ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2010 |
اكستان |
|
''پاکستان شمال مغربی سرحدی صوبہ ،بلوچستان، سندھ، پنجاب اَور بنگال جس میں بندرگاہ کلکتہ اَور اُس کے اِرد گرد صنعتی علاقے بھی شامل ہیں اَور آسام کے صوبوں پر مشتمل ہوگا۔پاکستان کا آئین سیاسی طور پر بالکل جمہوری ہوگا۔ بڑی بڑی صنعتیں اَور عوام کو فائدہ پہنچانے والی سروسیں سوشلسٹ اصولوں پر قومی ہوں گی۔تمام صوبوں اَور اُن سے متعلق تمام ریاستوں کو داخلی آزادی حاصل ہوگی۔ پاکستان دو بڑے حصوں یعنی شمال مغربی اَور شمال مشرقی پر مشتمل ہوگا۔ لیکن وہ بحیثیت عمومی ایک ہی بلاک کہلائے گا۔ اِس کے قدرتی ذرائع اَور اِس کی آبادی اِتنی کافی ہوگی کہ اِسے دُنیا کی ایک طاقت بنا سکے۔ مجموعی آبادی تقریبا ًدس کروڑ ہوگی۔ کوئی وجہ نہیں کہ اِس کے قدرتی وسائل سے فائدہ نہ اُٹھایا جائے یا اِسے دُنیا کی بڑی طاقت نہ بنایا جائے۔ انگلستان کی آبادی ساڑھ تین کروڑ سے زائد نہیں پھر بھی وہ دُنیا کا بہت بڑا ملک بن گیا ہے۔'' اِس بیان میں صوبوں کی تفصیل ہے لیکن یہ نہیں ہے کہ اُن کی تحدید اِسی نہج پر ہوگی جو کہ انگریزی گورنمنٹ نے کر رکھی ہے یا اِس میں سے وہ منطقے جو کہ غیر مسلم اَکثریت رکھنے والے ہیں خارج کیے جائیں گے یا نہیں۔اَلبتہ ڈاکٹر اقبال مرحوم کا وہ بیان جو کہ اِلہ آباد کے جلاس میں ١٩٣٠ء میں اُنہوں نے اپنے خطبہ میں دیا تھا وہ اِن قطعوں کو صاف الفاظ میں مستثنیٰ فرماتے ہیں۔ مندرجۂ ذیل الفاظ ملاحظہ ہوں : ''اِس تجویز کو ہنٹر کمیٹی کے سامنے بھی پیش کیا گیا ہے اُنہوں نے اِسے اِس بنا ء پر رَد کر دیا کہ اِس پر عمل کرنے سے ایک ناقابل ِ انتظام سلطنت ظہور پذیر ہوگی۔ یہ صحیح ہے جہاں تک کہ رقبہ کا تعلق ہے لیکن آبادی کے لحاظ سے ہندوستان کے بعض موجودہ صوبوں سے کمتر ہوگی۔ لیکن اگر اَنبالہ ڈیویژن اَور بعض دیگر غیر اِسلامی اضلاع کو اَلگ کردیا جائے تو اِس کی وسعت بھی کم ہوجائے گی اَور مسلم آبادی کا عنصر اَوربھی بڑھ جائے گا۔ اِس طرح غیرمسلم اقلیتوں کو مزید مؤثر سیاسی مراعات دینے کا موقع بھی میسر ہوگا۔ ''