ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2010 |
اكستان |
|
یورپین مؤرخین اِس کی خصوصی طور پر ہدایت کرتے ہیں اَور اِسی بنا پر سیرت ِ فاروقی رضی اللہ عنہ کو فرانس کی یونیورسٹیوں وغیرہ میں داخلِ نصاب کر دیا گیا ہے، نہایت ضروری ہے کہ مسلمانوں کا بچہ بچہ اُن کے کارناموں اَور اخلاق و اَعمال سے واقف ہو۔ اَور چونکہ مسلمانوں کا فریضہ ہے کہ دُنیا میں اِسلام کی اشاعت کریں اِس لیے اُن پر اَور بھی لازم ہے کہ ساری نوعِ اِنسانی کو اِن باتوں سے واقف کریں اَور ہر بستی میں عام جلسوں اَور جلوسوں وغیرہ سے مسلمانوں اَور غیر مسلموں کو بتائیں کہ اُن کے بزرگوں نے دُنیا میں کیا کار نامے بطور ِ یاد گار چھوڑے ہیں۔ جناب ِ رسول اللہ ۖ کی تعلیم و تربیت سے کس طرح متاثر ہوئے اَور اہلِ عالم کو مذہب، اخلاق، تمدن، معاشرت، اقتصادیات ،سیاسیات وغیرہ تمام شعبہائے زندگی اَور آخرت کے کیسے کیسے اَسباق سکھائے۔ (١٠) ہندوستان کے کروڑوں مسلمان اَور غیر مسلم جاہلِ محض ہیں نہ کتابیں پڑھ سکتے ہیں نہ اخبارات، اِن بے پڑھے لوگوں کو مقدس ہستیوں کی پاکیزہ زندگی کے پاکیزہ حالات اُن کے خیالات، مہتم بالشان کارناموں سے روشناس کرانے کا سوائے اِس کے اَور کیا ذریعہ ہے کہ بار بارعام جلسوں اَور جلوسوں میں اُن کا ذکرِ خیر کیا جائے اَور اُن کے نام نامی سے ہر کہ ومہ کو مانوس بنایا جائے، بالخصوص ایسی جگہوں میں جہاں کہ غلط فہمیاں قصدًا پھیلائی جاتی ہیں یہی مقصد سیرت کے جلسے اور جلوسوں کا ہے اور یہی مقصدمدحِ صحابہ کے جلسے اور جلوسوں کا ہے، ہندوستان جیسے ملک میں تبرا قانونی اَور اجتماعی اور اخلاقی جرم ہے اَور مدح صحابہ اَخلاقی ذاتی اَور اجتماعی فریضہ ہے۔ (١١) لکھنؤ کی اَندھیر نگری میں تقریبًا تیس بتیس برس سے یہ حکم نافذ ہے کہ اہل ِ سنت و الجماعت کو جن کی تعداد شہر میں اَسی ہزار سے زیادہ ہے اَور اُن کے خلاف شیعوں کی آبادی صرف اَٹھارہ ہزار ہے، اپنے پیشوایان ِمذہب صحابہ کرام خلفائے راشدین رضی اللہ عنہم کی مدح و ثناء کی اجازت نہیں ہے بار بار اِس پر قید و بند اَور جرمانہ و تکلیف کی نوبت آچکی ہے، حکومت نے اگرچہ ٣٠ مارچ ١٩٣٨ء کے اعلان میں یہ الفاظ شائع کردیے تھے ۔ ''گورنمنٹ واضح کردینا چاہتی ہے کہ پہلے تین خلفاء کی مدح پڑھنا خواہ عام مقام پر ہو خواہ کسی شخصی مقام پر زیرِ بحث نہیں، یہ حق سُنیوں کو بلاشک حاصل ہے۔''