ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2010 |
اكستان |
|
ملفوظات شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین احمد مدنی ( مرتب : حضرت مولانا ابوالحسن صاحب بارہ بنکوی ) (٦) دور ِ حاضر کے ہم مسلمانان اِنڈین یونین کی مشکلات جو کہ اَکثریت کی طرف سے مسلمانوںکو گھیرے ہوئے ہیں، مہا سبھا کی فرقہ وارانہ ذہنیت، آر ایس ایس کی اِسلام دُشمنی آریہ سماجیوں کی جار حانہ مذہبی پالیسی اَور مرتد بنانے کی جان توڑ کوششیں اَور مسلمانوں کی ہر قسم کی مادی اَور رُوحانی کمزوری اَور اُن کی منتشرہ حالت اُن میں احساسِ کمتری کا روز اَفزوں مرض، ملحدانِ مغرب کی طرف سے اِلحاد و زِندقہ کی مسموم آندھیاں، کالجوں کی تعلیم، نفوسِ اِنسانیہ کا دُنیاوی اَور مادی ترقی کی طرف طبعی رُجحان وغیرہ وغیرہ تو متقاضی تھے کہ مسلمانوں کے شیرازہ کو زیادہ سے زیادہ مضبوط بنادیا جائے اَور حکیمانہ اَور عاقلانہ تنظیم عمل میں لاکر اُن کے خوف و حراس، بدحواسی اَور بزدلی، بے دینی اَور بے عملی کو دُور کیا جاتا (لیکن ) ہم دیکھتے ہیں کہ آپ کی تحریک (اِسلامی) اِس کے برخلاف دینی اَور دُنیا وی بربادی کی وبائی ہوا فضا ء میں پیدا کر رہی ہے اَور آئندہ تمام ملک کو اِس سے مسموم کردینے کا سامان مہیاکیا جارہا ہے، اِس لیے میں مناسب جانتا ہوں کہ مسلمانوں کو اِس تحریک سے علیحدہ رہنے اَور مودودی صاحب کے لٹریچر کے نہ دیکھنے کا مشورہ دُوں۔ آپ حضرات کا یہ اِرشا دکہ ہم کو مودودی صاحب کے اعتقاد اَور شخصی خیالات سے سرو کار نہیں ہے ہم اِس کا بار بار اعلان کر چکے ہیں، ایسا ہی ہے جیسے کہ مشرقی صاحب نے لوگوں کے اعتراضات کو تحریکِ خاکسار ان میں رُکاوٹ دیکھ کر اعلان کیاکہ ہم تو مسلمانوں میں جنگی اَور حربی تعلیم اَور سپرٹ پیدا کرنا اَور اِس کو پھیلانا چاپتے ہیں، ہمارے عقائد اَور ہماری تصانیف سے مسلمانوں کو کوئی سرو کار نہیں، پھر کیا اَیسا ہوا؟ اَور جماعت ِ خاکساران کیا اپنے لیڈر کے عقائد و اَخلاق اَور اُس کی تصانیف کی گندگیوں سے محفوظ ہیں ۔خود مودودی صاحب ہی کی زبان سے سن لیجیے دیکھئے الفرقان نمبر 2،3 ص 9 ،10 بابت ماہِ صفرو ربیع الاوّل ، بعنوان ''خاکسار تحریک اَور علامہ مشرقی''