ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2010 |
اكستان |
|
حضرتِ علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں ہم لوگوں نے دریافت کیا کہ وہ کون ہیں؟ تو رسول اللہ ۖ نے بتلایا کہ ایک تو تم ہو اَور میرے دونوں بچے یہ حسن اَور حسین رضی اللہ عنہما، بہت چھوٹے تھے مگر اِنہیں بھی فرمایا اَور جعفر اَور حمزہ جعفر زندہ تھے حمزہ شہیدہوچکے تھے ابوبکر،عمر، مصعب ابن ِ عمیر یہ بھی شہید ہوچکے تھے بلال، سلمان ،عمار، عبد اللہ ابن ِ مسعود، ابوذر غفاری اَور مقداد ابن ِ اَسود ١ ۔ اِن حضرات کے نام جنابِ رسول اللہ ۖ نے بتلائے اَور جیسے یہ ہوتے ہیں نا قطب، اَبدال یا غوث ہوگئے اِسی طریقے پر یہ بھی ایک خداوند ِ کریم کے نزدیک جو اُن کا مقام تھا وہ یہاں جنابِ رسول اللہ ۖ نے بتلایا۔ اپنے بارے میں اگر کسی کو یقین ہو بھی تو وہ دُوسرے پر لازم نہیں سوائے نبی کے اِرشاد کے : ہرکسی آدمی کی اپنے بارے میں بھی یقینی بات نہیں ہوتی (کہ وہ قطب ابدال یا غوث ہے) اَور یقین ہو بھی جائے اُسے، تو دُوسرے کے لیے وہ دلیل نہیں ہے کسی کو پتا ہو کہ میں غوث ہوں اَور ہو بھی غوث سَچ مُچ تو دُوسرے کے لیے ضروری نہیں ہے کہ اُسے غوث مانے لیکن نبی کریم علیہ الصلٰوة والسلام کی فرمائی ہوئی بات سب کے لیے قابل ِ تسلیم ہے تو اُس کا اِنکار کوئی نہیں کرے گا یہ درجہ بہت بڑا ہوا یہ نبی کے رُقَبَاء نبی کے نُجَبَاء اَور نبی کریم علیہ الصلٰوة والسلام کا درجہ دُوسرے اَنبیائے کرام کے سردار کا درجہ ہے۔ چار اَفراد سے محبت کا حکم : حضرتِ آقائے نامدار ۖ سے روایت کرتے ہیں ایک صحابی بُرَیْدَہْ وہ کہتے ہیں کہ جنابِ رسول اللہ ۖ نے اِرشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے یہ حکم دیا ہے کہ میں چار لوگوں سے محبت رکھوں بِحُبِّ اَرْبَعَةٍ اَور اللہ نے مجھے یہ بتلایا ہے اَنَّہ یُحِبُّھُمْ کہ حق تعالیٰ بھی اُنہیں محبوب رکھتے ہیں تو وہ کون ہیں؟ قِیْلَ یَارَسُوْلَ اللّٰہِ سَمِّھِمْ لَنَا اِن کے نام ہمیںجناب بتلائیے؟ تو اِرشاد فرمایا عَلِیّ مِّنْھُمْ علی اُن میں سے ہیں ایک ، اِسی طرح تین دفعہ اِرشاد فرمایا پھر فرمایا کہ اَبوذر اَور مقداد اَور سلمانِ فارسی۔ ا مشکٰوة شریف ص ٥٨٠