Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2010

اكستان

42 - 64
بات مجھے معلوم ہوئی تو میں نے رونے کا اِرادہ موقوف کردیا اَور نہ روئی۔ (جمع الفوائد اَز مسلم شریف) 
جب سیّد ِ عالم  ۖ  نے حضرت اُم سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو نکاح کا پیغام بھیجا تو اُنہوں نے عذر کردیا اور عرض کیا میرے بچے بھی ہیں (جن کی پرورش کا خیال کرنا ہے) اَور مجھ سے نکاح کرنے سے کچھ فائدہ بھی نہیں ہے کیونکہ عمر زیادہ ہوگئی ہے مجھ سے اَب اَولاد بھی پیدا نہ ہوگی اَور مزاج میں غیرت بھی بہت ہے (جس کی وجہ سے دُوسری سوکنوں کے ساتھ رہنا مشکل ہے) اَور میرا یہاں کوئی وَلی بھی نہیں ہے۔ اِس کے جواب میں آنحضرت  ۖ نے فرمایا عمر کی بات تو یہ ہے کہ میری عمر تم سے زیادہ ہے اَور بچوں کا اللہ حافظ ہے۔ اُن کی پرورش میں تمہیں کوئی دُشواری نہیں ہوگی میں بھی اُن کا خیال کروں گا اَور اللہ سے دُعا کروں گا۔ تمہاری غیرت والی بات بھی جاتی رہے گی اَور تمہاراکوئی ولی میرے ساتھ رشتہ ہوجانے کو ناپسند نہیں کرے گا۔ چنانچہ حضرت اُم سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا راضی ہوگئیں اَور آنحضرت  ۖ سے نکاح ہو گیا۔یہ نکاح میں شوال میں ہوا۔ (اُسد الغابہ، الاصابہ وغیرہ) 
نکاح ہوجانے کے بعد آنحضرت  ۖ  حضرت اُم سلمہ رضی اللہ عنہا کو اُسی حجرہ میں لے آئے جس میں حضرت زینب بنت ِ خزیمہ رہا کرتی تھیں۔ اُنہوں نے وہاں دیکھا کہ ایک مٹکے میں جو رکھے ہیں اَور ایک چکی اور ہانڈی بھی موجود ہے لہٰذا خود جو پیسے اَور چکنائی ڈال کر مالیدہ بنایا اَور پہلے ہی دِن آنحضرت  ۖ  کو مالیدہ کھلا یا جسے خود ہی بنایا تھا۔ (حکایات ِ صحابہ)
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی تھیں کہ جب آنحضرت  ۖ نے اُم سلمہ رضی اللہ عنہا سے نکاح کیا تو مجھے بہت رنج ہوا (کہ کہیں اَیسا نہ ہو کہ آپ  ۖ  کی توجہ اُن کی طرف مجھ سے زیادہ ہو جاوے) جس کی وجہ یہ تھی کہ خوبصورتی میں اُن کی شہرت تھی۔ میں نے ترکیب سے اُن کو دیکھا تو واقعتہً جتنی شہرت تھی اُس سے بھی بہت زیادہ حسین معلوم ہوئیں۔ میں نے اِس کا حفصہ رضی اللہ عنہا سے ذکر کیا تو اُنہوں نے کہا کہ اِتنی حسین نہیںہیں جتنی شہرت ہے (اُن کے کہنے سے میری آنکھوں سے بھی اُن کا حسن گرگیا اَور پھر جو دیکھا تو حفصہ رضی اللہ عنہا کی بات ٹھیک معلوم ہوئی (الاصابہ) (یعنی حسین تو بہرحال تھیں ہمارے ماننے سے اُن کے حسن میں کمی نہ آئی اَلبتہ سوکنوں والی پر خاش نے اُن کے حسن کو حفصہ رضی اللہ عنہا کے کہنے سے آنکھوں سے گرادیا) ۔ ایسی باتیں بشریت کے تقاضوں سے دِل میں آجا یا کرتی ہیں ۔ 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درسِ حدیث 5 1
