و اِستغفار اَز خالق اَرض و سمائ 46 41
43 فصلِ اَوّل : 46 41
44 سراج الائمہ امام اعظم ابو حنیفہ رحمة اللہ علیہ کا صبر 55 1
45 دینی مسائل 57 1
46 ( قَسم کھانے کا بیان ) 57 45
47 گھر میں جانے کی قَسم کھانے کا بیان 57 45
48 کھانے پینے کی قَسم کھانے کا بیان 58 45
49 تقرظ وتنقید 60 1
50 اَخبار الجامعہ 62 1
Flag Counter