ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2010 |
اكستان |
|
خلیفہ حضرت حاجی اِمداد اللہ صاحب و جانشین حضرت مولانا محمد قاسم صاحب نانوتوی نور اللہ قبورہم کے ہیں۔ پھر حضرت نانوتوی قدس سرہ' کے تلمیذ ِ خاص حضرت مولانا سیّد احمد حسن صاحب اَمروہی رحمة اللہ علیہ کے اَور حضرت مفتی عزیز الرحمن مفتی دارُالعلوم دیوبند، حضرت مولانا اَشرف علی تھانوی ،حضرت شاہ عبد الرحیم صاحب رائپوری خلیفۂ حضرت مولانا رشید احمد صاحب گنگوہی، مولانا حکیم محمد حسن صاحب دیوبندی برادر حضرت شیخ الہند، حضرت مولانا مفتی کفایت اللہ صاحب وغیرہم علماء بلادِ ہند کی تصدیقات درج ہیں۔پھر علمائے مکہ مکرمہ کی تصدیقات ہیں پھر علماء و مفتیانِ کرام مدینہ منورہ کی طویل تحریرات وتصدیقات ہیں اَور علماء شام میں علامہ شامی رحمة اللہ علیہ کی اَولاد میں محمد ابوالخیر ابن ِ عابدین کی تصدیق بھی ہے اَور دیگر علماء شام کی بھی، جامع اَزہر اَور مصری علماء کی بھی۔ یہ سب'' اَلْمُھَنَّدْ '' میں ہے ہر شخص دیکھ سکتا ہے۔ (٥) اِن حضرات کے بعد اُستاذنا المحترم شیخ العرب والعجم حضرت مولانا السید حسین احمد المدنی نوراللہ مرقدہ' جنہوں نے دارُالعلوم دیوبند میں ایک ثُلث صدی درسِ حدیث دیا اپنی کتاب ''نقش ِ حیات'' میں یہ مضمون تحریر فرماتے ہیں : (علماء ِدیوبند) وفات ِظاہری کے بعد اَنبیاء علیہم السلام کی حیات ِ جسمانی اَور بقاء ِعلاقہ بَیْنَ الرُّوْحِ وَالْجِسْمِ کے مثبِت ہیں اَور بڑے زور شور سے اِس پر دلائل قائم کرتے ہوئے متعدد رسائل اِس بارہ میں تصنیف فرماکر شائع کرچکے ہیں۔ رسالہ'' آب ِ حیات'' نہایت مبسوط رسالہ خاص اِسی مسئلہ کے لیے لکھا گیا ہے نیز ہَدْیَةُ الشِّیْعَہْ ، اَجْوِبَۂْ اَرْبَعِینْ حصہ دوم اَور دیگر رسائل مطبوعہ مصنفہ حضرت نانوتوی قدس اللہ سرہ العزیز اِس مضمون سے بھرے ہوئے ہیں۔( نقشِ حیات ج ١ ص ١٠٣) غرض اَکابر دیوبند کا جو اہلِ سنت والجماعت حنفی ہیں سب کا یہی عقیدہ چلا آرہا ہے اَور یہی میرا عقیدہ ہے۔ (٦) جناب شیخ محمد بن عبد الوہاب النجدی کے صاحبزادے جناب شیخ عبد اللہ بن محمد بن عبد الوہاب لکھتے ہیں : وَالَّذِیْ نَعْتَقِدُہ اَنَّ رُتْبَةَ نَبِیِّنَا مُحَمَّدٍ ۖ اَعْلٰی مَرَاتِبِ الْمَخْلُوْقِیْنَ عَلَی الْاِطْلَاقِ وَاَنَّہ حَیّ فِیْ قَبْرِہ حَیَاةً بَرْزَخِیَّةً اَبْلَغُ مِنْ حَیَاةِ الشُّھَدَائِ الْمَنْصُوْصِ