Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2010

اكستان

12 - 64
سکتی ہے کہ جتنے مجاہدین ہیںاُن کو وظیفہ دیا جاتا رہے بیت المال سے زمین کا مالک اُنہیں نہ بنایا جائے تو دونوں صورتیں شریعت ِ مطہرہ میں جائز ہیں کہ جو علاقہ فتح کیا ہے چاہے تو وہ علاقہ ہی بانٹ دے، رسول اللہ  ۖ  نے ایسے بھی کیا ہے اَور ایسے بھی کیا ہے کہ اُس کی آمدنی وہاں چلی جائے اَور وہاں سے وظیفے اِن کے جاری ہوں،حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی رائے جو تھی وہ یہ تھی کہ یہ طریقہ کہ جو فتح ہو علاقہ اُس کی آمدنی بیت المال میں جائے اور اُن کے نام دیوان میں (یعنی) سرکاری رجسٹر میں موجود ہوتے تھے تو وہ لوگ رجسٹرڈ ہوتے   تھے اُن کو وظیفہ مقرر کر دیا جاتا تھایہی طریقہ سب سے زیادہ صحیح تھا اور فرماتے تھے کہ  بَبَّانْ رہ جائے گا  (یعنی) آگے جتنے آنے والے ہوں گے اُن کے پاس کچھ بھی نہیں ہو گاتو یہ تو مساوات نہ رہی مساوات اِسی میں ہے اُن کی کارکردگی پر اُن کی زمین جو اُنہیں ملنی تھی اُس کے بجائے وظیفہ دے دیا جائے،اِس پر عمل ہوتا رہا ہے یہی طریقہ کامیاب رہا ہے اَور مسئلہ بھی اَب اِسی طرح سے بن گیا لیکن وہ پہلا باطل بھی نہیں ہوا۔
بغیر تنخواہ دار مجاہدین کے لیے دونوں میں سے کوئی سا بھی طریقہ اِختیار کیا جاسکتا ہے  :
اَگر آج بھی کوئی علاقہ فتح ہو اَور مجاہدین تنخواہ دار نہ ہوں اپنے پیسے سے جہاد کر رہے ہوں تو اُن کے لیے یہی ہے کہ اِختیار ہے حاکم ِاعلیٰ کو کہ چاہے مجاہدین کی مفتوحہ زمین اُن ہی میں بانٹ دے جواِس جہاد میں شریک تھے اَور چاہے اُس کی آمدنی بیت المال میں لے جا کر اِن مجاہدین کو دی جاتی رہے دونوں صورتیں درست ہیں۔
حضرت حسن رضی اللہ عنہ نے صلح جو کی تھی تو اُس میں کچھ علاقے رکھ لیے تھے اِدھر اِیران کی طرف کے کہ اِن کی آمدنی میں لیتا ہوں حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ سے اَور اُس کی وجہ یہی تھی کہ اِن علاقوں میں جہاد میں یہ لوگ تھے یہ علاقے جب فتح ہوئے اُس جہاد میں یہ لوگ تھے اَور جو علاقے فتح ہوئے شام وغیرہ کے اُن میں بھی تھے لوگ لیکن زیادہ بنو اُمیہ کے تھے۔
حضرت ابوسفیان رضی اللہ عنہ  :  اعترافِ تقصیر اَور تلافی  :
 کیونکہ اَبوسفیان نے جب یہ دیکھا کہ ہمارا مقام تو حضرت عمر  کی نظر میں بہت گرا ہوا ہے یہ سمجھ دار تو بہت زیادہ تھے تو اُنہوں نے کہا کہ اِس میں اِن کا قصور نہیں ہے ہمارا قصور ہے ہم دیر سے مسلمان ہوئے یہ پہلے مسلمان ہو چکے تھے تو اِن کا درجہ ہم سے بڑا ہے اَب ہمیں اُس کی تلافی کرنی پڑے گی اَور تلافی اِس طرح ہوسکتی
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درسِ حدیث 5 1
