ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2010 |
اكستان |
مگر اَفسوس کہ آج تک باوجود کہ تقریبًا ایک سال گزر چکا ہے یہ مقالہ مثل سابق گورنمنٹوں کے مقالوں کے اَور ١٨٥٧ء کے اعلانات ِوکٹوریہ اَور ١٩١٤ء کے لائڈجارج کے وعدوں کی طرح ثابت ہوئے یہ نہیں ہوا کہ اِس پر عمل نہیں کیا گیا بلکہ عام پبلک مقامات اَور مساجد وغیرہ میں بھی مدحِ صحابہ سے روکا گیا اَور سُنیوں کو سزائیں دی گئیں۔ (١٢) آج ٣١مارچ ١٩٣٩ء مطابق ٩ صفر مسلمانوں کو چاہیے کہ بعد نماز جلسہ کریں اَور اِس میں گورنمنٹ کے اِس فعل پر کہ اُس نے مسلمانوں کے مذہبی اِنسانی شہری حق ِمدحِ صحابہ میں ناجائز مداخلت کر کے اُن کے صحیح جذبات کو ناقابلِ برداشت ٹھیس لگائی ہے جس کی وجہ سے ہزاروں مسلمان پروانہ وار جیل میں بند ہوچکے ہیں، صدائے احتجاج بلند کریں۔ (١٣) یہ دِکھلادیں کہ مسلمان اپنے مذہبی امور میں حتی الوسع ذرّہ بھر بھی مداخلت گوارہ نہیں کریں گے اَور نہ کر سکتے ہیں۔ (١٤) سیرت کمیٹیوں کا اِختراع قادیانیوں کے طرف سے تو نہیں ہوا، مگر بعض اَوقات اِس سے قادیانیوں نے فائدہ اُٹھانا ضرور چاہا اَور اُٹھایا، اِس کا بیڑہ اُٹھانے والے شیخ عبدالمجید صاحب قریشی ساکن ''پٹی'' لاہور ہیں۔ قریشی صاحب نے ابتداء میں اِس کے متعلق مختلف مقامات سے رائے لی، چنانچہ میرے پاس اَور مولانا کفایت اللہ صاحب کے پاس بھی اُن کے خطوط آئے تھے ،ہم دونوں کے جوابات تقریبًا متفق تھے خلاصہ یہ تھا کہ ہر اَمر نہایت مستحسن ہے بشرطیکہ اِس کے لیے کوئی تاریخ اَور مہینہ متعین نہ ہو، کبھی صفر میں ہو تو کبھی جمادی الاوّل میں کبھی ربیع الاوّل میں ہو تو کبھی رجب میں علی ہذا لقیاس ،بارہ پندرہ کی ہمیشہ کے لیے تعین نہ ہوا کرے۔ نیز سال میں صرف ایک دفعہ نہ ہوا کرے بلکہ دُوسرے تیسرے مہینہ اَور اگر اِس سے زائد ممکن ہو تو زیادہ تر ہوا کرے، نیز سیرت کے متعلق بیان کرنے والے کوئی واقف کار شخص ہوں جو کہ صحیح اَور قوی روایتیں بیان کریں اَور عوام کو جناب ِ رسول اللہ ۖ کی اَصل زندگی سے آگاہ کرتے رہیں، جب تک اِس قسم کے بیانات عوام تک لگاتار اَور کثرت سے نہ پہنچائے جائیں گے فائدہ نہ ہو گا۔ معترضین علی الاسلام کے زہر آلود پروپیگنڈوں سے عوام کو اِسی طرح محفوظ رکھا جا سکتا ہے مگر اَفسوس ہے کہ قریشی صاحب نے ہماری عبارت میں کانٹ چھانٹ کی اَور اپنے مدعا کے موافق جملوں کو لے کر شائع