ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2010 |
اكستان |
|
اِسلام لانے کے وقت حضرت سلمان فارسی کی عمر ڈھائی سو برس تھی : حضرت سلمانِ فارسی رضی اللہ تعالیٰ عنہ تو بہت بڑی عمر کے تھے تقریبًا ڈھائی سو سال کم اَز کم نقل کی گئی ہے عمر اِن کی جس وقت یہ مسلمان ہوئے اَور کب یہ نکلے تھے اپنے گھر سے پھر اِنہیں بنالیا اِغوا کرکے غلام اَور بیچتے رہے اَور بِکتے بِکتے یہ مدینہ منورہ تک پہنچ گئے، غالبًا بِضْعَ عَشَرَةَ مِنْ رَبٍّ اِلٰی رَبٍّ ایسے کلمات ہیں دس سے بھی زیادہ مالک اِن کے تبدیل ہوتے رہے دس سال پندرہ سال ایک کے پاس رہے آٹھ دس سال ایک کے پاس رہے اِس طرح سے ہوتے ہوتے یہ رسول اللہ ۖ کی مدینہ منورہ تشریف آوری کے وقت مدینہ شریف میں تھے اَور طبیعت اِن کی پہلے ہی سے اِسلام کی طرف تیار تھی مائل تھی مذہب ہی کی تلاش تھی تو اللہ تعالیٰ نے اَنبیائے کرام کے سردار کے ساتھ اِن کو کردیا تو یہ بھی اُن (چار) میں ہیں ۔ عشرۂ مبشرہ کی فضیلت سب سے بڑھ کر ہے : یہ الگ بات ہے کہ دس حضرات تو عشرۂ مبشرہ کے نام سے مشہور ہیں چاروں خلفائے کرام اَور حضرتِ طلحہ، حضرتِ زبیر، ابوعبیدہ ابن ِ جراح ،حضرتِ سعد ابن ِ وقاص، سعید ابن ِ زید،عبدالرحمن ابن ِ عوف رضی اللہ تعالیٰ عنہم یہ دس حضرات یہ اِس طرح سے بن جاتے ہیں تو یہ دس مَبَشَّرِیْنَ بِالْجَنَّّةِ ہیں اِن کے بارے میں بار بار جنت کی بشارت زبانِ رسالت ِ مآب ۖ سے صادر ہوئی۔ خلفائے اَربعہ کے بعد علمی برتری کے اعتبار سے ابن ِ مسعود کا درجہ : لیکن اَور صحابہ بھی ہیں جن کے بارے میں الگ الگ فضیلتیں آئی ہیں جیسے ابن ِ مسعود رضی اللہ عنہ کی، عشرۂ مبشرہ میں تو یہ نہیں ہیںلیکن علمی مقام بہت بلند ہے اِن کو جب لکھتے ہیں علمی کتابوں میں حدیث کی کتابوں میں جو رِجال ہیں کہ کس سے کتنا علم منقول ہے تو اُس میں خلفائے اَربعہ کا تو سب سے پہلے ذکر ہوجاتا ہے کہ علم میں بھی وہ سب سے بلند تھے اُن کے بعد پانچواں نمبر اِن ہی کا آتا ہے تو اِن کی فضیلت عشرۂ مبشرہ میں ہونا تو نہیں آتی لیکن دُوسری ہے فضیلت۔ یہ بُرَیْدَةکہتے ہیںجنابِ رسول اللہ ۖ نے فرمایا اِنَّ اللّٰہَ تَبَارَکَ وَتَعَالٰی اَمَرَنِیْ بِحُبِّ اَرْبَعَةٍ چار لوگوں سے محبت رکھنے کا حکم فرمایا مجھے اللہ تعالیٰ نے وَاَخْبَرَنِیْ اَنَّہ یُحِبُّھُمْ اَور مجھے یہ