Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2010

اكستان

14 - 64
سوال  :  آپ حضرات جناب رسول اللہ  ۖ  کی قبر میں حیات کے متعلق کیا فرماتے ہیں۔ کیا آپ کو کوئی خاص حیات حاصل ہے یا عام مسلمانوں کی طرح برزخی حیات ہے۔ 
جواب  :  ہمارے نزدیک اَور ہمارے مشائخ کے نزدیک حضورِ اکرم  ۖ اپنی قبر میں زندہ ہیں اَور آپ کی حیات دُنیا کی سی ہے (یعنی آپ باشعور ہیں) اَلبتہ دُنیا میں جس طرح مکلف تھے اَب مکلف نہیں ہیں۔ اَور یہ حیات مخصوص ہے آنحضرت اَور تمام اَنبیاء علیہم السلام اَور شہداء کے ساتھ، حیات کی یہ قسم محض برزخی نہیں ہے جو حاصل ہے تمام مسلمانوں بلکہ سب آدمیوں کو جیسا کہ علامہ سیوطینے اپنے رسالہ ''اِنْبَائُ الْاَذْکِیَائِ بِحَیٰوةِ الْاَنْبِیَائِ'' میں بتصریح لکھا ہے۔ وہ فرماتے ہیں کہ علامہ تقی الدین سبکی نے فرمایا ہے کہ اَنبیاء و شہداء کی قبر میں حیات ایسی ہے جیسی دُنیا میں تھی اَور موسٰی علیہ السلام کا اپنی قبر میں نماز پڑھنا اِس کی  دلیل ہے کیونکہ نماز زندہ جسم کو چاہتی ہے   الخ۔ پس اِس سے ثابت ہوا کہ حضور  ۖ  کی حیات دُنیوی ہے اَور برزخی ہے   ١  کیونکہ یہ عالم برزخ میں جاری اَور حاصل ہے اَور ہمارے شیخ حضرت محمد قاسم صاحب قدس سرہ' کا اِس مبحث میں ایک مستقل رسالہ بھی ہے جس کا مأخذ نہایت دقیق ہے اَور وہ اَنوکھے طرز کا بے مثل ہے جو طبع ہوکر لوگوں میں شائع ہوچکا ہے اُس کا نام ''آب ِ حیات'' ہے۔
٭
'' اَلْمُھَنَّدْ ''  کے مندرجات کی صحت پر علماء حرمین بلکہ دُنیا بھر کے اَساطینِ اُمت کے دستخط ہیں اَور اُس کے مضامین کی تصدیقات و تقاریظ تحریر ہیں۔ سب سے پہلے دستخط حضرت شیخ الہند مولانا محمود حسن صاحب اَسیر مالٹا
     ١   جمہور اہل سنت کا حیات النبی کے نام سے جو عقیدہ ہے وہ فقط یہ ہے کہ یہ حیات عالم برزخ میں ہوتی ہے (یعنی رُوح مبارکہ کا اپنے مستقر اَعلیٰ علییّن میں رہتے ہوئے جسم مبارک کے ساتھ ایسا قوی ترین تعلق ہو کہ )اُس کے جسمِ مبارک سے قوی ترین تعلق کی بناء پر آپ عالمِ برزخ میں اِس جسمِ مادی کے ساتھ نماز پڑھتے ہیں اَور قبر مبارک پر جو سلام پڑھاجائے وہ سنتے ہیں (اگرچہ اِس حسّی اَور مادی عالم میں وہ ہمیں نماز پڑھتے ہوئے نظر نہ آئیں ) اِس لیے یہ کہا جاتا ہے کہ اُن کی حیات  دُنیا کی سی ہے۔  عبدالواحدغفرلہ  (مفتی اعظم پاکستان)

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درس حدیث 5 1
4 حضرت خالد رضی اللہ عنہ کُھلا خرچ کر ڈالتے تھے : 6 3
5 صحابہ کا تقوی اَور چھان بین، مال کا حساب صحابہ کے زمانہ میں بھی لیا جاتا تھا : 7 3
6 ایک خواب اَور حضرت معاذ رضی اللہ عنہ کا تقوی : 8 3
7 شام کا محاذ اَور حضرت خالد رضی اللہ عنہ : 8 3
8 تیز رفتار ڈاک کا نظام : 9 3
9 زکوة کی اَدائیگی، حضرت عباس اور حضرت خالد کی شکایت،نبی علیہ السلام کی طرف سے صفائی : 10 3
10 حضرت عمر کی طرف سے معزولی ،حضرت خالد کی اطاعت اَور بے نفسی : 10 3
11 حضرت خالد رضی اللہ عنہ کی اَولاد : 11 3
12 علمی مضامین 12 1
13 میرا عقیدہ حیات النبی ۖ 12 12
14 اَنفَاسِ قدسیہ 20 1
15 قطب ِ عالم شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین احمدصاحب مدنی کی خصوصیات 20 14
16 عالِمانہ خصوصیات : 20 14
17 دارُالعلوم دیوبندکی صدر نشینی 23 14
18 تربیت ِ اَولاد 27 1
19 سات ہی برس میں نماز پڑھنے کی عادت ڈالوانا چاہیے 27 18
20 بچوں کو روزہ رَکھانے کے متعلق کوتاہی : 28 18
21 بہت چھوٹے بچوں کے روزہ رَکھانے میں ظلم و زیادتی 28 18
22 عبرت ناک واقعہ 28 18
23 اُمت ِمسلمہ کی مائیں 29 1
24 حضرت زینب بنت ِ جحش رضی اللہ عنہا 29 23
25 صدقہ : 29 23
26 حج بیت اللہ : 30 23
27 وفات : 30 23
28 وصیت : 31 23
29 رمضان المبارک کی عظیم الشان فضیلتیں اَوربرکتیں 32 1
30 آنحضرت ۖ کا رمضان المبارک سے متعلق اہم خطبہ : 32 29
31 اِسلام کی اِنسانیت نوازی 38 1
32 مصیبت زَدگان اَور مسافروں کی مدد 38 31
33 غلاموں اَور ملازموں کے ساتھ حسنِ سلوک 39 31
34 بڑوں کی عزت، چھوٹوں پر شفقت 40 31
35 بقیہ : تربیت ِاَولاد 41 18
36 گلد ستہ اَحادیث 42 1
38 دونوں نفخوں کے درمیان چالیس سال کا وقفہ ہوگا : 42 36
39 وفیات 43 1
40 توبہ نامہ 44 1
41 باب اَوّل 46 1
42 اعترافِ جرم وگناہ و خطاء و اِستغفار اَز خالق اَرض و سمائ 46 41
43 فصلِ اَوّل : 46 41
44 سراج الائمہ امام اعظم ابو حنیفہ رحمة اللہ علیہ کا صبر 55 1
45 دینی مسائل 57 1
46 ( قَسم کھانے کا بیان ) 57 45
47 گھر میں جانے کی قَسم کھانے کا بیان 57 45
48 کھانے پینے کی قَسم کھانے کا بیان 58 45
49 تقرظ وتنقید 60 1
50 اَخبار الجامعہ 62 1
Flag Counter