Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2010

اكستان

9 - 64
میں بہت تکالیف برداشت کرچکے تھے تو اُنہوں نے اَبوبکر رضی اللہ عنہ سے عرض کیا کہ  اِنْ کُنْتَ اِنَّمَا اشْتَرَیْتَنِیْ لِنَفْسِکَ فَاَمْسِکْنِیْ  اگر اپنے لیے خریدا ہے پھر تو مجھے آپ اپنے پاس رکھ لیں اَور  اِنْ کُنْتَ اِنَّمَا اشْتَرَیْتَنِیْ لِلّٰہِ  اگر آپ نے اِس لیے خریدا ہے کہ خدا کی خوشنودی حاصل کریں مذہب کے لیے اِسلام کے لیے  فَدَعْنِیْ وَعَمَلَ اللّٰہِ  ١  تو اللہ کے جو احکام ہیں اُن پر عمل کرنے کے لیے مجھے اَور خدا کو چھوڑ دیں  تو حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اُن کو آزاد کردیاتو حضرت عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں مگر بڑے ہی بلند الفاظ سے کہ  اَبُوْبَکْرٍ سَیِّدُنَا وَاَعْتَقَ سَیِّدَنَا  ٢  یہ ہمارے سردار ہیں اَور اِنہوں نے ہمارے سردار کو  آزاد کیا ہے یعنی بلال کو۔ حضرت بلال کا اِکرام حضرت عمر رضی اللہ عنہ ہمیشہ کرتے رہے ہیں۔
عِلم سے کورے ایک آنکھ والے محققین کی شرارتیں اَور اُن کا جواب  : 
 آج کل جوکتابیں یورپ سے آرہی ہیں مشتشرقین کی اُن میں بہت بُرے بُرے خیالات ڈال دِیے جاتے ہیں دماغوں میں اَور مستغربین جو ہیں یعنی مغربی کتابوں کو پڑھنے والے اُن کے پاس علمِ دین اپنے(دیانتدار) ذرائع سے تو ہوتا ہی نہیں اِنہی (خیانت کار بددیانت) ذرائع سے پہنچتا ہے تو وہ (یعنی یہاں کے مرعوب مغرب زدہ حکام) سمجھتے ہیں کہ یہ بہت بڑے محقق ہو تے ہیں بغیر تحقیق کے بات نہیں لکھتے اِس لیے اُسی پر اطمینان کرلیتے ہیں پوچھتے بھی نہیں اَور ایسی ایسی باتیں سُننے میں آتی ہیں کہ جو ہم نے کہیں بھی نہ پڑھیں نہ سُنیں۔ 
 حضرت ِ امام ابویوسف  پر اعتراض، امام محمد پر اعتراض اَور حضرتِ بلال رضی اللہ عنہ کے بارے میں اَب آیا ہے کہ اُن کو کسی قریشی نے اپنی بیٹی نہیں دی کیونکہ وہ کالے تھے تو اِسلام کی مساوات جو ہے وہ محض دعویٰ ہے عمل نہیں ہے اِس پر حالانکہ آپ کے سامنے یہ موجود ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کتنا اِکرام کرتے تھے۔ 
پہلا جواب  : 
اَور بیٹی لینا دینا وہ تو خاندان کے لحاظ سے ہوتا ہے رہن سہن کے لحاظ سے ہوتا ہے اُس میں مدار اِس چیز پر نہیں ہے کہ کون ہے کہاں کا ہے اگر مزاج ملتے ہوں تو پھر ٹھیک ہے رشتے ہوجاتے ہیں نہ مزاج ملتے ہوں  تو رشتے بھی نہیں ہوتے اَور کہیں کسی جگہ ہم نے عام کتابوں میں ہماری حدیث کی تو یہ آتا ہی نہیں ہے کہ اِنہوں
  ١  مشکٰوة شریف ص ٥٨٠     ٢   ایضًا ص ٥٨٠