4 چار اَفراد سے محبت کا حکم : 6 3
5 اِسلام لانے کے وقت حضرت سلمان فارسی کی عمر ڈھائی سو برس تھی : 7 3
6 عشرۂ مبشرہ کی فضیلت سب سے بڑھ کر ہے : 7 3
7 خلفائے اَربعہ کے بعد علمی برتری کے اعتبار سے ابن ِ مسعود کا درجہ 7 3
8 اپنے خزانچی اَور مؤذن حضرت بلال کو ہدایت : 8 3
9 حضرت اَبوبکر نے آزاد کیا، حضرت عمر نے بڑے لقب سے نوازا : 8 3
10 عِلم سے کورے ایک آنکھ والے محققین کی شرارتیں اَور اُن کا جواب 9 3
11 پہلا جواب : 9 3
12 دُوسرا جواب : 10 3
13 ایک اَور شرارتی : 10 3
14 حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے رائے دینے بلکہ اختلافِ رائے کا بھی حق دیا 11 3
15 حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی معاشی بصیرت اَور سیاسی دُور اَندیشی 11 3
16 فاتحین کو بھی ملے اَور بعد والے بھی محروم نہ رہیں 11 3
17 بغیر تنخواہ دار مجاہدین کے لیے دونوں میں سے کوئی سا بھی طریقہ اِختیار کیا جاسکتا ہے 12 3
18 حضرت ابوسفیان رضی اللہ عنہ : اعترافِ تقصیر اَور تلافی 12 3
19 سب سے بڑا بیٹا دُنیا کے سب سے ترقی یافتہ علاقہ کاگورنر 13 3
20 ملفوظات شیخ الاسلام 14 1
21 حضرت مولانا سیّد حسین احمد مدنی 14 20
22 علمی مضامین 19 1
23 قیام ِ پاکستان اَور مسلمانانِ بر ِ صغیر کے لیے علمائِ دیو بند کا بے داغ کردار 19 1
24 پاکستان کا طرز ِ حکومت : 24 1
25 سازشوں کے بعد بچ جانے والا موجودہ پاکستان 33 1
26 تربیت ِ اَولاد 34 1
27 لڑکیوں کے ناک کان چِھدْوانا : 34 26
28 کان ناک چھیدنے کا حکم : 35 26
29 چھوٹے بچوں کو چھیڑ چھاڑ کر نے کا حکم : 35 26
30 اَولادکے واسطے دُعاء : 35 26
31 اَولاد کے نیک ہونے اَور بُری اَولاد سے بچنے کی اہم دعائیں 36 26
32 وفیات 37 1
33 اُمت ِمسلمہ کی مائیں 38 1
34 حضرت اُمِ سلمہ رضی اللہ عنہا 38 33
35 قبولِ اِسلام اَور نکاحِ اَوّل : 38 33
36 ہجرت : 38 33
37 مدینہ منورہ میں سکونت: 40 33
38 حرم ِ نبوت میں آنا : 40 33
39 دَانشمندی : 43 33
40 حضرت اُم ِ سلمہ کے بچوں کی پرورِش 48 33
41 صدقہ کرنے کی ہدایت 48 33
42 اَمر بالمعروف : 49 33
43 وفات 49 33
44 اِسلام کی اِنسانیت نوازی 50 1
45 ماںباپ کا احترام : 50 44
46 گلد ستۂ اَحادیث 52 1
47 جو شخص شراب کا نشہ کرتا ہے چالیس دِن تک اُس کی کوئی نماز قبول نہیں ہوتی 52 46
48 پیٹ میں لقمۂ حرام جانے سے چالیس دِن تک کوئی دُعاء قبول نہیں ہوتی : 53 46
49 دینی مسائل 54 1
50 ( قسم کھانے کا بیان ) 54 49
51 قسم کس طرح ہوتی ہے : 55 49
52 تقریظ وتنقید 57 1
53 بقیہ : اِسلام کی اِنسانیت نوازی 60 44
54 اَخبار الجامعہ 61 1
Flag Counter