ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2010 |
اكستان |
|
نے خواہش کی ہو کہ میری فلاں جگہ شادی ہوجائے حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے یہ خواہش بھی نہیں کی کبھی فلاں جگہ شادی ہوجائے میری فلاں خاندان میں شادی ہوجائے خاندانی لڑکی میں لے آئوں یہ خواہش بھی کبھی نہیں کی۔ دُوسرا جواب : درجہ اُن کا اِتنا بڑا تھا کہ جو خاندانی لوگ تھے اُن پر حضرت عمر اِن کو ترجیح دیتے تھے ،ایک دفعہ اَبوسفیان اَور اُن کے ساتھی حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ وعنہم کے دَور میں ملنے آئے تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ اَبھی ٹھہریں بیٹھ جائیں ذرا فارغ ہوجائوں تو بُلائوں گا اِن کے بعد حضرت بلال آئے حضرت بلال تویقینًا تھے اَور کون تھے ساتھ کچھ ساتھ اَور بھی تھے اُنہوں نے اِطلاع بھجوائی کہ وہ ملنا چاہتے ہیں نشست گاہ میں اُن کی بیٹھک میں تو اُنہوں نے کہا بُلالو اُنہیں، اُنہیں فورًا بُلالیا ۔ابوسفیان کہتے ہیں کہ ہمیں محسوس ہوا بہت فرق محسوس ہوا اِس سے کہ ہم بہت پیچھے ہیں اُن کی نظر میں بہت چھوٹے ہیں اُن کی نظر میں۔ ایک اَور شرارتی : پھر ایک مسئلہ پیش آیا ہے کیونکہ مستغربین جو ہیں یعنی مغربی کتابوں کا مطالعہ کرنے والے اِنہیں پورا پتہ ہوتا نہیں ہے (اِسلام کے خلاف یہودیوں کی کتابیں پڑھنے کی وجہ سے اِسلام کی طرف منسوب جھوٹی) خرابی ہی خرابی آتی ہے سامنے۔ اَور یہ بات نہیں ہے کہ وہ کوئی تحقیق کرتے ہیں ،''تحقیق'' نہیں کرتے بلکہ اِسلام کی اَور اہل ِ اِسلام کی'' تحقیر'' کرتے ہیں موضوعات ایسے(گڑھ کر) دے دیتے ہیں جن میں تحقیر ہو۔ ایک موضوع دیا اُنہوں نے کہ رسول اللہ ۖ کے زمانے میں جاسوسی کی ترقی تھی اِس طرح کا موضوع دیا یہاں سے جانے والے جو ہیں وہ اُسی موضوع پر جو وہ دے دیں اُلٹا سیدھا لکھتے ہیں، اَبھی اَبھی کوئی ڈاکٹر ہے یہاں پی ایچ ڈی کرکے آیا ہے یہ بہاولپور کی اسلامیہ یونیورسٹی جو ہے اِس میں وہ لگا ہے اُس کے خلاف ''بینات'' میں پہلے بھی تھا اَور جو موضوع وہ لکھ کر آیا ہے وہ رسول اللہ ۖ پر اعتراض کا موضوع تھا اُس کو یہاں اِسلامیات کا اُنہوں نے انچارج لگادیا اُس پر ''بینات'' نے لکھا بھی ہے کہ یہ شخص تو مسلمان نہیں ہے یہ اپنا اِیمان بیچ کے آیا ہے ١ اَور آپ نے اِسے اِسلامیات کا اِنچارج بنادیا ہے ۔پھر وہ اَور رسالوں میں بھی ١ ''الہُدٰی'' کی بانی ڈاکٹر فرحت ہاشمی بھی شرارتی قبیلے کی ایک فرد ہے بقول اِس کے ''میں نے دین یہودی سکالروں سے سمجھا ہے۔'' (ادارہ)