ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون2009 |
اكستان |
|
بنی اسرائیل والی ہٹ دھڑمی اختیار کیے ہوئے ہیں۔ مشکوٰة کتاب الا مارة میں ایک حدیث قدسی ہے جس میں اللہ تعالیٰ اِرشاد فرماتے ہیں'' میں اللہ ہوں میرے سوا کوئی معبود نہیں، میں بادشاہ ہوں کا مالک ہوں اور بادشاہوں کا بادشاہ ہوں، بادشاہوں کے دل میرے قبضہ میں ہیں اور بندے (عوام) جب میری اطاعت میں لگے رہیں گے تو میں اُن کے بادشاہوں کے دِلوں کو رحمت اور نرمی کی طرف مائل کردُوں گا اَور عوام جب میری نا فرمانی کر نے لگیں گے تو میں اُن کے دلوں کو غضبناک اور (بجائے در گزرکے ) انتقامی اَذیتوں کی طرف لگا دُوں گا تب وہ عوام کو بہت بڑے عذاب میں مبتلا رکھیں گے۔ لہٰذا بادشاہوں پر بدعاؤں میں مشغول ہونے کے بجائے اپنے کو اللہ کی یاد اور تضرع میں مشغول کردو تاکہ میں تمہارے لیے بادشاہوں کی طرف سے کفایت کروں''۔ اِس حدیث شریف سے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ ملکی حالات اور بادشاہوں کے روّیے کا تعلق عوام الناس سے ہے اگر یہ فسق و فجور کو چھوڑ کر اچھے کاموں اور خوف ِ خدا کو اختیار کریں گے تو اللہ تعالیٰ حکمرانوں کو اُن پر مہربا ن فرمادیں گے اَور اگر فسق و فجور حرام خوری آپس کے ظلم بدکاری شراب نوشی رشوت خوری کو رواج دے کر ڈھٹائی اختیار کریں گے تو قیامت تک ظالم حکمرانوں کے چنگل سے نہیں نکل سکیں گے اور ہر تد بیر اُلٹی ہوتی چلی جائے گی اور اُن کا ہر انتخاب اُن پر عذاب بن کر مسلط ہوجایا کرے گا۔ کچھ نہیں کہا جا سکتا کہ مالا کنڈ سوات دیر وزیر ستان بلو چستان اور کراچی حیدر آباد میں جاری شور ش کے پیچھے کس قدر تباہ کن صورت حال سامنے آنے کو ہے ۔حالات اِنسانی کو ششوں سے باہر نکل چکے ہیں کوئی معجزہ ہی ساحل کی طرف لا سکتاہے مگر یہ معجزہ جب ہی ظاہر ہوگا جب عوام الناس اپنی روِش بدل کر اللہ تعالیٰ سے معاملہ دُرست کر لیں گے۔ اللہ ہی کی بار گاہ میں عوام الناس کے احوال کی اصلاح کے لیے دست بدعاء ہونا چاہیے نیز اپنے اپنے طورپر مذکورہ بالا عمل کو بھی ستر ہزار بار پڑھ لیا جائے۔ بہت ممکن ہے کہ ہمارے ملکی حالات کے موافق ہو کر غیبی نصرت اور خیر ِ کثیر نصیب ہو جائے۔