ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2010 |
اكستان |
|
اِن تمام اقوال میں کشمیر ١ کا کوئی تذکرہ موجود نہیں ہے مزید چوہدری رحمت علی صاحب بانی پاکستان نیشنل موومنٹ ١٩٣٣ء میں کشمیر کو بھی اِس میں داخل فرماتے ہوئے پاکستان کی وجہ تسمیہ میں حرف ِکاف کو کشمیر ہی میں سے لیتے ہیں ظاہر ہے مسلم آبادی کی وہاں پر خصوصی اَور غیر معمولی اَکثریت اِس کی مقتضی بھی ہے اگر چہ لیگی حضرات اِس سے ساکت یا مخالف معلوم ہوتے ہیں۔ بہرحال پاکستان کی حدود کی تعیین محتاج تنقیح ضرور ہے اَقوال مختلف ہیں کوئی قابل ِ اطمینان صورت اَبھی تک سامنے نہیں آئی ہے۔ اگر آبادی کی اَکثریت کوہی بنائِ تقسیم قرار دیا جاتا ہے تو کوئی وجہ نہیں کہ غیر مسلم اَکثریت والے اِضلاع کو مجبور کیاجائے کہ وہ حق ِخود اِختیاری اَور حق ِاِنفصال سے روکے جائیں اَور اپنی مرضی کے مطابق جس مرکز سے چاہیں تعلق نہ رکھیں اَور اگر تحدیدات ِ برطانیہ کو اِس کا موجب قرار دیا جاتا ہے تو اِس کی محقولیت میں یقینا کلام ہے بالخصوص لاہور والی تجویز کی روشنی میں۔ پاکستان کا طرز ِ حکومت : اِس رسالہ میں حضرت مدنی رحمة اللہ علیہ اِس معاملہ پر بھی پوری طرح روشنی ڈالتے ہیں وہ تحریر فرماتے ہیں : خود مسٹرجناح نے بمبئی کے ایک اجتماع میں فرمایا کہ : ''پاکستان کا دستور ِ اساسی پاکستانی عوام مرتب کریں گے اَور تمام اَقلیتوں کو حکومت میں نمائندگی دی جائے گی۔ ''(زمیندار لاہور مورخہ ١٠ نومبر ١٩٤٥ء ) احمد آباد میں تقریر کرتے ہوئے فرمایا : ''پاکستان کی حکومت جمہوری ہوگی اَور سارا نظم و نسق عوام کے نمائندوں کے ہاتھوں میں ہوگا۔'' (انجام مورخہ ٢٧ اگست ١٩٤٥ئ) نمائندہ نیوزکرا نیکل کو بیان دیتے ہوئے مسٹر جناح نے فرمایا : ١ حضرت مدنی کی یہ تحریر ٤٥ء کی ہے اِس میں وہ کشمیر کی یاد دِہانی کرارہے ہیں۔