4 چار اَفراد سے محبت کا حکم : 6 3
5 اِسلام لانے کے وقت حضرت سلمان فارسی کی عمر ڈھائی سو برس تھی : 7 3
6 عشرۂ مبشرہ کی فضیلت سب سے بڑھ کر ہے : 7 3
7 خلفائے اَربعہ کے بعد علمی برتری کے اعتبار سے ابن ِ مسعود کا درجہ 7 3
8 اپنے خزانچی اَور مؤذن حضرت بلال کو ہدایت : 8 3
9 حضرت اَبوبکر نے آزاد کیا، حضرت عمر نے بڑے لقب سے نوازا : 8 3
10 عِلم سے کورے ایک آنکھ والے محققین کی شرارتیں اَور اُن کا جواب 9 3
11 پہلا جواب : 9 3
12 دُوسرا جواب : 10 3
13 ایک اَور شرارتی : 10 3
14 حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے رائے دینے بلکہ اختلافِ رائے کا بھی حق دیا 11 3
15 حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی معاشی بصیرت اَور سیاسی دُور اَندیشی 11 3
16 فاتحین کو بھی ملے اَور بعد والے بھی محروم نہ رہیں 11 3
17 بغیر تنخواہ دار مجاہدین کے لیے دونوں میں سے کوئی سا بھی طریقہ اِختیار کیا جاسکتا ہے 12 3
18 حضرت ابوسفیان رضی اللہ عنہ : اعترافِ تقصیر اَور تلافی 12 3
19 سب سے بڑا بیٹا دُنیا کے سب سے ترقی یافتہ علاقہ کاگورنر 13 3
20 ملفوظات شیخ الاسلام 14 1
21 حضرت مولانا سیّد حسین احمد مدنی 14 20
22 علمی مضامین 19 1
23 قیام ِ پاکستان اَور مسلمانانِ بر ِ صغیر کے لیے علمائِ دیو بند کا بے داغ کردار 19 1
24 پاکستان کا طرز ِ حکومت : 24 1
25 سازشوں کے بعد بچ جانے والا موجودہ پاکستان 33 1
26 تربیت ِ اَولاد 34 1
27 لڑکیوں کے ناک کان چِھدْوانا : 34 26
28 کان ناک چھیدنے کا حکم : 35 26
29 چھوٹے بچوں کو چھیڑ چھاڑ کر نے کا حکم : 35 26
30 اَولادکے واسطے دُعاء : 35 26
31 اَولاد کے نیک ہونے اَور بُری اَولاد سے بچنے کی اہم دعائیں 36 26
32 وفیات 37 1
33 اُمت ِمسلمہ کی مائیں 38 1
34 حضرت اُمِ سلمہ رضی اللہ عنہا 38 33
35 قبولِ اِسلام اَور نکاحِ اَوّل : 38 33
36 ہجرت : 38 33
37 مدینہ منورہ میں سکونت: 40 33
38 حرم ِ نبوت میں آنا : 40 33
39 دَانشمندی : 43 33
40 حضرت اُم ِ سلمہ کے بچوں کی پرورِش 48 33
41 صدقہ کرنے کی ہدایت 48 33
42 اَمر بالمعروف : 49 33
43 وفات 49 33
44 اِسلام کی اِنسانیت نوازی 50 1
45 ماںباپ کا احترام : 50 44
46 گلد ستۂ اَحادیث 52 1
47 جو شخص شراب کا نشہ کرتا ہے چالیس دِن تک اُس کی کوئی نماز قبول نہیں ہوتی 52 46
48 پیٹ میں لقمۂ حرام جانے سے چالیس دِن تک کوئی دُعاء قبول نہیں ہوتی : 53 46
49 دینی مسائل 54 1
50 ( قسم کھانے کا بیان ) 54 49
51 قسم کس طرح ہوتی ہے : 55 49
52 تقریظ وتنقید 57 1
53 بقیہ : اِسلام کی اِنسانیت نوازی 60 44
54 اَخبار الجامعہ 61 1
Flag Counter