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درسِ حدیث 5 1
4 چار اَفراد سے محبت کا حکم : 6 3
5 اِسلام لانے کے وقت حضرت سلمان فارسی کی عمر ڈھائی سو برس تھی : 7 3
6 عشرۂ مبشرہ کی فضیلت سب سے بڑھ کر ہے : 7 3
7 خلفائے اَربعہ کے بعد علمی برتری کے اعتبار سے ابن ِ مسعود کا درجہ 7 3
8 اپنے خزانچی اَور مؤذن حضرت بلال کو ہدایت : 8 3
9 حضرت اَبوبکر نے آزاد کیا، حضرت عمر نے بڑے لقب سے نوازا : 8 3
10 عِلم سے کورے ایک آنکھ والے محققین کی شرارتیں اَور اُن کا جواب 9 3
11 پہلا جواب : 9 3
12 دُوسرا جواب : 10 3
13 ایک اَور شرارتی : 10 3
14 حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے رائے دینے بلکہ اختلافِ رائے کا بھی حق دیا 11 3
15 حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی معاشی بصیرت اَور سیاسی دُور اَندیشی 11 3
16 فاتحین کو بھی ملے اَور بعد والے بھی محروم نہ رہیں 11 3
17 بغیر تنخواہ دار مجاہدین کے لیے دونوں میں سے کوئی سا بھی طریقہ اِختیار کیا جاسکتا ہے 12 3
18 حضرت ابوسفیان رضی اللہ عنہ : اعترافِ تقصیر اَور تلافی 12 3
19 سب سے بڑا بیٹا دُنیا کے سب سے ترقی یافتہ علاقہ کاگورنر 13 3
20 ملفوظات شیخ الاسلام 14 1
21 حضرت مولانا سیّد حسین احمد مدنی 14 20
22 علمی مضامین 19 1
23 قیام ِ پاکستان اَور مسلمانانِ بر ِ صغیر کے لیے علمائِ دیو بند کا بے داغ کردار 19 1
24 پاکستان کا طرز ِ حکومت : 24 1
25 سازشوں کے بعد بچ جانے والا موجودہ پاکستان 33 1
26 تربیت ِ اَولاد 34 1
27 لڑکیوں کے ناک کان چِھدْوانا : 34 26
28 کان ناک چھیدنے کا حکم : 35 26
29 چھوٹے بچوں کو چھیڑ چھاڑ کر نے کا حکم : 35 26
30 اَولادکے واسطے دُعاء : 35 26
31 اَولاد کے نیک ہونے اَور بُری اَولاد سے بچنے کی اہم دعائیں 36 26
32 وفیات 37 1
33 اُمت ِمسلمہ کی مائیں 38 1
34 حضرت اُمِ سلمہ رضی اللہ عنہا 38 33
35 قبولِ اِسلام اَور نکاحِ اَوّل : 38 33
36 ہجرت : 38 33
37 مدینہ منورہ میں سکونت: 40 33
38 حرم ِ نبوت میں آنا : 40 33
39 دَانشمندی : 43 33
40 حضرت اُم ِ سلمہ کے بچوں کی پرورِش 48 33
41 صدقہ کرنے کی ہدایت 48 33
42 اَمر بالمعروف : 49 33
43 وفات 49 33
44 اِسلام کی اِنسانیت نوازی 50 1
45 ماںباپ کا احترام : 50 44
46 گلد ستۂ اَحادیث 52 1
47 جو شخص شراب کا نشہ کرتا ہے چالیس دِن تک اُس کی کوئی نماز قبول نہیں ہوتی 52 46
48 پیٹ میں لقمۂ حرام جانے سے چالیس دِن تک کوئی دُعاء قبول نہیں ہوتی : 53 46
49 دینی مسائل 54 1
50 ( قسم کھانے کا بیان ) 54 49
51 قسم کس طرح ہوتی ہے : 55 49
52 تقریظ وتنقید 57 1
53 بقیہ : اِسلام کی اِنسانیت نوازی 60 44
54 اَخبار الجامعہ 61 1
Flag Counter