ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون2009 |
اكستان |
|
جن میں طبیعت مجبور کرتی ہے کہ یہ کرو اَور وہ کرلیتا ہے۔ ہمارے ایک خالو تھے طےّب حسن صاحب عثمانی رحمة اللہ علیہ وہ کہتے ہیں کہ میرے پیٹ میں دَرد تھا اَورطبیعت بڑی پریشان ٹھیک ہی نہیں ہوتا تھا کسی بھی طرح میں چلا اسٹیشن پر پہنچا تو اسٹیشن پر وہ بیچتے ہیں چنے اُس میں چنوں کی بُھنی ہوئی دال بھی ہوتی ہے ۔ کہتے ہیں کہ میری طبیعت بیتاب ہوگئی کہ میں یہ کھاؤں چنے اَب پیٹ میں دَرد پہلے سے ہو تکلیف پہلے سے ہو اَور دل چنوں کو چاہے تو یہ تو دل کو سمجھانا پڑے گا کہ بھئی کیا ہوا ہوش کر۔ لیکن وہ کہتے ہیں میں مضطر ہوگیا جیسے بیتاب ہو پھر میں نے لیکر کھاہی لیے کہ جہاں اِتنا دَرد ہے اَور ہوتا رہے وہ کہتے ہیں میں نے وہ کھائے اَور دَرد ٹھیک ہوگیا۔ تو معلوم ہوا کہ کسی قسم کے دَرد کا علاج چنے بھی ہیںاَطباء سے پوچھیں تو وہ بھی جانتے ہوں گے تجویز بھی کرتے ہوں گے وہ (فاسد)رطوبتیں ہوں گی چنے خشک ہوتے ہیں اور رطوبتیں اُنہوں نے جذب کرلیں اَور وہ ٹھیک ہوگیا عقلًا سمجھ میں آتی ہے بات ۔تو اللہ تعالیٰ نے راستے رکھے ہیں اِنسان کے واسطے طبیعت کا مجبور کردینا یہ بھی ایک راستہ ہے بالکل اتفاقی طور پر کوئی چیز پیش آجائے یہ بھی ایک راستہ ہے کہ اِتفاقیہ ایسا ہوا اَور دوائیں پھر ایجاد ہوگئیں ۔ وہ کسی ''جزامی ''نے پانی پی لیا اَور ٹھیک ہوگیا معلوم ہوا اُس میں سانپ مَرا ہوا تھا تو معلوم ہوا کوئی چیزایسی ہے اِس میں کوئی حصہ کہ جو اِنسان کے خون کی خرابی کو دُور کردیتا ہے۔ ایک حدیث شریف میں یہ آتا ہے کہ میری اُمت میں سے اِتنے اِتنے بہت بڑی تعداد بتلائی کہیں ستّر ہزار ہے اَور کہیں بہت زیادہ ہے اِس سے تعداد ،وہ جنت میں بِلاحساب جائیں گے وہ کون ہیں دریافت کیا، تو رسول اللہ ۖ نے اُن کے علامت بتائی کہ وہ وہ ہیں کہ جو لَا یَتَطَیَّرُوْنَ بدفالیاں نہیں لیتے لَایَسْتَرْقُوْنَ جھاڑ پھونک نہیں کراتے یعنی ناجائز جھاڑ پھونک جو جادو کی قسمیں بن جاتی ہوں البتہ سورہ فاتحہ وغیرہ سے تو کرتے ہیں رسول اللہ ۖ بھی اپنے اُوپر سورہ فلق وغیرہ دم فرماتے رہے ہیں اَور وفات کے وقت حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا پڑھ کر دَم کردیتی تھیں رسول اللہ ۖ کے دست ِمبارک پر اَور وہ ہاتھ پکڑ کرپھیر دیتی تھیں رَجَائَ بَرَکَتِھَا ١ کہ وہ رسول اللہ ۖ کے دست ِ مبارک کی بھی تو ایک برکت ہے تو دَم اُنہوں نے کردیا اَور دست ِ مبارک رسول اللہ ۖ ہی کا لے کر پھیر دیاجس وقت طبیعت بہت ناساز تھی بخار بہت تھا بہت تکلیف تھی کھانسی بھی اُٹھتی تھی۔ آتا ہے اَخَذَتْہُ بُحَّة شَدِےْدَة سخت کھانسی تھی آپ کو تو اُس ١ بخاری شریف ج ٢ ص ٧٥٠