ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2010 |
اكستان |
|
سائز : ١٦/٣٦x٢٣ ناشر : اِدارہ تالیفات ِ اشرفیہ ملتان حضرت جی مولانا محمد یوسف صاحب کاندھلوی کی شخصیت محتاجِ تعارف نہیں آپ اُس عظیم ہستی کے فرزند ہیں جن کا لگایا ہوا پودا دعوت و تبلیغ کے نام سے دُنیا بھر میں برگ و بار لارہا ہے جس کے اَثرات ایک عالَم پر نمایاں ہیں۔ حضرت جی مولانا محمد یوسف صاحب جہاں ایک بڑے عالِم، مدرّس اَور مصنف تھے وہیں آپ ایک کامیاب مبلغ مقرر اَور خطیب بھی تھے۔ پیش ِ نظر کتاب ''خطبا ت حضرت جی '' میں آپ کے اُن خطبات کو جو دعوت و تبلیغ کی محنت پر آج سے تقریبًا پینتالیس برس قبل مسجد ِ نبوی شریف میں اِرشاد فرمائے گئے تھے جمع کرکے شائع کیا گیا ہے۔ شروع کتاب میں صاحب ِ خطبات کی مختصر سوانح بھی درج کی گئی ہے جس سے کتاب کی اِفادیت دوچند ہوگئی ہے۔ بقیہ : اِسلام کی اِنسانیت نوازی جہاں حقوق ِاِنسانی کے تحفظ کے نام نہاد دعویدار، روشن خیال لوگ اپنے بوڑھے ماں باپ کو(جب وہ اَولاد کی خدمت اَور نگرانی کے زیادہ محتاج ہوتے ہیں ) بوڑھوں کو گھر کے اَجنبی ملازمین کے حوالے کرکے بے فکر ہوجاتے ہیں یہ مہذب دُنیا کی اِنسانیت کشی کی مکروہ تصویریں اَور مناظر ہیں جو آج مغرب میں جگہ جگہ بے کس اَور لاچار بوڑھے مردوں اور عورتوںکی شکل میں دیکھے جاسکتے ہیں۔آج یہی اِنسانیت کش معاشرہ اِسلام کی مقدس سراپا اِنسانیت نواز تعلیمات سے صرفِ نظر کرکے اُلٹا اُسے بدنام کرنے پر تلا ہوا ہے۔ حالانکہ اگر یہ معاشرہ اپنے گریبان میں جھانک کر دیکھے تو یہ نئی تہذیب جابجا اِنسانی اقدار کو پیروں تلے روندتی ہوئی نظر آئے گی۔ العیاذ باللہ منہ۔ (جاری ہے)