Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2010

اكستان

43 - 64
دَانشمندی  : 
حضرت اُم سلمہ رضی اللہ عنہا بڑی دَانشمند اَور سمجھدار تھیں۔ الا صابہ میں لکھا ہے  :  
وَکَانَتْ اُمُّ سَلَمَةَ  مَوْصُوْفَةً بِا لْجَمَالِ الْبَارِعِ وَالْعَقْلِ الْبَالِغِ۔  
''حضرت اُم سلمہ رضی اللہ عنہا بہت زیادہ حسین تھیں، عقلمندی اَور صحیح رائے رکھنے والوں میں شمار تھا۔''
 صلح حدیبیہ کے موقع پر آنحضرت  ۖ کو بڑی اُلجھن پیش آئی تھی جو حضرت اُم سلمہ رضی اللہ عنہا نے سلجھائی۔ واقعہ یہ ہے کہ آنحضرت  ۖ  ٦ھ میں اپنے صحابہ کرام کے ساتھ عمرہ کرنے کے لیے مدینہ منورہ سے مکہ معظمہ کے لیے روانہ ہوئے، مشرکینِ مکہ کو اِس کی خبر ہوئی تو اُنہوں نے مزاحمت کی اَور آپ کو مقام ِ حدیبیہ میں رُکنا پڑا۔ جانثار صحابہ چونکہ آنحضرت  ۖ  پر جان قربان کرنے کو تیار رہتے تھے اِس لیے اِس موقع پر بھی جنگ کے لیے آمادہ ہوگئے مگر آپ  ۖ نے لڑائی کے بجائے صلح کرنا پسند کیااَور باوجود یکہ حضرات صحابہ   لڑائی کے لیے مستعد تھے آنحضرت  ۖ نے اِس قدر رعایت کے ساتھ صلح کرنا منظور فرمالیا کہ مشرکینِ مکہ کی ہر شرط قبول فرمائی (جس میں بظاہر مشرکین کا نفع اَور مسلمانوں کا صریح نقصان معلوم ہوتا تھا) 
جب صلح نامہ مرتب ہوگیا تو سیّد ِ عالم  ۖ  نے اپنے صحابہ سے فرمایا کہ (اَب عمرہ کے لیے مکہ معظمہ جانا نہیں ہے اَب تو واپسی ہی ہے کیونکہ صلح کی شرائط میں یہ بھی منظور کر لیا تھا کہ آپ عمرہ اِس سال نہیں کریں گے آئندہ سال عمرہ کے لیے تشریف لائیں گے لہٰذا ) اُٹھو(اپنا اپنا احرام کھول دو) قربانی کے جانور ذبح کردو پھر سر منڈ والو( چونکہ احرام کھولنے کو طبیعتیں گوارانہیں کر رہی تھیں اَور مدینہ سے عمرہ کے لیے آئے تھے اِس لیے عمرہ ہی کو جی چاہ رہا تھا اَور احرام کھولنے سے اپنے سفر کا ضائع ہونانظر آتا تھا لہٰذا آپ  ۖ کے فرمانے پر کوئی بھی نہ اُٹھا) حتی کہ آپ  ۖ نے تین مرتبہ حکم دیا۔ جب کسی نے بھی آپ  ۖ کے اِرشاد پر عمل نہ کیا تو آپ  ۖ اُم ِ سلمہ کے پاس تشریف لے گئے اَور اُن سے فرمایا کہ لوگ کہا نہیں مان رہے ہیں حضرت اُم سلمہ نے فرمایا کہ اے اللہ کے نبی کیا آپ یہ چاہتے ہیں سب احرام کھول دیں؟ اگر واقعةً آپ کی ایسی خواہش ہے تو اِس کی ترکیب یہ ہے کہ آپ باہر نکل کر کسی سے نہ بولیں اَور اپنے جانور کو ذبح فرمادیں اَور بال موندنے والے کو بُلا کر اپنے بال منڈ والیں ۔ 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درسِ حدیث 5 1
4 چار اَفراد سے محبت کا حکم : 6 3
