ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2010 |
اكستان |
|
اِس سے معلوم ہوتا ہے کہ خود مسٹر جناح کے ذہن میں ٥ ستمبر ١٩٤٥ء تک کوئی مکمل حقیقت اَور تحدید موجود نہ تھی۔ نواب زَادہ لیاقت علی خاں صاحب جنرل سیکریٹری آل اِنڈیا مسلم لیگ ١٤ ستمبر ١٩٤٥ء کو علی گڑھ میں تقریر کرتے ہوئے فرماتے ہیں : ''مجھے ایک بار پھر پاکستان کی تشریح کرلینے دیجیے پاکستان سے مقصود یہ ہے کہ اُن علاقوں میں جہاں مسلمانوں کی اکثریت ہے آزاد اَور خود مختار حکومتیں قائم کی جائیں۔ لوگ پوچھتے ہیں کہ پاکستان کی حدور ِ اَربعہ کیا ہوںگی۔ میں ایک بار پھر اِس پلیٹ فارم سے اعلان کرتا ہوں کہ پاکستان کی حدور ِ اَربعہ کی بنیاد وہی ہوگی جو اَبھی صوبۂ پنجاب، سرحد، بنگال، بلوچستان اَور آسام کی حدود ِ اَربعہ ہیں۔'' اِس عبارت سے واضح ہوتا ہے کہ نواب زادہ اُن صوبوں کے قدیمی انگریزی حدود ہی اعتبار فرماتے ہیں اگرچہ اُن میں ایسے متعدد منطقے ہیں جن میں مسلمان بہت تھوڑی اقلیت رکھتے ہیں جیسے صوبۂ آسام کا مشرقی شمالی حصہ یعنی برہم پتر ویلی اَور پہاڑی حصہ وغیرہ۔ یاپنجاب کے مشرقی اَور بنگال کے مغربی منطقے یا سکھوں کے اَکثریت والے اضلاع پنجاب۔ ١٧ اکتوبر ١٩٤٥ء کو مسٹر جناح نے کوئٹہ میں تقریر کرتے ہوئے مندرجہ ذیل الفاظ فرمائے : بہرحال ہمارا مطالبۂ پاکستان بالکل واضح ہے یعنی وہ علاقے جہاں مسلمان عددی اَکثریت رکھتے ہیں اُنہیں آزاد خود مختار ملکوں کی شکل میں مجتمع کیاجائے جن میں ہر واحدہ ترکیبی خود مختار اَور کامل الا قتدار ہوگااَور جن میں اقلیتوں کو اُن کی مذہبی، معاشرتی، اقتصادی، سیاسی اَور انتظامی حقوق کے لیے مؤثر آئینی تحفظات دیے جائیں گے۔ہمارا مطالبہ بالکل واضح ہے اَور اِنصاف کے معیار پرپورا اُترے گا۔(انجام ٢٠ اکتوبر ٤٥ء ج ١٦نمبر ٢٦٨) ۔(وحدت ٢٠ اکتوبر ٤٥ء ج ١٧ نمبر٢١٣) مسٹرجناح نے ایک امریکن نامۂ نگار سے اِنٹر ویو میں کہا :