ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2010 |
اكستان |
|
زیادہ نہیں۔ (مشکوة شریف) ایک مرتبہ حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ تعالیٰ عنہ تشریف لائے تو حضرت اُم ِسلمہ رضی اللہ عنہا نے حدیث سنائی کہ آنحضرت ۖ نے فرمایا کہ بعض لوگ جو مسلمان سمجھے جاتے ہیں (اَور دِل سے مسلمان نہیں ہیں) اَیسے لوگوں کو اپنی وفات کے بعد میں نہ دیکھوں گا اَور نہ وہ مجھے دیکھ سکیں گے۔ حضرت عبدالرحمن رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضرت عمرفاروق رضی اللہ عنہ کے پاس پہنچے اَور اُن سے یہ حدیث سے نقل کی تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ خود حضرت اُم ِ سلمہ رضی اللہ عنہا کے پاس تشریف لے گئے اَور پوچھا کہ خدا کی قسم سچ سچ کہنا میں اُن میں تو نہیں ہوں (جن کا ذکر اِس حدیث میں ہے) حضرت اُم سلمہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا نہیں (تم اُن میں سے نہیں ہو)لیکن تمہارے علاوہ اَور کسی کو واضح کر کے یہ بات نہ بتاؤں گی۔ (مسند امام احمد بن حنبل) (کیونکہ ایسی باتیں ظاہر کرنا مصلحت کے خلاف ہے)۔ حضرت اُم ِ سلمہ کے بچوں کی پرورِش : حضور اَقدس ۖ نے حضرت اُم ِ سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے بچوں کی بہ نفس ِنفیس پرورش فرمائی اَور اُن کی تعلیم و تربیت کا خاص لحاظ رکھا۔ حضرت اُم ِ سلمہ رضی اللہ عنہا کے صاحبزادے حضرت عمر بن ابی سلمہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں بچہ تھا رسول اللہ ۖ کی گود میں پرورِش پاتا تھا۔ ایک مرتبہ آپ ۖ کے ساتھ کھانے کو جو بیٹھا تو پیالہ میں ہرطرف ہاتھ ڈالنے لگا۔ آپ ۖ نے مجھ سے فرمایا کہ بسم اللہ پڑھ کر کھا اَور داہنے ہاتھ سے کھا اَور اپنی طرف سے کھا۔ (بخاری شریف) صدقہ کرنے کی ہدایت : ایک مرتبہ چند مساکین آگئے اَور بہت ضد کر کے سوال کرنے لگے اُن میں چند عورتیں بھی تھیں۔ اُس وقت حضرت اُم ِ سلمہ رضی اللہ عنہا کے پاس گھر میں ایک اَور خاتون موجود تھیں جن کو اُمُّ الْحُسَینْ کہا جاتا تھا، اُنہوں نے اُن مسکینوں کو کہا کہ چلو نکلو۔ یہ سن کر حضرت اُمِ سلمہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ ہمیں اِس کا حکم نہیں دیا گیا (کہ سوال کرنے والوں کو جھڑکیں اَور بغیر کچھ دِیے واپس کردیں) پھر ایک لڑکی سے فرمایا کہ اِن سب کو کچھ نہ کچھ دیدے اگر چہ ایک ہی کھجور ہو۔ (الاستیعاب)