ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2010 |
اكستان |
|
اِس کا اشتغال کس چیز میں ہے نفل میں یافرض میں، ایک نفل حج کے لیے کئی ممنوعات کا مرتکب ہونا کیادرُست ہوگا؟ (اَز مکتوبات) حضرت مجدد صاحب نے سالک کے پورے طریق ِسلوک کو چند جملوں میں بیان کردیا ہے اَور کسی بندے کی مقبولیت کا معیار بھی واضح اِلفاظ میں بیان کردیا ہے۔ آج کل کے صوفیاء کے یہاں اِس کا بالکل خیال نہیں رکھا جاتا فرائض کو چھوڑ کر نوافل سے زیادہ اِشتغال رکھا جاتا ہے کیونکہ رضاء باری مقصود نہیں بلکہ اِظہارِ پیری مقصود ہے ورنہ کیا معنی ہیں کہ ولیمہ ، عقیقہ کا زیادہ اہتمام ہو اَور بیوی کے مہر کی فکر نہ ہو۔ قضاء نماز اَور قضاء روزوں کا خیال بھی نہ آئے اَور تہجد واِشراق، چاشت، ایام ِ بیض اَور شش عید کے روزے نہایت پابندی کے ساتھ اَدا ہوتے ہیں۔ یہ سب چیزیں مجدد صاحب کے مکتوبات کی روشنی میں ملاحظہ فرمانے کی ضرورت ہے۔ ہمارے مشائخ کے یہاں اِسی چیز کی تعلیم ہے اَور اِسی چیز کا خیال ہی نہیں بلکہ پابندی کی جاتی ہے۔ ہمارے حضرت نے تو اِسلامی زندگی گزارنے کی مثالیں قائم کردیں اَور بتلادیا کہ فرض کیا ہے اَور نفل کیا ہے، جماعت کی پابندی کا یہ عالم ہے کہ سفر، حضر، مرض کسی حالت میں فوت نہیں ہوپاتی۔ مولاناومرشدنا حضرت شیخ الاسلام کو خراجِ عقیدت ہر طبقہ کے اَفراد نے تحریرًا و تقریرًا نہایت بلیغ الفاظ میں پیش کیا ہے، نہ صرف اہلِ ہند بلکہ باہر کی دُنیا بھی آپ کی مدّاح نظر آتی ہے۔ نظریاتی اعتبار سے موافق ہی نہیں بلکہ مخالف بھی آپ کے کمالات کے معترف ہیںچنانچہ دارُالعلوم دیوبندکے ایک جلسہ میں حضرت مولانا شبیر احمد صاحب عثمانی نے آپ کو صدر القلوب کے لقب سے یاد کیا تھا۔ بایں ہمہ میرے نزدیک حضرت قرآن وحدیث کی عملی تفسیر ہیں۔ لہٰذا اگر کوئی حضرت کو دیکھناچاہے تودیکھے، کہاں دیکھے؟ کیا مسجد ِ نبوی (علیٰ صابہاالصلوة والسلام ) میں درس دیتے ہوئے؟ نہیں۔