5 اِسلام لانے کے وقت حضرت سلمان فارسی کی عمر ڈھائی سو برس تھی : 7 3
6 عشرۂ مبشرہ کی فضیلت سب سے بڑھ کر ہے : 7 3
7 خلفائے اَربعہ کے بعد علمی برتری کے اعتبار سے ابن ِ مسعود کا درجہ 7 3
8 اپنے خزانچی اَور مؤذن حضرت بلال کو ہدایت : 8 3
9 حضرت اَبوبکر نے آزاد کیا، حضرت عمر نے بڑے لقب سے نوازا : 8 3
10 عِلم سے کورے ایک آنکھ والے محققین کی شرارتیں اَور اُن کا جواب 9 3
11 پہلا جواب : 9 3
12 دُوسرا جواب : 10 3
13 ایک اَور شرارتی : 10 3
14 حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے رائے دینے بلکہ اختلافِ رائے کا بھی حق دیا 11 3
15 حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی معاشی بصیرت اَور سیاسی دُور اَندیشی 11 3
16 فاتحین کو بھی ملے اَور بعد والے بھی محروم نہ رہیں 11 3
17 بغیر تنخواہ دار مجاہدین کے لیے دونوں میں سے کوئی سا بھی طریقہ اِختیار کیا جاسکتا ہے 12 3
18 حضرت ابوسفیان رضی اللہ عنہ : اعترافِ تقصیر اَور تلافی 12 3
19 سب سے بڑا بیٹا دُنیا کے سب سے ترقی یافتہ علاقہ کاگورنر 13 3
20 ملفوظات شیخ الاسلام 14 1
21 حضرت مولانا سیّد حسین احمد مدنی 14 20
22 علمی مضامین 19 1
23 قیام ِ پاکستان اَور مسلمانانِ بر ِ صغیر کے لیے علمائِ دیو بند کا بے داغ کردار 19 1
24 پاکستان کا طرز ِ حکومت : 24 1
25 سازشوں کے بعد بچ جانے والا موجودہ پاکستان 33 1
26 تربیت ِ اَولاد 34 1
27 لڑکیوں کے ناک کان چِھدْوانا : 34 26
28 کان ناک چھیدنے کا حکم : 35 26
29 چھوٹے بچوں کو چھیڑ چھاڑ کر نے کا حکم : 35 26
30 اَولادکے واسطے دُعاء : 35 26
31 اَولاد کے نیک ہونے اَور بُری اَولاد سے بچنے کی اہم دعائیں 36 26
32 وفیات 37 1
33 اُمت ِمسلمہ کی مائیں 38 1
34 حضرت اُمِ سلمہ رضی اللہ عنہا 38 33
35 قبولِ اِسلام اَور نکاحِ اَوّل : 38 33
36 ہجرت : 38 33
37 مدینہ منورہ میں سکونت: 40 33
38 حرم ِ نبوت میں آنا : 40 33
39 دَانشمندی : 43 33
40 حضرت اُم ِ سلمہ کے بچوں کی پرورِش 48 33
41 صدقہ کرنے کی ہدایت 48 33
42 اَمر بالمعروف : 49 33
43 وفات 49 33
44 اِسلام کی اِنسانیت نوازی 50 1
45 ماںباپ کا احترام : 50 44
46 گلد ستۂ اَحادیث 52 1
47 جو شخص شراب کا نشہ کرتا ہے چالیس دِن تک اُس کی کوئی نماز قبول نہیں ہوتی 52 46
48 پیٹ میں لقمۂ حرام جانے سے چالیس دِن تک کوئی دُعاء قبول نہیں ہوتی : 53 46
49 دینی مسائل 54 1
50 ( قسم کھانے کا بیان ) 54 49
51 قسم کس طرح ہوتی ہے : 55 49
52 تقریظ وتنقید 57 1
53 بقیہ : اِسلام کی اِنسانیت نوازی 60 44
54 اَخبار الجامعہ 61 1
Flag Counter